News Details
10/10/2020
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبے میں موجود پن بجلی کے مواقع کے زیادہ سے زیادہ استعمال میں لاکر بجلی کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافے کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا ہے
اور کہا ہے کہ صوبائی حکومت صوبے میں پن بجلی کے متعدد میگا منصوبوں پر کام کر رہی ہے ، صوبے میں جاری پن بجلی کے منصوبوں کی بروقت تکمیل سے نا صرف بجلی کے مسئلے پر قابو پانے میں مدد مدد ملے گی بلکہ مقامی صنعتوں کو رعایتی نرخوں پر بجلی کی فراہمی سے معاشی سرگرمیوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا اور عوام کو زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ توانائی و بجلی کے ایک اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے توانائی حمایت اﷲ خان، سیکرٹری انرجی اینڈ پاور زبیر خان،سی ای او پیڈواور دیگر متعلقہ حکام بھی اجلاس میں شریک تھے۔ شرکاءکو پن بجلی کے مختلف منصوبوں پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ جبوری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ مانسہرہ پر 94 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ باقی ماندہ کام رواں سال کے دسمبر تک مکمل کر لیا جائے گا، منصوبے سے سالانہ 71.1 گیگا واٹ توانائی حاصل ہوگی۔ ضلع شانگلہ میں قائم کیے جانے والے کاروڑا ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے بارے میں بتایا گیا کہ مجموعی طور پر منصوبے کا 88 فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ باقی ماندہ کام آئندہ سال جنوری تک مکمل کرلیا جائے گا اور منصوبے سے سالانہ 71.39 گیگا واٹ آور توانائی پیدا ہوگی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ 40 میگا واٹ کوٹو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ دیر لوئر سے سالانہ 205 گیگا واٹ توانائی حاصل ہوگی۔منصوبے پر 85 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ 84 میگا واٹ گورکن مٹلتان ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر بھی 47 فیصد کام مکمل ہے جبکہ منصوبے سے سالانہ 346 گیگا واٹ توانائی حاصل ہوگی۔وزیر اعلیٰ نے محکمہ کی مجموعی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو پن بجلی کے تمام جاری منصوبوں کو مقررہ مدت میں مکمل کرنے جبکہ نئے منصوبوں پر ٹائم لائنز کے مطابق پیشرفت کو یقینی بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ قومی اقتصادی کونسل کے ایگزیکٹو کمیٹی نے 157 میگاواٹ مدین اور 88 میگا واٹ گبرال کالام ہائیڈرو پاور پراجیکٹس منصوبوں کی منظوری دی ہے۔ مزید بتایا گیا کہ 300 میگا واٹ بالاکوٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر رواں سال کام شروع کیا جائے گا جو آئندہ چند سالوں میں مکمل ہوگا۔ منصوبے کی تکمیل سے سالانہ 1143 گیگا واٹ آور توانائی پیدا ہوگی۔ اس کے علاوہ منصوبے سے سالانہ 14 ارب روپے کی آمدنی بھی متوقع ہے۔ مزید بتایا گیا صوبے میں پیدا ہونے والی بجلی کی صوبے میں قائم انڈسٹریل اسٹیٹس، اسپیشل اکنامک زونز، اور دیگر صارفین کو سستے نرخوں پر فراہم کرنے کے سلسلے میں ترسیل کا اپنا ایک نظام بنانے کے لئے خیبرپختونخوا ٹرانسمشن اور گرڈ سسٹم کمپنی کا قیام عمل میں لائا گیا ہے جس کی سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے ساتھ باقاعدہ رجسٹریشن بھی کروالی گئی ہے۔ اس کمپنی کے قیام سے صوبائی حکومت کے اپنے وسائل سے پیدا ہونے والی بجلی کی صارفین تک ترسیل کے لئے واپڈا کے انفراسٹرکچر پر انحصار نہیں کرنا پڑے گا۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ صوبے کے گیارہ اضلاع میں پہلے مرحلے میں 307 منی مائیکرو ہائیڈل پروجیکٹس مکمل کر لیے گئے ہیں جن سے پچیس ہزا کلو واٹ سے زائد بجلی پیدا ہوگی۔ جبکہ دوسرے مرحلے میں 672 منی مائیکرو ہائیڈل پروجیکٹس شروع کیے جائیں گے۔ مزید بتایا گیا کہ صوبے میں 8000 سکولوں اور 187 بنیادی صحت کے مراکز کی سولرائزیشن کے لیے ٹینڈرز ہوچکے ہیں جبکہ صوبہ بھر میں 4000 مساجد کی سولرائیزیشن پر کام شروع ہے۔ اسی طرح ضم اضلاع میں 300 مساجد کی سولرائیزیشن مکمل ہو چکی ہے۔