News Details

27/10/2020

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوامحمود خان نے ضم شدہ اضلاع میں ترقیاتی کاموں اور اصلاحاتی عمل پر پیش رفت کے حوالے سے اطمینان کا اظہارکیا ہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوامحمود خان نے ضم شدہ اضلاع میں ترقیاتی کاموں اور اصلاحاتی عمل پر پیش رفت کے حوالے سے اطمینان کا اظہارکیا ہے تاہم انہوں نے خصوصی طور پر شعبہ تعلیم ، صحت اور پولیس پر بھر پور توجہ مرکوز کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ ہر محکمہ ضم اضلاع میں اپنے انفراسٹرکچر اور انسانی وسائل کی ضروریات کے حوالے سے تفصیلی ورک پلان تیار کرے ۔ انہوں نے ضم اضلاع میں سیٹیزن لاسز کمپنسیشن پیکج کے تحت باقی ماندہ متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی کا عمل تیز تر کرنے کے لئے درکار اضافی سٹاف مہیا کرنے ، ضم اضلاع میں سرکاری عمارتوں کے لئے درکار زمینوں کا ڈیٹا بیس تیار کرنے اور محکمہ پولیس کو گاڑیو ں ، آلات اور دیگر سامان کی خریداری کے لئے درکار فنڈز ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ ضم اضلاع میں پولیس کو مستحکم بنانا صوبائی حکومت کی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع کے لئے وفاق نے مزید 24ارب روپے جلد دینے کا وعدہ کیا ہے ، جس سے ترقیاتی عمل کو مزید تیز کرنے میں مدد ملے گی۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ضم شدہ قبائلی اضلاع کے حوالے سے صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ صوبائی وزراءتیمور سلیم جھگڑا، شوکت یوسفزئی،انورزیب، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی کامران بنگش، کور کمانڈرڈ پشاور لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود ، چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز،ایڈیشنل چیف سیکرٹری شکیل قادر،انسپکٹر جنرل پولیس ثنا ءاللہ عباسی اور انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کور کے علاوہ دیگر عسکری و سول حکام اور متعلقہ محکموں کے نمائندوں نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو جنوبی وزیرستان میں ترقیاتی و اصلاحاتی عمل کے حوالے سے منعقدہ صوبائی ٹاسک فورس کے سابقہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوںپر عملدرآمد کی پیش رفت اور قبائلی ضلع باجوڑ میں جاری ترقیاتی عمل کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ سابقہ اجلاس کے فیصلوں کی روشنی میں جنوبی وزیرستان میں جاری اقدامات پر پیش رفت جاری ہے۔ ضم اضلاع میں چھوٹے موٹے تنازعات جرگوںکے ذریعے حل کرنے کے لئے مجوزہ قانون کا مسودہ منظوری کے لئے کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائیگا ، تقریباً چا ر ہزار پولیس اہلکار، لیویز اور خاصہ دار کی تربیت کا پلان بنایا گیا ہے ، جن میں سے 900لیویز اور خاصہ دار کی تربیت کا عمل جاری ہے۔ اس کے علاوہ لیویز اور خاصہ دار کی خالی آسامیوں پر بھرتی کا عمل بھی جاری ہے۔ جنوبی وزیرستان میں جنگلات کی درجہ بندی کا عمل شروع ہے اور جنگلات کی غیر قانون کٹائی کو روکنے کے لئے تین چیک پوسٹیں قائم کردی گئی ہے اور دو مزید قائم کی جارہی ہے۔جنوبی وزیرستان میں عدالتوں اور دیگر سرکاری عمارتوں کی تعمیر کے لئے زمین کی خریداری کا عمل جاری ہے جبکہ ایگریکلچر پارک وانا کی ترقی پرپیش رفت تسلی بخش ہے ۔ضلع میں ڈگری کالجوں سے متعلق مسائل حل کر دئیے گئے ہیں اور سیاحت و معدنیات کے شعبوں کو فروغ دیگر روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر کام جاری ہے۔علاوہ ازیں سابقہ فاٹا کے پروجیکٹ ملازمین کو مستقل کرنے پر بھی کام جاری ہے۔ اس کے علاوہ پولیس سٹیشنز کے قیام کے لئے جگہ کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔ جنوبی وزیرستان میں صحت سہولیات کی آو ¿ٹ سورسنگ کے لئے ماڈل تجویز کر دیا گیا ہے جس کی بنیاد پر سمری جلد پیش کر دی جائے گی۔ تمام ضم اضلاع میں محکمہ آبنوشی کے لئے یکساں ماسٹر پلان کی تیاری پر بھی کام جاری ہے۔ اجلاس کوآگاہ کیا گیا کہ ضم اضلاع میں 180ارب روپے کے مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے جبکہ وفاق نے ضم شدہ اضلاع کے لئے مزید 24ارب روپے دینے کا وعدہ کیا ہے۔ قبائلی ضلع باجوڑ میں ترقیاتی و اصلاحاتی اقدامات کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ضلع میں بیشتر صوبائی محکموں کے دفاتر موجود ہے۔ جوڈیشری کے لئے سو کنال اراضی کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ضلع باجوڑمیں مجموعی طور پر 55 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے۔ ضلع میں پاک فوج اور ایف سی کے تحت متعدد ترقیاتی کام مکمل کر لئے گئے ہیں ۔ پاک فوج نے اب تک باجوڑ میں 138مختلف ترقیاتی منصوبے مکمل کئے ہیں جبکہ مزید 48 منصوبوں پر کام جاری ہے جن میں تعلیم، آبنوشی ، روڈ اور دیگر منصوبے شامل ہیں۔ باجوڑ میں لیویز اور خاصہ دار کے پولیس میں انضمام کے بعد پولیس کی تعداد 2523 ہو گئی ہے جبکہ مزید 350 سے زائد پولیس اہلکاروں کی بھرتی کے لئے اشتہار جاری کردیا گیا ہے۔ ضلع باجوڑ میں تین پولیس سٹیشنز پہلے سے فعال ہیں جبکہ سات مزید سٹیشنز ایک ماہ کے اندر فعال ہو جائیں گی۔علاوہ ازیں باجوڑ میں سی ٹی ڈی اور سپیشل برانچ کے قیام کے لئے پی سی ون منظور ہوگیا ہے ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ صوبائی حکومت کے اقدامات کی بدولت ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال باجوڑ کی اوپی ڈی میں آنے والے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ صحت سہولیات کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی کے لئے ایکسپریس لائن پر کام شروع ہے جو 15نومبر تک مکمل کر لیا جائیگا۔ علاوہ ازیں شعبہ صحت میں ہیومن ریسورس کی کمی پوری کرنے کے لئے بھرتیوں کا عمل بھی جاری ہے جو دسمبر کے آخر تک مکمل کیا جائےگا۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ضلع باجوڑ کے تین کیٹیگری ڈی ہسپتالوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے کی منظوری دیتے ہوئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی بہتری پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ایچ کیو باجوڑ کو کیٹیگری اے ہسپتال میں تبدیل کر لیا گیا ہے۔ اس لئے اب ہسپتال میں پہلے سے فعال شعبوں میں خدمات کی فراہمی کا عمل بہتر بنایا جائے اور غیر فعال شعبہ جات کوجلد فعال بنایا جائے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ضلع باجوڑ میں نئے سکولوں کے قیام ، پہلے سے موجود سکولوں کی اپگریڈیشن اور بحالی کے لئے رواں ترقیاتی پروگرام میں 1728ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے ضلع میں زیادہ سے زیادہ تعلیم کی سہولیات کی فراہمی کے لئے مختصر مدتی اور طویل المدتی پلان کے تحت ٹھوس اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت کی بنیاد پر سکولوں میں دوسری شفٹ کا اجراءکیا جائے اور اس کے ساتھ سکولوں کی اپگریڈیشن اور نئے سکولوں کے قیام پر بھی کام تیز کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے ضم اضلاع میں سکولوں سے باہر بچوں کا حقائق پر مبنی ڈیٹا اکٹھا کرنے اور ضلع باجوڑ میں درکار سکولوں کے حوالے سے مکمل پلان وضع کرنے کی ہدایت کی ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ضلع باجوڑ میں پانچ کالجز ہیں جن میں سے خار کالج میں سیکنڈ شفٹ شروع کر دی گئی ہے جبکہ دیگر کالجوں میں ضرورت کی بنیاد پر سیکنڈ شفٹ شروع کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ضلع باجوڑ کے عوام کے مطالبے کے مطابق تین نئے کالجز کے قیام کے لئے فیزبیلیٹی سٹڈی منعقد کرنے کی بھی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ قابل عمل ہونے کی صورت میں نئے کالجز کا قیام ممکن بنایا جائیگا۔ وزیراعلیٰ نے ایس ایم بی آر کو ہدایت کی کہ ضلع باجوڑ میں سب ڈویژن اتمان سالار زئی کے قیام پر کام شروع کرے ۔ انہوں نے ضلع میں زیتون کی پیداوار کو مقامی معیشت کے فروغ کی بنیاد بنانے کے لئے زیتون کے پلانٹ کی تنصیب کی ضرورت پر زور دیا اور ہدایت کی کہ اس مقصد کے لئے قابل عمل ماڈل اختیار کیا جائے۔ انہوں نے ضلع میں سمال انڈسٹریل زون پر جلد کام شروع کرنے جبکہ پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعے ڈیری فارمز کا قیام عمل میں لانے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ضم شدہ اضلاع کی تعمیر و ترقی اور وہاں پر امن و امان برقرار رکھنے کے سلسلے میں پاک فوج کے کردار کو سراہا اور کہا کہ عسکری ادارے ضم شدہ اضلاع کی تعمیر و ترقی میں سول انتظامیہ کی بھر پور معاونت کر رہے ہیں