News Details
14/07/2020
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منرل انوسٹمنٹ فسلٹیشن اتھارٹی کے حوالے سے اجلاس
محکمہ معدنیات اور معدنی ترقی نے پچھلے سال کی نسبت اس سال اپنے ریونیو میں 51 فیصد کا اضافہ کر دیا ہے ۔ گزشتہ سال معدنیات رائیلٹی کی مد محکمے نے 2.10 ارب روپے کا ریونیو اکھٹا کیا تھا جبکہ اس سال 3.25 ارب روپے اکھٹے کئے جو صوبے میں قدرتی وسائل کے بہتر انتظام و انصرام اور غیر قانونی کان کنی کی روک تھام کے سلسلے میں محکمہ کی بہترکارکردگی کا واضح ثبوت ہے۔
یہ بات وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منگل کے روز منعقدہ منرل انوسٹمنٹ فسلٹیشن اتھارٹی کے ایک اجلاس بتائی گئی ۔ اجلاس کو محکمے کی مجموعی کارکردگی، معدنی ذخائر کے بہتر استعمال کیلئے لائحہ عمل، غیر قانونی کان کنی کی روک تھام کیلئے اقدامات، درپیش مسائل، مختلف معدنیات کی رائیلٹی کے نرخوں کی موجودہ صورتحال اور دیگر مختلف اُمور پر تفصیلی بریفینگ دی گئی۔ اجلا س کو بتایا گیا کہ محکمے نے اگلے سال کیلئے 6 ارب روپے کا ریونیو اکٹھا کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے اور اس ہدف کے حصول کیلئے موثر اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں۔ اس موقع پر صوبے میں مختلف معدنیات کی رائیلٹی کے موجودہ نرخوںکا دوسرے صوبوں کے نرخوں کے ساتھ تقابلی جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ رائیلٹی کے موجودہ ان نرخوں کا ازسر نو جائزہ لے کر ان کو ریشنلائز کرنے کیلئے متعلقہ مجاز فورم اور صوبائی کابینہ کو سفارشات پیش کی جائیں ۔
وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے معدنیات عارف احمد زئی ، معاون خصوصی برائے اطلاعات و بلدیات کامران بنگش ، سٹرٹیٹجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ صاحبزادہ سعید، سیکرٹری معدنیات نذر حسین شاہ اور وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی ۔ محکمے کی مجموعی کارکردگی پر اطمینان کااظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے حکام کو ہدایت کی کہ صوبے میں بیش بہا معدنی ذخائر کو ایکسپلور کرنے اور اُن سے بہتر استفادہ کرنے ، صوبے میں کان کنی کو ماحول دوست بنانے ، مائننگ کیلئے بلاسٹنگ کی حوصلہ شکنی کرنے اور میکنائزڈ مائننگ کو فروغ دینے کیلئے جامع حکمت عملی کے تحت ٹھوس اقدامات اُٹھائے جائیں۔ وزیراعلیٰ نے یہ بھی ہدایت کی کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں بیش بہا معدنی ذخائر کو علاقے کی ترقی اور خوشحالی کیلئے استعمال میں لانے پر خصوصی توجہ دی جائے ۔ صوبے میں غیر قانونی کان کنی کی مستقل بنیادوں پر روک تھام کیلئے محکمہ میں مانیٹرنگ کے موثر نظام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے حکام کو اس مقصد کیلئے لائحہ عمل تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر صوبے میں نجی شعبے کے تعاون سے مائننگ پلانٹس اور فیکٹریاں لگانے کے امکانات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں صوبے کے معدنی ذخائر کے بہتر استعمال کو یقینی بنانے ، کان کنی کو جدید خطوط پر استوار کرنے، ماحول دوست کان کنی کو فروغ دینے ، اس مقصد کیلئے نجی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے، کان کنوں کے تحفظ کو یقینی بنانے اور دیگر جملہ اُمور کو اسٹریم لائن کرنے کیلئے محکمہ معدنیات ، محکمہ صنعت اور خیبرپختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حکام پر مشتمل ایک ٹاسک فورس تشکیل دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے ہدایت کی گئی کہ ٹاسک فورس ایک مہینے کے اندر اس سلسلے میں قابل عمل تجاویز اور سفارشات پیش کرے۔