News Details

14/09/2020

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے ارمڑ (حلقہ پی کے 70) میں گورنمنٹ پولی ٹیکنیک انسٹیٹیوٹ اور ادیزئی (حلقہ پی کے 71) میں گورنمنٹ ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل سنٹر کے قیام کی منظوری دی ہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے ارمڑ (حلقہ پی کے 70) میں گورنمنٹ پولی ٹیکنیک انسٹیٹیوٹ اور ادیزئی (حلقہ پی کے 71) میں گورنمنٹ ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل سنٹر کے قیام کی منظوری دی ہے اورا سکیموں کے لئے باضابطہ پروپوزل تیار کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وہ وزیراعلیٰ ہاو ¿س پشاور میں ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے منصوبوں کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز، منیجنگ ڈائریکٹر ٹیوٹا اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں ٹیوٹا کی مختلف ترقیاتی سکیموں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان کے ایماءاور درخواست پر ٹیوٹا کے تحت دو نئے منصوبوں کے قیام کی منظوری دی ہے جن میں ارمڑ میں گور نمنٹ پولی ٹیکنک انسٹیٹیوٹ اور ادیزئی میں گورنمنٹ ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل سنٹر کا قیام شامل ہے۔ منصوبوں کا مجموعی تخمینہ لاگت تقریباً ایک ہزار ملین روپے ہے۔ادیزئی میں مجوزہ ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل سنٹر میں مرد و خواتین دونوں کے لئے علیٰحدہ علیٰحدہ فنی و پیشہ ورانہ تعلیم وتربیت کی سہولت میسر ہو گی۔ وزیراعلیٰ نے منصوبوں کے لئے بطور نان اے ڈی پی سکیمز باضابطہ پروپوزل تیار کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ صوبائی حکومت صوبے میں پیشہ ورانہ اور ٹیکنیکل تعلیم کے فروغ کے لئے کوشاں ہے۔ اُنہوںنے کہاکہ ٹیوٹا کے تحت متعدد پیشہ ورانہ کالجز اور انسٹیٹیوٹس کام کر رہے ہیں اور ضرورت کے تحت نئے اداروں کے قیام پر بھی کام جاری ہے ۔ محمود خان نے کہا کہ صوبے میں پیشہ ورانہ تعلیم کے ذریعے روزگار کا فروغ حتمی مقصد ہے۔ اُنہوںنے واضح کیا کہ بڑھتی ہوئی صنعتی ترقی کے تناظر میں ٹیکنیکل اور پیشہ ورانہ تعلیم کے اداروں کا قیام نا گزیر ہے۔صوبے میں صنعتوں کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر تربیت یافتہ افرادی قوت تیار کی جارہی ہے جس سے نہ صرف صنعتوں کی تربیت یافتہ افراد کے حوالے سے ضروریات پوری ہوں گی بلکہ صوبے میں روزگار کے فروغ میں بھی خاطر خواہ مدد ملے گی ۔ محمود خان نے کہاکہ صوبائی حکومت نے حالیہ چند سالوں میں صنعت کے شعبہ کی ترقی پر خصوصی توجہ دی ہے اور متعدد میگا منصوبوں کا اجرا کیا ہے جن میں صوبے کے مختلف اضلاع میں اکنامک زون کا قیام بھی شامل ہے۔