News Details

04/09/2020

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے اپنے دورہ سوات کے موقع پر جمعہ کے روز حالیہ بارشوں اور سیلابوں کی وجہ سے متاثرہ علاقوں کا تفصیلی جائزہ لیا اور ہونے والے نقصانات و بحا لی کی سرگرمیوں کا بھی معائنہ کیا۔

انہوں نے سوات کے علاقوں مدین، چہیل ، شاگرام، بحرین، تیرات اور سخرہ سمیت تمام متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کابغور جائزہ لیا۔ وزیراعلیٰ نے سیلاب کی وجہ سے جاںبحق افراد کے لواحقین سے تعزیت بھی کی اور اُن کے ساتھ ہمدردی کا اظہارکیا۔ دریں اثناءوزیراعلیٰ محمود خان کو مدین ضلع سوات میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور بحالی کی سرگرمیوں کے حوالے سے تفصیلی بریفینگ بھی دی گئی اور ان کو متاثرین کی بحالی اور امدادی کاموں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر زراعت محب اﷲ خان، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و بلدیات کامران بنگش ، ایم این اے سلیم الرحمن، ایم پی اے و فوکل پر سن برائے وزیراعلیٰ میاں شرافت علی، کمشنر ملاکنڈ ڈویڑن سید ظہیر السلام، ڈی آئی جی اعجاز خان، ڈپٹی کمشنر سوات اور تمام متعلقہ محکمہ جات کے افسران بھی موجود تھے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ دریائے سوات اور دیگر مقامات پر تجاوزات ہٹانے کیلئے کمیٹی تشکیل دی جائے اور جہاں جہاں پر آبی راستوں میں تجاوزات بنائی گئی ہیں ان کو فوری طور پر ہٹایا جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ بحرین پل کو جدید ڈیزائن اور طرز پر دوبارہ تعمیر کیا جائے تاکہ وہاں پر مستقبل میں نقصان کا اندیشہ موجود نہ ہو۔ انہوںنے اس موقع پر ہدایت کی کہ مکمل بحالی کاکام جلد مکمل کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے اس دوران ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ آج سوات میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی مکمل اسسمنٹ پوری ہو جائے گی جبکہ محکمہ ریلیف نے ریکارڈ وقت میں متاثرہ لوگوں کو ریلیف فراہم کیا ہے۔ متاثرین کو امداد چیک بھی ملے ہیں اور متاثرہ سڑکوں، واٹر سپلائی سکیموں اور دیگر تنصیبات کو کلیئر کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ عوامی آدمی ہیں اور وزیراعظم پاکستان عمران خان کے سپاہی کے طور پر عملی کام کریں گے جبکہ صرف فوٹو شوٹ کرنے کیلئے لمبے بوٹ پہننا ان کا وطیرہ نہیں اور وہ اپنے عوام کے ساتھ مصیبت کے وقت ہمہ وقت حاضر ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ وہ بذات خود سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے متاثرہ علاقوں کا دورہ کررہے ہیں اور اگلے دن چترال جبکہ بعد میں شانگلہ کوہستان اور دیگر علاقوں کا بھی دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے ازالے اور بحالی کیلئے انتظامیہ اور متعلقہ اداروں نے بہترین کارکردگی دکھائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں متاثرہ علاقوں کو یکساں طور پر ریلیف دیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ حالیہ سیلاب میں کم نقصانات ہماری گزشتہ حکومت میں دریاﺅں کے کنارے پشتہ جات کی تعمیر کی وجہ سے ہوئے اور اس پلاننگ کے تحت آگے بھی ترقیاتی کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیلابوں کی بڑی وجہ جنگلات کی کٹائی ہے اور اس ضمن میں ہم نے مستقبل کی پلاننگ کیلئے گزشتہ دور حکومت میں بلین ٹری سونامی شجرکاری کا منصوبہ شروع کیا اور اب مرکز ی حکومت نے 10 بلین ٹری پلانٹیشن کا منصوبہ شروع کیا ہے تاکہ موجودہ جنگلات کو بچایا جائے اور اس کو مزید فروغ بھی دیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ 2009 میں سوات میں ہونے والے آپریشن اور2010 ءمیں رونما ہونے والے سیلاب میں سوات کے لوگوں نے دربدر کی ٹھوکریں کھائیں تاہم کوئی بھی عوامی نمائندہ عوام کے پاس نہیں گیا بلکہ ترقیاتی کاموں کے افتتاح بھی وزیراعلیٰ ہاﺅس میں ہوتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والوں کی کارکردگی یہ ہے کہ انہوں نے پانچ سال حکومت کی اور ان کی کارکردگی یہ نکلی کہ پانچ سیٹیںبھی نہیں جیت سکے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ان کی کارکردگی کی بدولت پاکستان تحریک انصاف ایک بار پھر صوبے اور مرکز میں بھاری اکثریت حاصل کرے گی۔وزیراعلیٰ نے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ سوات موٹروے اس علاقے کا سب سے بڑا منصوبہ ہے جس سے یہاں پر معاشی ترقی آئے گی جبکہ جنوبی اضلاع کیلئے پشاور ڈی آئی خان ایکسپریس وے بھی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ سوات میں گیس توسیعی لائن کا منصوبہ شروع ہو جائے گا جبکہ سوات موٹروے فیز 2 بھی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ کالام سڑک مکمل ہو چکی ہے اور ڈینٹل کالج، زرعی و انجینئرنگ یونیورسٹی قائم ہو چکی ہیں ، متعدد کالجز اور سکولوں کا قیام اور اپ گریڈیشن ہو چکی ہے جس سے یہاں پر تعلیمی انقلاب آئے گا۔ انہوں نے کہاکہ دیر موٹروے بھی بن جائے گا جبکہ شہر پشاور کی ترقی کیلئے متعدد منصوبے شروع کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیدو ائرپورٹ کے رن وے کی تعمیر پر کام جاری ہے او ر اس کی بحالی کے بعد اس کی توسیع بھی دیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ حکومت صوبے میں سیر و سیاحت کے فروغ پر خاص توجہ دے رہی ہے اور صوبے میں نئے سیاحتی زونز قائم کئے جارہے ہیں جس کی وجہ سے سیاح نئے علاقوں کی سیاحت کیلئے آئیں گے جبکہ سرکاری ریسٹ ہاوسز کو بھی نجی شعبے کے حوالے کیا جارہا ہے جو سیاحتی معیشت کیلئے اہم کردار ادا کریں گے۔