News Details
22/07/2020
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے محکمہ داخلہ اور جیل خانہ جات کے حکام کو ہدایت کی کہ جیل اصلاحات اور جیلوں کے بہتر انتظام و انصرام کے لئے نئے لیگل فریم ورک کی تیاری پر کام جلدی مکمل کیا جائے
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے محکمہ داخلہ اور جیل خانہ جات کے حکام کو ہدایت کی کہ جیل اصلاحات اور جیلوں کے بہتر انتظام و انصرام کے لئے نئے لیگل فریم ورک کی تیاری پر کام جلدی مکمل کیا جائے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ملاکنڈ اور کوہاٹ ڈویژن میں سنٹرل جیلز تعمیر کرنے کے منصوبوں پر کام کی رفتار کو تیز کرنے جبکہ ضم شدہ اضلاع سمیت جن اضلاع میں ڈسٹرکٹ جیلز نہیں بنے وہاں پر ڈسٹرکٹ جیلز تعمیر کرنے کے منصوبوں کی منظوری کے لئے ہوم ورک تیار کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے صوبے بھر کے جیلوں کے بہتر انتظام و انصرام کے لئے ڈویژنل سطح پر ڈپٹی انسپکٹر جیل خانہ جات کی آسامیاں تخلیق کرنے جبکہ جیل خانہ جات کی ملازمتوں میں جیل ملازمین کے بچوں کے لئے دس فیصد کوٹہ مقرر کرنے کی تجویز سے اصولی اتفاق کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں ضروری کاروائی شروع کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ یہ ہدایات انہوں نے بدھ کے روز محکمہ جیل خانہ جات سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیا ۔ اجلاس کو محکمہ جیل خانہ جات کی مجموعی کارکردگی ، جیل اصلاحات کے حوالے سے اب تک کی پیش رفت ، ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کی صورتحال ، درپیش مسائل اور دیگر مختلف امور کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے جیل خانہ جات تاج محمد ترند، سیکرٹری داخلہ اکرام اللہ، سیکرٹری خزانہ عاطف رحمان، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، اسپیشل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ محمد خلیق اور انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات مسعود خان کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک صوبے کے 14 جیلوں میں قیدیوں کی تمام تر تفصیلات سمیت سارا ریکارڈ کمپیوٹرائز کیا جا چکا ہے جبکہ باقی جیلوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے پر کام جاری ہے۔ مزید بتایا گیا کہ سنٹرل جیل پشاور کی توسیع کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے جس سے جیل میں قیدی رکھنے کی گنجائش میں 2365 افراد کا اضافہ ہو گیا۔ قیدیو ں کو طبی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے بتایا گیا کہ رواں سال کے دوران 27220 قیدیوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کی گئی ہے جبکہ متعدی بیماریوں کے لیے 19788 قیدیوں کی اسکریننگ بھی کی گئی ہے۔ اسی طرح قیدیوں کے لیے ویلفیئر فنڈز کے قیام پر کام جاری ہے ۔ رواں سال 178 قیدیوں کو مفت قانونی امداد فراہم کی گئی ہے۔ جیل حکام نے مزید بتایا کہ رواں سال کل 1723 قیدیوں نے رسمی تعلیم حاصل کی ہے جن میں 37 قیدیوں نے ماسٹرز، 125 نے بی اے، 254 نے انٹر میڈیٹ، جبکہ 367 قیدیوں نے میٹرک پاس کیا ہے۔ اسی طرح رواں سال 664 قیدیوں کو مختلف نوعیت کی پیشہ ورانہ تربیت بھی دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ صوبہ بھر کے جیلوں میں قائم لائبریریوں کو 6465 کتابیں فراہم کی گئی ہیں۔ جیلوں میں قیدیوں کے لیے تفریحی اقدامات سے متعلق بتایا گیا کہ پشاور سنٹرل جیل میں قیدیوں کے لیے اوپن ائیر جیم تیار کر لیا گیا ہے جبکہ مردان میں بیڈ منٹن کورٹ کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ وزیر اعلیٰ نے محکمہ جیل خانہ جات کی مجموعی کار کردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو جیل خانہ جات کے تمام تر منصوبوں پر مقررہ ٹائم لائنز کے مطابق عملی پیش رفت کو یقینی بنانے اور صوبے کے تمام جیلوں میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کے لئے درکار فنڈز فراہم کرنے کی ہدایت کی