News Details

11/08/2020

خیبرپختونخوا حکومت نے عوام کو مفت اور معیاری طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے شروع کردہ صحت سہولت پروگرام کوصوبے کی سو فیصد آبادی تک توسیع دینے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں

خیبرپختونخوا حکومت نے عوام کو مفت اور معیاری طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے شروع کردہ صحت سہولت پروگرام کوصوبے کی سو فیصد آبادی تک توسیع دینے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں، پروگرام کومرحلہ وار توسیع دی جائے گی ۔ پہلے مرحلے میں پروگرام کو رواں سال اکتوبر میں چترال، اپر دیر، لوئر دیر، مالاکنڈ، سوات اور شانگلہ تک توسیع دی جائے گی ۔ دوسرے مرحلے کے تحت نومبر2020 میںایبٹ آباد ، مانسہرہ، بٹگرام ، تور غر اور کوہستان ، تیسرے مرحلے کے تحت دسمبر 2020 میں ہری پور ، صوابی، مردان ،بونیر ، نوشہرہ ، چارسدہ اور پشاور جبکہ چوتھے مرحلے کے تحت جنوری2020 میں باقی ماندہ اضلاع کوہاٹ ، ہنگو، کرک ، بنوں ، لکی مروت ، ڈی آئی خان اور ٹانک تک توسیع دی جائے گی ۔ ۔علاوہ ازیں صوبے کے تمام دیہی صحت مراکز اور بنیادی صحت مراکز کی بحالی جبکہ 200 بی ایچ یو زاور 50 دیہی صحت مراکزکوہفتہ بھر 24 گھنٹے فعال بنانے پربھی کام جاری ہے۔یہ بات وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت محکمہ صحت کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلاس میں بتائی گئی ۔وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، سیکرٹری صحت سید امتیاز حسین شاہ اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔وزیراعلیٰ نے صوبے کے ہسپتالوں میں معیاری ادویات کی فراہمی ، ہمہ وقت ڈاکٹرز و متعلقہ عملے کی دستیابی، ضم شدہ اضلاع میں ڈاکٹرز کی بھرتی اور معیاری طبی آلات کی فراہمی کیلئے جاری منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ اُنہوںنے کہا ہے کہ عوام کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی ترجیح ہے جس کیلئے خطیر وسائل خرچ کئے جارہے ہیں ۔ اُنہوںنے شعبہ صحت میں بھی محکمہ تعلیم کی طرز پر ای پوسٹنگ ٹرانسفرپالیسی وضع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اجلاس کو محکمہ صحت کی مجموعی کارکردگی ، اصلاحاتی اور ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت، محکمہ صحت کی تجدید کاری کیلئے مجوزہ پلان اور دیگر اُمور پر بریفینگ دی گئی ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ صحت سہولت پروگرام کے تحت صوبہ بھر بشمول ضم شدہ اضلاع کے 70 لاکھ سے زائد خاندانوں کو علاج معالجے کی سہولیات میسر ہوں گی جس پر سالانہ تقریباً18 ارب روپے خرچہ آئے گا۔ ضم شدہ اضلاع میں پہلے سے ہی تمام خاندانوں تک صحت سہولت پروگرام کی توسیع دی جا چکی ہےجبکہ صوبے کے دیگر اضلاع تک منصوبے کی توسیع کی تیاریاں مکمل ہیں ۔ رواں سال کے آخر تک تمام اضلاع میں یہ سہولت دستیاب ہو گی ۔اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے میں 1299 میڈیکل افسران بھرتی کئے گئے ہیںضم شدہ اضلاع کیلئے 100 سپیشلسٹ، 300 میڈیکل افسران اور 219 ایمرجنسی میڈیکل افسران کی بھرتی کا عمل جاری ہے ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ کورونا کی حالیہ وباءسے نمٹنے کیلئے تین ہسپتال قائم کئے گئے ہیں جن میں پشاور انسٹیٹوٹ آف کارڈیالوجی پشاور ، ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال رجڑ چارسدہ، پتھالوجی سنٹر نشتر آباد شامل ہیں۔ ضم شدہ اضلاع کے محکمہ صحت میں آزاد مانیٹرنگ یونٹ قائم کئے جارہے ہیں۔ اس مقصد کیلئے ستمبر کے وسط تک سٹاف کی تقرری کے احکامات جاری کر دیئے جائیں گے ۔ صوبہ بھر میں تمام دیہی مراکز صحت کی بحالی کیلئے نئی سکیم رکھی گئی ہے ۔ صوبے میں بنیادی صحت مراکز کی مضبوطی بھی ترقیاتی پلان کا حصہ ہے ۔ صوبے کے 200 بنیادی مراکز صحت اور50 دیہی مراکز صحت میں ہفتہ بھر 24 گھنٹے خدمات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی ۔ ضم شدہ اضلاع میں ڈاکٹر ز، نرسز ، پیرامیڈکس اور دیگر صحت سہولیات کی دستیابی کیلئے بھی منصوبے پر کام شروع ہے ۔ ضم شدہ اضلاع کیلئے ادویات ، ویکسین اور ڈسپوزیبل کی خریداری کی ترسیل اور ویر ہاﺅسنگ کی فراہمی مکمل کی گئی ہے ۔ علاوہ ازیں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں ہاسپٹل ویسٹ مینجمنٹ کیلئے بھی منصوبے پر کام شروع ہے ۔ ضم شدہ اضلاع میں سیکنڈری ہسپتالوں کو معیاری طبی اور غیر طبی آلات کی تقسیم و تنصیب کا عمل بھی اگلے ماہ میں شرو ع کر دیا جائے گا۔ صوبے کے 9 نرسنگ سکولوں کو نرسنگ کالجز تک اپ گریڈ کیا جا رہا ہے جس کے پی سی ون کی تیار ی شروع ہے ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ فاﺅنٹین ہاﺅس پشاور ، پیرا پلیجک سنٹر حیات آباد میں جمز ، وارڈز اور آپریشن ٹھیٹرز کی تعمیر ، گومل میڈیکل کالج کیلئے عمارت کی تعمیر ، پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں اضافی کام ، پشاور میں کے ایم یو انسٹی ٹیوٹ ا ٓ ف نرسنگ اینڈ میڈیکل ٹیکنالوجی کے قیام کے منصوبے مکمل اور آپریشنلائزیشن کیلئے تیار ہیں۔اجلاس میں شعبہ صحت میں خدمات کی فراہمی کے عمل کو مزید بہتر بنانے کیلئے 9 نکات پر مشتمل اصلاحاتی پلان بھی پیش کیا گیاجس میں بنیادی طو رپر ادارہ جاتی اصلاحات ، احتیاطی اُمور ، اقدامات میں بہتری اور ہسپتالوں اور طبی مراکز کی مضبوطی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اجلاس میں ہسپتالوں کی کلینکل اور نان کلنینکل خدمات کی آﺅٹ سورسنگ کیلئے مجوزہ ماڈل بھی پیش کیا گیا اور بتایا گیا کہ اس عمل سے مریضوں پر کوئی اضافی بوجھ بھی نہیں آئے گااور 12 سے 24گھنٹے کے اندر نارمل رپورٹ جبکہ ایمرجنسی مریضوں کیلئے ایک سے تین گھنٹوں کے اندر رپورٹ پیش کر دی جائے گی ۔ اس کے علاوہ مارکیٹ ریٹ کے مقابلے میں ایک تہائی قیمت پر ان خدمات کی فراہمی متوقع ہے ۔ اجلاس کو ہسپتالوں میں سکیورٹی سروسز، پارکنگ ، لانڈری وغیرہ کی آوٹ سورسنگ کے مجوزہ ماڈل اور اُس کے اہم فیچرز سے بھی آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ بنیادی مراکز صحت اور دیہی صحت مراکز کی ری ماڈلنگ اصلاحاتی حکمت عملی کا ضروری حصہ ہے۔