News Details

16/10/2020

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے جمعہ کے روز کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود کے ہمراہ قبائلی ضلع خیبر کے علاقہ تیراہ کا ایک روزہ دورہ کیا

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے جمعہ کے روز کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود کے ہمراہ قبائلی ضلع خیبر کے علاقہ تیراہ کا ایک روزہ دورہ کیا، جہاں انہوں نے 35 کلومیٹر طویل داواتوئی سڑک کی تعمیر کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔داواتوئی۔ کچکول سڑک کی تعمیر کا منصوبہ اگلے سال مکمل کیا جا ئے گا۔منصوبے کی تکمیل سے نہ صرف علاقے کی 40 ہزار آبادی آمدورفت کی معیاری سہولیات سے مستفید ہو گی بلکہ اپنی جغرافیائی اہمیت کی بنا پر یہ سڑک علاقے کی ترقی و خوشحالی میں اہم کردار ادا کرے گی ۔وزیراعلیٰ نے کور کمانڈر پشاور کے ہمراہ تیراہ ایجوکیشنل کمپلیکس میں تکمیل شدہ ہاسٹل کی عمارت کا بھی افتتاح کیا۔ ہاسٹل میں 130 کے قریب طلباءجبکہ 30 کے قریب تدریسی عملے کیلئے رہائش کی گنجائش موجود ہے ۔ دریں اثناءوزیراعلیٰ نے وادی تیراہ کے علاقے پائندہ چینہ میں قبائلی عمائدین کے ایک جرگے سے بھی خطاب کیا۔ صوبائی وزیر انور زیب، وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی کامران بنگش، رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی، اراکین صوبائی اسمبلی شفیق آفریدی اورشفیق شیر بھی اس موقع پر موجود تھے۔اپنے خطاب میں ضم شدہ قبائلی اضلاع کی تیز رفتار ترقی کو موجودہ حکومت کی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت اس مقصد کیلئے تمام وسائل بروئے کار لارہی ہے ، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قبائلی اضلاع کے عوام سب سے زیادہ متاثر ہو ئے ہیں اور حکومت کو قبائلی عوام کو درپیش مسائل اور مشکلات کا بخوبی اندازہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ وہ قبائلی عوام کے حقوق کیلئے ہر فورم پر آواز اُٹھا رہے ہیںاور اُن کی بھر پور کوشش ہے کہ قبائلی اضلاع کیلئے سالانہ 100 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔ قبائلی اضلاع کو ٹیکسوں میں مزید پانچ سال چھوٹ دینے کیلئے معاملہ وزیراعظم کے ساتھ اُٹھایا گیا ہے۔بندوبستی اضلاع میں جتنے بھی دفاتر اور ادارے قائم ہیں وہ سارے دفاتراور ادارے قبائلی اضلاع میں قائم کئے جائیں گے۔وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع کے مسائل کے حل کے لئے سب ڈویژن کی سطح پر جرگے منعقد کئے جائیں گے جبکہ قبائلی اضلاع میںجرگے کا روایتی نظام برقرار رکھا جائے گا جس کے لئے ضروری قانون سازی کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تیراہ کو الگ سب ڈویژن بنانے کا اعلان پہلے ہی کیا جا چکا ہے جس کے قیام کے عمل کو تیز کیاجائےگا ، تیراہ سب ڈویژن کے قیام سے علاقے کے لوگوں کے مسائل مقامی سطح پر حل ہونگے اور مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ضلع خیبر میں روڈ انفراسٹرکچر کے متعدد منصوبوں پر کام جاری ہے جن کی تکمیل سے علاقے میں خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ قبائلی اضلاع میں پائے جانے والے معدنی وسائل پر پہلا حق یہاں کے لوگوں کا ہے ، صوبائی حکومت نے قبائلی اضلاع میں معدنیات کیلئے ایک قانون بنایا ہے جس کے تحت ضم شدہ اضلاع میں معدنیات کی لیز صرف مقامی لوگوں کوہی دی جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضلع خیبر میں جبہ ڈیم منصوبے پر کام شروع کیا گیا ہے جبکہ باڑہ ڈیم کی تعمیر کے لئے فیزیبلٹی اسٹڈی کرائی جائے گی ان ڈیموں کی تعمیر سے علاقے میں پانی اور بجلی کے مسائل حل ہو جائیں گے اور علاقے میں زراعت کو فروغ ملے گا۔محمود خان نے کہاکہ خیبر پاس اکنامک کاریڈورمنصوبے کی منظوری ہوگئی ہے جو 18 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔ ضلع خیبر میں اسیپشل اکنامک زون کے قیام پر بھی کام ہو رہا ہے۔خیبر پاس اکنامک کاریڈور ، ڈی آئی خان، سوات اور چترال موٹروے جیسے میگا منصوبوں کی تکمیل سے بین الاقوامی تجارت کو فروغ ملے گا اوریہ صوبہ تجارتی حب بن جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی اضلاع میں مختلف صنعتی زونز قائم کئے جارہے ہیںجبکہ صوبے میں صنعتوں کے فروغ کیلئے پیڈو کی پیدا کردہ بجلی صنعتی صارفین کو رعایتی نرخوں پر فراہم کی جا رہی ہے جس سے صوبے میں صنعتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔ضم شدہ اضلاع میں پولیس سمیت دیگر محکموں کی خالی آسامیوں پر مقامی افراد کو بھرتی کیا جائے گا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے علاقے میں ایک گرلز اور ایک بوائز ڈگری کالج کے قیام کے علاوہ تباہ شدہ گھروں کے مکینوں کے لئے ایک ہزار خیمے فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔ضلع خیبر میں کیڈٹ کالج کے قیام سے متعلق قبائلی عمائدین کے مطالبے پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس سلسلے میں فزیبلٹی اسٹڈی کروائی جائے گی اور فیزیبل ہونے کی صورت میں علاقے میںکیڈٹ کالج کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔ اُنہوںنے یقین دلایا کہ ضلع خیبر میں پریس کلب سمیت دیگر سرکاری عمارتیں ترجیحی بنیادوں پر تیار کی جائیں گی ۔قبل ازیں جرگے سے خطاب کرتے ہوئے مقامی عمائدین نے قبائلی اضلاع کی ترقی میں ذاتی دلچسپی لینے اور صوبائی کابینہ میں قبائلی اضلاع کو بھر پور نمائندگی دینے پر وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اُنہیں قبائلی عوام کا حقیقی نمائندہ قرار دیا۔