News Details

15/08/2020

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کا جنگلات کی حفاظت اور درختوں کی غیر قانونی کٹائی کی مکمل روک تھام کو اپنی حکومت کی اہم ترجیحات میں سے ایک قرار

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے جنگلات کی حفاظت اور درختوں کی غیر قانونی کٹائی کی مکمل روک تھام کو اپنی حکومت کی اہم ترجیحات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس مقصد کے لئے محکمہ جنگلات کو تمام تردرکار مالی اور انسانی وسائل فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے محکمہ جنگلات کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ درختوں کی غیر قانونی کٹائی میں ملوث عناصر کو سخت سے سخت سزائیں دینے اور ان پر بھاری سے بھاری جرمانے عائد کرنے کے لئے متعلقہ قوانین میں ضروری ترامیم کے علاوہ دیگر تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔ وزیر اعلیٰ نے جنگلات کی حفاظت اور درختوں کی غیر قانونی کٹائی کی روک تھام کے لئے موجودہ فارسٹ چیک پوسٹوں کی تعداد میں اضافہ کرنے، تمام چیک پوسٹوں پر سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب، فارسٹ گارڈز کی تعداد میں اضافہ کرنے اور خصوصی ریپڈ رسپانس فورس تشکیل دینے کی اصولی منظوری دے دی ہے۔ وہ گزشتہ روز اپنے دفتر میں محکمہ جنگلات سے متعلق منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ اجلاس کو محکمہ جنگلات کی مجموعی کارکردگی، کامیابیوں، ٹین بلین ٹری پراجیکٹ پر اب تک کی پیشرفت، درختوں کی غیر قانونی کٹائی کی روک تھام کے لئے اقدامات، درپیش مسائل، آئندہ کے لائحہ عمل اور دیگر مختلف امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بلین ٹری پراجیکٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس منصوبے کے تحت صوبہ بھر میں ایک ارب پودے لگانے کا ہدف مقرر کیا تھا جس کے مقابلے میں ایک ارب 20 کروڑ پودے لگائے گئے ہیں جبکہ قومی سطح پر دس ارب پودے لگانے کے ٹین بلین ٹری پراجیکٹ کے تحت اب تک صوبے میں 20کروڑ پودے لگائے اور اگائے جاچکے ہیں موجودہ حکومت کے ان اقدامات کے نتیجے میں صوبے میں جنگلات کے مجموعی رقبے میں 6.3 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔وزیر اعلیٰ کو صوبے میں جنگلات کے تحفظ اور درختوں کی غیر قانونی کٹاو کو روکنے اور جنگلات کی سائنسی بنیادوں پر انتظام و انصرام کو یقینی بنانے کےلئے نئی حکمت عملی کے مختلف پہلوو ¿ں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ اس موقع پر فارسٹ ڈیویلپمنٹ کارپوریشن کی ازسر نو تشکیل، اسپیشل فارسٹ مجسٹریٹس کی تعیناتی، عدالتوں میں جنگلات سے متعلق کیسز کی موثر پیروی ، جنگلات اور موحولیات سے متعلقہ موجودہ لیگل فریم ورک کی مضبوطی، جنگلات میں تجاوزات کے خاتمے، صوبے میں ایکو ٹوارزم کے فروغ اور دیگر اہم امور پر تفصیلی غور و خوص کے بعد اہم فیصلے کیے گئے۔ صوبائی وزیر جنگلات و ماحولیات اشتیاق ارمڑ، سیکرٹری جنگلات شاہد اللہ خان اور پراجیکٹ ڈائریکٹر بلین ٹری پراجیکٹ طہماسپ کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں ابتدائی طور پر ہر فارسٹ ڈویژن میں 500 ہیکٹر جنگلات کے اردگرد باڑ لگانے کے منصوبے کی بھی اصولی منظوری دیدی گئی۔اجلاس میں صوبے کے پہاڑی علاقوں جہاں لوگ گھریلو ایندھن کے لئے لکڑی استعمال کرتے ہیں پر لوگوں کو متبادل ایندھن کی فراہمی سے متعلقہ امور بھی زیر بحث آئے۔ وزیر اعلیٰ نے حکام کو ہدایت کی کہ اس سلسلے میں ایک قابل عمل منصوبہ شروع کرنے کے لئے تمام متعلقہ محکموں کا ایک مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں جنگلات کی تحفظ کو یقینی بنانے کےلئے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کارلائے جائیں اور درختوں کی غیر قانونی کٹائی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، ایسی سرگرمیوں میں ملوث عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا اور انہیں نشان عبرت بنایا جائے گا۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ونڈ فال کی وجہ سے جنگلات سے پڑے درختوں کو باہر نکالنے اور انہیں مروجہ قواعدو ضوابط کے مطابق آکشن کرنے کے لئے پلان تشکیل دیا جائے تاکہ اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو جنگلات کے تحفظ کے لئے استعمال میں لایا جاسکے اور ساتھ ساتھ ونڈ فال کی آڑ میں درختوں کی کٹائی کو بھی روکا جاسکے۔ وزیر اعلیٰ نے محکمہ جنگلات کے حکام کو یہ بھی ہدایت کی جنگلات کے تحفظ کے کئے بنائی گئی ورکنگ پر عملدرآمد کے لئے حقیقت پسندانہ ٹائم لائینز مقرر کیے جائیں اور ان ٹائم لائینز کے عین مطابق اس ورکنگ پلان پر عملدرآمد کو ہر صورت پر یقینی بنایا جائے۔