News Details

15/04/2020

خیبرپختونخوا کابینہ کا خصوصی اجلاس وزیراعلیٰ محمود خان کی زیر صدارت بدھ کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔اجلاس میں صوبہ بھر میں کورونا کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور اس حوالے سے نیشنل کوآرڈنیشن کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں پر عمل درآمد سے متعلق مختلف اُمور پر غور کیا گیا اور کئی ایک اہم فیصلے کئے گئے ۔

خیبرپختونخوا کابینہ کا خصوصی اجلاس وزیراعلیٰ محمود خان کی زیر صدارت بدھ کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔اجلاس میں صوبہ بھر میں کورونا کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور اس حوالے سے نیشنل کوآرڈنیشن کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں پر عمل درآمد سے متعلق مختلف اُمور پر غور کیا گیا اور کئی ایک اہم فیصلے کئے گئے ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ محمود خان نے موجودہ صورتحال کے پیش نظر لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کیلئے اپنی ذاتی دُکانوں کے کرایوں میں معافی کا اعلان کرتے ہوئے کابینہ ممبران ، سیکرٹری صاحبان اور دیگر صاحب ثروت لوگوں پر زور دیا کہ وہ بھی عوامی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے اپنے کرایے داروں کیلئے کرایوں میں رعایتیں دیں تاکہ مشکل کی اس گھڑی میں غریب طبقے کی مشکلات کو کم سے کم کیا جا سکے ۔ وزیراعلیٰ محمود خان نے موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے دن رات کام کرنے پر چیف سیکرٹری ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ، سیکرٹری داخلہ ، سیکرٹری ریلیف اور محکمہ صحت کی پوری ٹیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جس جذبے سے صوبائی حکومت کی پوری ٹیم کام کر رہی ہے وہ قابل ستائش ہے ۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ صحت کے حکام کو ہدایت کی کہ تمام اضلاع میں فرنٹ لائن پر کام کرنے والے طبی عملے کے لئے حفاظتی اشیاءکی فراہمی کو یقینی بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے ۔ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات اجمل وزیرنے بتایا کہ عمومی لاک ڈاو ¿ن میں 30اپریل تک توسیع کی گئی تاہم لوگوں کی معاشی اور معاشرتی تکالیف کو دیکھتے ہوئے روزگار کے مواقع اور عوام کی آسانی کے لئے بعض معاملات میں نرمی کی جائیگی۔ تعلیمی ادارے 31مئی تک بند رہیں گے، ہر قسم کی نجی تقریبات پر بھی تا حکم ثانی پابندی برقرار رہے گی ، تمام سرکاری تقریبات اور کھیلوں کی سرگرمیاں تا حکم ثانی بند رہےں گی، بین الاضلاع ٹرانسپورٹ 31اپریل تک بند رہیں گی جبکہ اضلاع کے اندر کی ٹرانسپورٹ بھی کچھ ضروری استثناءکے ساتھ 30اپریل تک بند رہے گی ، یہ استثناءرکشوں، پرائیویٹ گاڑیوں اور مزدوروں کو لے جانے والی گاڑیوں کو حاصل ہوگا۔ مشیر اطلاعات نے بتایا کہ تعمیرات کی صنعت سے وابستہ کاروبار مثلاً ریت، اینٹ، فائبر گلاس، بلڈنگ سیفٹی آلات، سٹیل ، لکڑی، ٹائلز، واٹر سپلائی مٹیریل، سیمنٹ پائپ، ہارڈ وئیر ، بجلی کے سامان کی دکانیں وغیرہ مخصوص گائیڈ لائنز پر عملدرآمد کی شرط پر کھلیں گی۔ اجمل وزیر نے مزید بتایا کہ کابینہ نے احساس پروگرام کے تحت نقد روپوں کی ادائیگی کرنے والے ریٹیلرز شاپس کو صوبائی حکومت کی جانب سے عائد 15فیصد ٹیکس میں چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا ۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ریٹیلرز پر عائد کردہ ٹیکس میں پہلے ہی سے چھوٹ دی گئی ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کابینہ نے موجود ہ صورتحال میں ٹرانسپورٹرز اور تاجر برادری کو اعتماد میں لینے کے لئے ان سے مذاکرات کے لئے کابینہ کی ایک با اختیار کمیٹی تشکیل دیدی جس میں صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، وزیر محنت شوکت یوسفزئی ، وزیر ٹرانسپورٹ شاہ محمد ،وزیر قانون سلطان خان، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات اجمل وزیر اور وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے صنعت عبد الکریم خان شامل ہیں۔ اجمل وزیر نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے عوام پر زور دیا ہے کہ اگرچہ لاک ڈاو ¿ن میں کچھ نرمیاں کی گئی ہےں لیکن عوام سماجی فاصلوں کو برقرار رکھنے پر خاص توجہ دےں اور بلا ضرورت گھروں سے نکلنے سے گریز کریں۔ مشیر اطلاعات نے مزید بتایا کہ کابینہ نے ملاکنڈ ڈویژن میں معاون قاضیوں کے لئے یومیہ 1200روپے اعزازیوں کی منظوری دے دی۔اسی طرح کابینہ نے صوبے کے چند ہائی رسک اضلاع میں پہلے سے نافذ لوکاسٹ ایمرجنسی کو پورے صوبے تک توسیع دینے کی بھی منظوری دیدی۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ نے صوبائی ٹاسک فورس برائے کورونا کے ایک اجلاس کی بھی صدارت کی ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صو بائی دارالحکومت پشاور میں کورونا کے کیسز میں غیر معمولی اضافہ ہو رہا ہے ، شہر میں بڑے پیمانے پر کورونا وائرس پھیلنے کا خدشہ ہے، ایسی صورت میںپشاور صوبے کے دیگر اضلاع تک اس وائرس کو پھیلانے کیلئے محور کا کردار ادا کرسکتا ہے جس کے پیش نظر صوبائی دارلحکومت میں احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات اجمل وزیر ، کورکمانڈر پشاور لیفٹنینٹ جنرل نعمان محمود اور چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کے علاوہ دیگر اعلیٰ سول اور عسکری حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس میں صوبے میں کورونا کی مجموعی صورتحال کے علاوہ ہر ضلع کی انفرادی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔ اجلاس میں صوبائی دارلحکومت میں کورونا کے روز بڑھتے ہوئے کیسز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی روک تھام کیلئے ایک نئی اور موثر حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اجلاس میں پشاور شہر میں آس پاس علاقوں سے داخل ہونے والی ٹرانسپورٹ کی چیکنگ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے عوام پر زور دیا گیا کہ وہ خود کو گھروں تک محدود رکھیں اور بلا ضرورت گھروں سے نکلنے کی کوشش نہ کریں۔ اگلے دو ہفتے اس حوالے سے حساس ہوں گے لٰہذا عوام صورتحال کی سنگینی اور حساسیت کے پیش نظر احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں تاکہ اس شہر کے ساتھ ساتھ پورے صوبے میں اس وباءکے پھیلاﺅ کو روکا جا سکے ۔ اجلاس میں صوبائی دارلحکومت میں کورونا وائرس کے متوقع پھیلاﺅ کو روکنے کیلئے سماجی رابطوں کو کم سے کم کرنے اور دیگر احتیا طی تدابیر عمل درآمد کو سختی سے یقینی بنانے اور اس حوالے سے ہر یونین کونسل کی سطح پر لائحہ عمل ترتیب دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں گزشتہ روز نیشنل کوآرڈنیشن کونسل کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی روشنی میں تعمیراتی صنعت اور اس سے جڑے کاروبار کو مشروط طور پرکھولنے کیلئے لائحہ عمل کو حتمی شکل دے دی گئی ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ابتدائی طور پرسڑک، عمارت، آبنوشی اور آبپاشی کے شعبوں میں تعمیرات کو کھول دیا جائے گاجس کیلئے ایس او پیز بنائے گئے ہیں ۔ ان ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے مانیٹرنگ اور انسپکشن کا ایک موثر نظام تشکیل دیا جائے گا اور اس مقصد کیلئے محکمہ تعلیم کے اینڈی پینڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کے عملے کی خصوصی ڈیوٹیاں لگائی جائیں گی ۔ اجلاس میں تعمیرات کی صنعت سے وابستہ افرادی قوت کیلئے قواعد وضوابط بنانے اور اُن کی نقل و حرکت کو ریگولیٹ کرنے کیلئے متعلقہ حکام کو ضروری اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کی گئی ۔ اجلاس میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کے لئے مخصوص بیڈز اور صوبے میں قائم قرنطینہ مراکز کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کرنے پر زور دیا گیا ۔