News Details
24/04/2020
خیبرپختونخوا میں رمضان کے مہینے میں پہلے ہی لاک ڈاﺅن سے مستثنیٰ اشیائے ضروریہ کی دوکانوں اور کاروبار کیلئے اوقات کار مقرر کردیا گیا ہے جس کے مطابق اشیائے ضروریہ کی دُکانیں بشمول کریانہ اسٹور ، تندور، سبزی کی دُوکانیں، دودھ کی دُکانیں صبح سے لیکر شام 4 بجے تک کھلی رہیں گی جس کے بعد سب کچھ مکمل طور پر بند کردیا جائے گا۔
خیبرپختونخوا میں رمضان کے مہینے میں پہلے ہی لاک ڈاﺅن سے مستثنیٰ اشیائے ضروریہ کی دوکانوں اور کاروبار کیلئے اوقات کار مقرر کردیا گیا ہے جس کے مطابق اشیائے ضروریہ کی دُکانیں بشمول کریانہ اسٹور ، تندور، سبزی کی دُوکانیں، دودھ کی دُکانیں صبح سے لیکر شام 4 بجے تک کھلی رہیں گی جس کے بعد سب کچھ مکمل طور پر بند کردیا جائے گا۔ ریسٹورنٹس کو بھی صرف ہوم ڈیلیوری اور ٹیک آوے سروس کیلئے شام4 بجے تک کھلی رہیں گی ۔ اس فیصلے کا اطلاق میڈیکل اسٹور پر نہیں ہو گا۔یہ فیصلہ آج سے نافذ العمل ہو گا ۔ اس بات کا فیصلہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت جمعہ کے روز صوبائی ٹاسک فورس برائے انسداد کورونا کے ایک اجلاس میں کیا گیا۔صوبائی وزراءسلیم تیمور جھگڑا، شوکت یوسفزئی اور وزیراعلیٰ کے مشیر اجمل وزیر کے علاوہ کور کمانڈر پشاور لیفٹنینٹ جنرل نعمان محمود، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا اور آئی جی پی خیبرپختونخوا کے اور دیگر متعلقہ سول اور عسکری حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کے بارے میں پریس بریفینگ کرتے ہوئے صوبائی وزیر سلیم تیمور جھگڑا اور وزیراعلیٰ کے مشیر اجمل وزیر نے بتایا کہ اجلاس میں عوامی مقامات پر فیس ماسک کے استعمال کو لازمی قرار دینے پر غور و خوض کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ اس حوالے سے لوگوں کو اگلے ایک ہفتے تک لوگوں کو عوامی مقامات پر فیس ماسک پہننے کی تلقین کی جائے گی جس کے بعد فیس ماسک کے استعمال کو لازمی قرار دیا جائے گا۔ صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا نے بتایا کہ ماسک پہننے کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ اسلئے کیا گیا ہے کہ جن ممالک میں ماسک پہننا لازمی قراردیا گیا ہے وہاں وائرس کے پھیلاﺅ کی رفتار کم ہے ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اشیائے ضروریہ کی دوکانوں میں احتیاطی تدابیر اور سماجی فاصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کیلئے چیکنگ سخت کی جائے گی اور جن دوکانوں میں ان باتوں پر عمل درآمد نہیں ہورہا اُنہیں جرمانوں کی بجائے فوری طور پر سیل کر دیا جائے گا۔ اسی طرح رمضان کے دوران مساجد میں عبادات کی ادائیگی کیلئے قومی سطح پر علماءکی مشاورت سے طے شدہ ایس او پیز پر عمل درآمد کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ اس مقصد کیلئے مقامی علماءکے ساتھ مشترکہ لائحہ عمل کیلئے صوبائی، ڈویژنل اور ضلعی سطح پر کمیٹیاں بنائی جائیں گی اور جن مساجد میں احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد نہ ہو رہا ہو اُن مساجد میں نماز تراویح پڑھنے کی اجازت کو واپس لیا جائے گا۔
اجلاس میں مزید فیصلہ کیا گیا کہ افطاری کے بعد بلا ضرورت بازاروں میں گھومنے پھرنے پر بھی ممانعت ہو گی۔ اجلاس کے شرکاءنے بعض شہروں میں کورونا کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پشاور سمیت تمام حساس شہروں کے تمام انٹری پوائنٹس پر چیکنگ کو سخت کیا جائے اور بلا ضرورت لوگوں کی شہروں میں داخلے کی حوصلہ شکنی کی جائے ۔ شرکاءنے کورونا کیسز کی تعداد میں مزید تیزی سے اضافہ ہونے کی صورت میں لاک ڈاﺅن کو سخت کرنے پر اتفاق کیا۔ اجلاس کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس وقت حکومت دو محاذوں پر لڑ رہی ہے ایک طرف لوگوں کو کورونا کی وباءسے بچانا ہے تو دوسری طرف اُنہیں بھوک اور افلاس سے بھی بچانا ہے ۔ اسلئے ہم نہ ہی مکمل لاک ڈاﺅن کے متحمل ہو سکتے ہیں اور نہ ہی سب کچھ کھولنے ۔ اس لئے ایک متوازن لائحہ عمل کے تحت اقدامات کر رہے ہیں۔ بعدازاں وزیراعلیٰ محمود خان نے بذریعہ ویڈیو لنک وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی زیر صدارت نیشنل کوآرڈنیشن کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی اور فورم کو صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں سے آگاہ کیا۔