News Details

10/06/2020

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے چشمہ رائٹ بینک لفٹ کنال پراجیکٹ کو صوبے کی زرعی خود کفالت کے لئے انتہائی اہم منصوبہ قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس منصوبے کو خصوصی بنیادوں پر نئے مالی سال کے لئے وفاقی حکومت کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی ) میں شامل کیا جائے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے چشمہ رائٹ بینک لفٹ کنال پراجیکٹ کو صوبے کی زرعی خود کفالت کے لئے انتہائی اہم منصوبہ قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس منصوبے کو خصوصی بنیادوں پر نئے مالی سال کے لئے وفاقی حکومت کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی ) میں شامل کیا جائے۔ یہ خیبرپختونخوا کے ساتھ ساتھ صوبہ پنجاب کے لئے بھی برابر اہمیت کا حامل منصوبہ ہے جسے دونوں صوبوں میں لاکھوں ایکڑ بنجر اراضی زیر کاشت آئیگی اورزرعی اجناس کی کمی کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل ہو جائیگا ۔انہوں نے کہا کہ کورونا کی موجودہ صورتحال میں غذائی اجناس میں خود کفالت اور فوڈ سیکیورٹی وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ خیبرپختونخوا حکومت کی بھی اولین ترجیحات میں شامل ہے ، لہٰذا اسی تناظر میں بھی مذکورہ منصوبے کوعملی جامہ پہنانا وقت کی ناگزیر ضرورت ہے ۔ یہ مطالبہ انہوں نے بدھ کے روز وزیراعظم پاکستان عمران خان کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں کی۔ متعلقہ وفاقی وزراءکے علاوہ چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزراءاعلیٰ اور آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم نے بھی بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی۔ گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان نے بھی خصوصی دعوت پر بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے فورم سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع کے لئے تینوں صوبوں کی طرف سے این ایف سی میں سے اپنے اپنے حصے کے تین فیصد دینے کا جو وعدہ کیا گیا تھا اس کو من و عن پورا کیا جائے اور ساتھ ساتھ خیبرپختونخوا حکومت کو اس فنڈ کی بروقت ادائیگی کو ممکن بنانے کے لئے ماخذ سے کٹوتی کا میکینزم بھی بنایا جائے تاکہ ضم شدہ قبائلی اضلاع کی تیز رفتار ترقی کو ممکن بنایا جا سکے۔ محمود خان نے کہا کہ قبائلی اضلاع کی صوبے میں انضمام کے فوری بعد صوبائی حکومت کوان قبائلی اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کے سلسلے میں استعداد کار کا مسئلہ درپیش تھا جس پر اب قابو پالیا گیا ہے اور اس مالی سال کے اختتام تک قبائلی اضلاع کی ترقی کے لئے مختص کردہ فنڈز کے سو فیصد استعمال کو ممکن بنایا جائیگا۔ پن بجلی کے خالص منافعوں کی مد میں صوبے کو بقایا جات کی ادائیگیوں کے حوالے سے صوبے کا موقف پیش کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس حوالے سے صوبائی حکومت اور واٹر ریسورس ڈویژن کے درمیان جو معاہدہ طے پایا ہے اسی کے مطابق صوبے کو یقایا جات کی ادائیگیوں کو یقینی بنایا جائے تاکہ صوبائی حکومت اسی حساب سے اگلے مالی سال کے لئے اپنے ترقیاتی پروگرام کو حتمی شکل دے سکے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ فیڈرل پی ایس ڈی پی میں صوبائی حکومت کی طرف سے تجویز کردہ تمام اہم منصوبوں کی شمولیت کو بھی یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کورونا کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر فیڈرل پی ایس ڈی پی کے تحت ان منصوبوں پر توجہ دی جائے جن سے روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پید اہو۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان نے کہا کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع کی تیز رفتار ترقی اور ان کو صحیح معنوں میں قومی دہارے میں شامل کرنا صرف خیبرپختونخوا حکومت کا نہیں بلکہ پورے ملک کا معاملہ ہے جس کے ساتھ ملکی امن و امان کا معاملہ جڑا ہواہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے سابقہ قبائلی علاقوں کی قانونی اور انتظامی انضمام کے حوالے سے اپنے حصے کا کردار بخوبی انجام دیا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ دیگر صوبے بھی اپنے کئے ہوئے وعدوں کے مطابق کردار ادا کرے