News Details

18/09/2020

گیس کے کم پریشر کا مسئلہ حل کرنے کے لئے 2.6ارب روپے کے تخمینہ لاگت سے مردان سے چارسدہ اور چارسدہ سے پشاور نئی ٹرانسمیشن لائن بچھائی جارہی ہے

گیس کے کم پریشر کا مسئلہ حل کرنے کے لئے 2.6ارب روپے کے تخمینہ لاگت سے مردان سے چارسدہ اور چارسدہ سے پشاور نئی ٹرانسمیشن لائن بچھائی جارہی ہے جس پر رواں سال نومبر میں کام شروع کر دیا جائے گا۔یہ بات وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اراکین کے ساتھ ایک اہم اجلاس میں بتائی گئی ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر صوبے میں گیس کے جاری ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کی ضرورت پر زور دیا ہے اور متعلقہ حکام کو یقین دلایا ہے کہ صوبائی حکومت اس مقصد کے لئے بھر پور تعاون فراہم کریگی۔ انہوں نے سردیوں میں گیس کے کم پریشر کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے جبکہ صوبے کے شمالی علاقوں میں گیس کی فراہمی کو ناگزیر قرار دیا تاکہ ایندھن کے لئے درختوں کی کٹائی کو روکا جا سکے۔ وزیراعلیٰ ہاو ¿س پشاور میں منعقدہ اجلاس میں خیبرپختونخوا کے وزیراطلاعات کامران بنگش ، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے توانائی حمایت اللہ خان، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ اور سیکرٹری محکمہ توانائی خیبرپختونخوا کے علاوہ ایس این جی پی ایل کے بورڈ اراکین نے شرکت کی، جن میں چیئر پرسن روحی رئیس خان، ایم ڈی ایس این جی پی ایل طفیل ،جنرل منیجر ایس این جی پی ایل ارباب ثاقب کے علاوہ محمد ہارون، ڈاکٹر سہیل رضی خان، آفان عزیز، ڈاکٹر اختر علی، عامر سہیل اور گلزار شامل تھے۔ اجلاس میں خیبرپختونخوا میں گیس کی فراہمی کے حوالے سے جاری اور نئے ترقیاتی منصوبو ں پر تبادلہ خیا ل کیا گیا۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ گیس کے کم پریشر کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے لئے 2.6ارب روپے کے تخمینہ لاگت سے مردان سے چارسدہ تا پشاور نئی ٹرانسمیشن لائن بچھائی جارہی ہیں ۔ اسی طرح رشکئی میں کم پریشر کا مسئلہ حل کرنے کے لئے بھی 1.2ارب روپے کی لاگت سے منصوبے پر کام شروع ہے۔ حطار اکنامک زون کو گیس کی فراہمی کے لئے ترجیحی بنیادوں پر کام کیا جارہا ہے۔ اجلا س کو آگاہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا میں گیس کے شعبہ میں اربوں روپو ں کے منصوبے پائپ لائن میں ہیں جو موجودہ دور حکومت میں ہی مکمل کئے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے منصوبوں پر تیز رفتاری سے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ جہاں اور جب بھی صوبائی حکومت کے تعاون کی ضرورت پڑی ،حاضر ہوگی۔ انہوں نے خصوصی طور پر شمالی علاقہ جات اور دیگر اضلاع میں گیس کی فراہمی کے لئے خصوصی اقدامات کی ہدایت کی اور یقین دلایا کہ صوبائی حکومت اس مقصد کے لئے اپنے حصے کے وسائل فراہم کریگی۔ محمود خان نے کہا کہ جنگلات کا تحفظ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ پی ٹی آئی کی سابقہ صوبائی حکومت نے صوبے میں ایک ارب بیس کروڑ پودے لگائے اور رواں پانچ سالوں کے دوران مزید ایک ارب پودے لگائے جارہے ہیں۔ ہمیں اپنے جنگلات کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کرنا ہوںگے۔ انہوں نے کہا کہ گیس جیسی بنیادی سہولت کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوگ لکڑی ایندھن کے طور پر استعمال کرتے ہیں، جس کو روکنے کے لئے گیس کی فراہمی ناگزیر ہے۔اجلاس کو مزید آگاہ کیا گیا کہ کرک ، کوہاٹ اور ہنگو میں گیس کے منصوبوں کے حوالے سے سابقہ اجلاس کے فیصلوں پر پیش رفت جاری ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ جنوبی اضلاع کی تعمیر و ترقی اور سہولیات کی فراہمی کیلئے خصوصی اقداما ت کئے جارہے ہیں ۔ جنوبی اضلاع میں صنعتوں کے قیام کے ساتھ ساتھ انڈس ہائی وے کو دو رویا کرنے پر کام شروع ہے ۔ اس کے علاوہ پشاور سے ڈی آئی خان موٹروے کا مجوزہ منصوبہ بڑی اہمیت کا حامل ہے جو خطے میں صنعت و تجارت اور سیاحت کے فروغ کیلئے سنگ میل ثابت ہو گا۔