News Details
19/09/2020
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ ایک خوشحال اور فلاحی ریاست کے قیام کے وژن اوربہتر طرز حکمرانی کی حکمت عملی کے تحت صوبے میں عوام کو جدید طرز پر خدمات کی شفاف اور تیز رفتار فراہمی کیلئے متعدد اقدامات اُٹھائے گئے ہیں
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ ایک خوشحال اور فلاحی ریاست کے قیام کے وژن اوربہتر طرز حکمرانی کی حکمت عملی کے تحت صوبے میں عوام کو جدید طرز پر خدمات کی شفاف اور تیز رفتار فراہمی کیلئے متعدد اقدامات اُٹھائے گئے ہیں ۔ اس مقصد کیلئے صوبے میں ای گورننس کا موثر نظام متعارف کرایا جارہا ہے جس کے تحت مختلف شعبوں میں متعدد سروسز آن لائن کر دی گئی ہیں ۔ اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لینے اور عوامی شکایات کے فوری ازالے کیلئے موثر طریقہ کار وضع کیا گیا ہے ۔ تازہ ترین قومی اعداد و شمار کے مطابق پاکستان سٹیزن پورٹل کے تحت خیبرپختونخوا شکایات کے ازالے کے حوالے سے شہریوں کا اطمینان حاصل کرنے میں سب سے آگے ہے۔ صوبے میں پبلک سروس ڈیلیوری پورٹل وضع کیا جارہا ہے جس کا جلد اجراءکیا جائے گا۔ یہ صوبائی حکومت کی طرف سے گڈ گورننس حکمت عملی کے تحت اہم اقدام ثابت ہو گا۔ نئے ضم شدہ اضلاع میں ضلع کی سطح پر خدمات کی فراہمی کے عمل کا جائزہ لینے اور عوام کی فیڈ بیک لینے کیلئے صوبائی ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے جس کا حتمی مقصد قبائلی عوام کو اُن کی توقعات کے مطابق سہولیات کی فراہمی اور مسائل کا بروقت حل یقینی بنانا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں گڈ گورننس حکمت عملی کے حوالے سے ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی ،اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ اور چیف آرگنائزر پی ٹی آئی پاکستان سیف اﷲ خان نیازی، مرکزی سیکرٹری گڈ گورننس شاہد یوسف کے علاوہ سراج احمد ، ڈاکٹر حیدر علی، اجمل انصاری، ارباب شیر علی، اعجاز بٹ ،کرنل امان اﷲ خان اور پرفارمنس مینجمنٹ اینڈ ریفارمز یونٹ خیبرپختونخوا کے نمائندوں نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو صوبے میں گڈ گورننس حکمت عملی کے تحت اُٹھائے گئے اقدامات پر تفصیلی بریفینگ دی گئی اور بتایا گیا کہ گڈ گورننس حکمت عملی کے تحت پانچ بنیادی ستون وضع کئے گئے ہیںجن میں اوپن اور شفاف گورننس، پبلک سروس ڈیلیوری، شہریوں کی شراکت، کارکردگی اور جوابدہی اور حکمرانی کے مجموعی نظام میں جدید رجحانات ، نظریات اور ٹیکنالوجی کا فروغ شامل ہیں۔ صوبے میں خدمات کی فراہمی کے عمل اور سرکاری محکموں کی کارکردگی کا جائزہ لینے اور مسلسل نگرانی کیلئے متعدد ای گورننس اصلاحات نافذ کی گئی ہیں اور آن لائن پورٹلز ڈیزائن کئے گئے ہیں۔ صوبے میں 2018 سے اب تک 890 کھلی کچہریوں کا انعقاد کیا گیا ہے جن کے دوران 8 ہزار سے زائدشکایات حل کی گئی ہیں۔ خواتین اور اقلیتوں کیلئے خصوصی کھلی کچہریوں کا انعقاد کیا گیا ہے ۔ فروری2020 ءسے ریونیو حاضری کا اجراءکیا گیا ۔ کورونا وباءکی وجہ سے یہ اقدامات عارضی طور پر روک دیئے گئے تھے تاہم اگست سے دوبارہ شروع کر دیئے گئے ہیں ۔صوبے میں وزیراعظم عمران خان کے وژن کے تحت پرائیوٹ بلڈرز کی سہولت کیلئے بلڈنگ پلان (کمرشل اور رہائشی) کی آن لائن منظوری کا نظام وضع کیا جارہا ہے جس کے تحت آن لائن درخواستوں کے ساتھ ساتھ نقشوں اور دستاویزات کی آن لائن منظوری بھی شامل ہے ۔ عوام کو بہتر طریقے سے خدمات کی فراہمی کیلئے صحت ، تعلیم اور دیگر سہولیات کی فراہمی کے عمل اور ترقیاتی سکیموں کے انتظامی معائنے اور نگرانی کا طریقہ کار متعارف کرایا گیا ہے جس کی تمام تفصیلات اور تازہ ترین صورتحال وزیراعلیٰ ، چیف سیکرٹری اور دیگر اعلیٰ حکام کیلئے ڈیش بورڈز پر دستیاب ہو تی ہیں۔ خدمات کی فراہمی کے حوالے سے شہریوں کا فیڈ بیک لینے کیلئے بھی طریق کار بھی موجود ہے تاکہ خدمات کی فراہمی کے عمل کو مزید بہتر بنایا جا سکے اور عوامی تکالیف کا تیز رفتار ازالہ کیا جا سکے ۔ اس مقصد کیلئے اپنا وزیراعلیٰ شکایات سیل کے تحت وزیراعلیٰ اور صوبائی وزراءکی طرف سے فون کال پر شہریوں کا فیڈ بیک لیا جا تا ہے ۔ یہ صوبائی حکومت کا منفرد اقدام ہے جس کے تحت ایک ماہ کے اندر شکایات حل کی جا تی ہیں۔ اس مقصد کیلئے شکایات کے اندراج کیلئے 1800 پر کال کی جا سکتی ہے ۔ اس پورٹل کی خوبی یہ ہے کہ پاکستان سٹیزن پورٹل اور اس طرح کے دیگر پورٹلز کے ساتھ باہم مربوط ہے ۔ صوبے میں ای بڈنگ ، ای ٹینڈرنگ اور ای بلنگ کے ساتھ ساتھ مختلف محکموں میں ای۔ ٹرانسفر پالیسیز متعارف کرائی گئی ہیں۔ آلات کی خریداری کے عمل میں اصلاحات لائی گئی ہیں ۔ صوبے میں پرائس کنٹرول کیلئے بھی ڈیجیٹل نظام وضع کیا گیا ہے ۔ روزانہ کی بنیاد پر تفصیلات ڈیش بورڈ پر دستیاب ہو تی ہیں ۔ مصنوعی مہنگائی کو لگام دینے کیلئے باقاعدگی سے معائنہ کیا جاتا ہے اور ٹارگیٹڈ کاروائی کی جاتی ہے ۔ پبلک سروس ڈیلیوری پورٹل کا جلد اجراءکیا جائے گا، جس کے بعد شہریوں کو خدمات کے حصول کیلئے متعلقہ دفاتر کے چکر لگانے کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ نئے ضم شدہ اضلاع میں خدمات اور سہولیات کا جائزہ لینے کیلئے ایک مشاورتی عملی کا بھی اجراءکیا گیا ہے ۔ یہ نظام وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کی طرف سے وضع کیا گیا ہے اور وزیراعلیٰ نے ہی اس کا باضابطہ افتتاح کیا ہے ۔ وزیراعلیٰ محمود خان نے اس موقع پر صوبے میں بہتر طرز حکمرانی کے حوالے سے کاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ صوبے میں فلاحی ریاست کے قیام کے وژن کے تحت شفافیت کے فروغ ، جوابدہی ، حقدار کو حق کی فراہمی اور میرٹ کی بالادستی کیلئے موثر نظام وضع کیا گیا ہے ۔ اُنہوںنے کہاکہ جوابدہی کے عنصر اور جزا و سزا کے عمل کے بغیر اداروں کی اصلاح ممکن نہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ عوام کو اُن کی دہلیز پر معیاری خدمات کی فراہمی کیلئے نظر آنے والے اقدامات کئے گئے ہیں۔ اکتوبر سے صحت انصاف کارڈ کی پورے صوبے تک توسیع کا عمل مرحلہ وار شروع کر دیا جائے گا اور جنوری 2021 ءتک صوبے کی تمام آبادی کو یہ سہولت میسر ہو گی ۔ ضم شدہ اضلاع کے سوفیصد خاندانوں کو یہ سہولت پہلے سے میسر ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ضم شدہ علاقے مرکزی اور صوبائی دونوں حکومتوں کی طرف سے خصوصی توجہ کا تقاضا کرتے ہیں۔ نئے اضلاع کی تیز تر تعمیر و ترقی ترجیح ہے جس کیلئے دستیاب وسائل کے مطابق بھر پور اقدامات کئے جار ہے ہیں۔