News Details
02/04/2020
جتنے بھی تبلیغی حضرات صوبے میں موجود ہیں،ان کو صوبائی حکومت کی طرف سے ہر طرح کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ اس وقت ملک کے دیگر حصوں سے تعلق رکھنے والے تبلیغی جماعت کے جتنے بھی تبلیغی حضرات صوبے میں موجود ہیں،ان کو صوبائی حکومت کی طرف سے ہر طرح کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اور آنے والے دنوں میں بھی فراہم کی جائیں گی، یہ ہمارے بھائی اور مہمان ہیں اور دین اسلام کی خدمت کے عظیم جذبے کے ساتھ اپنے گھروں سے نکلے ہیں۔ یہ جب تک بھی صوبے میں قیام کریں گے تو صوبائی حکومت اُن کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کرے گی اور ان کا بھر پور خیال رکھا جائے گا اور جب یہ اپنے علاقوں کو جائیں گے تو ان کو محفوظ اور باعزت طریقے سے اُن کے علاقوں تک پہنچانے کا مناسب انتظام کیا جائے گاجس کے لئے انتظامیہ کو احکامات جاری کئے جاچکے ہیں۔ اُنہوں نے کہاکہ کورونا ایک متعدی وباءہے جو ایک انسان سے تیزی کے ساتھ دوسرے انسان کو لگتی ہے اور اس کے پھیلاﺅ کو روکنے کا واحد طریقہ سماجی رابطوں اور لوگوں کے درمیان میل جول کو کم سے کم کرنا ہے۔ حکومت اس مقصد کیلئے صوبے کے ہر علاقے میں قرنطینہ مراکز قائم ہیں تاکہ اس وباءکو ایک انسان سے دوسرے انسان تک منتقلی کو روکا جا سکے ۔ وزیراعلیٰ نے بنوں کو پورے صوبے کے لوگوں کیلئے قرنطینہ مرکز بنانے کے تاثر کو غلط قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بنوں ڈویژن میں صرف بنوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کیلئے یہ مراکز قائم کئے گئے ہیں۔ باہر کے کسی بھی بند ے کو یہاں پر نہیں رکھا جائے گا۔وہ جمعرات کے روز بنوں کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم ہرگز نہیں چاہتے کہ لوگ بیروزگار ہوں ، ہمیں لوگوں خصوصاً معاشرے کے کمزور طبقے کی مجبوریوں کا بھر پور احسا س ہے ۔ حکومت نے اس موذی وباءسے لوگوں کو محفوظ کرنے کیلئے سماجی رابطوں کو کم کرنے اور جزوی لاک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا ہے تاکہ لوگ خود کو اپنے گھروں تک محدود رکھیں۔ یقینا حکومت کے اس فیصلے کی وجہ سے عوام خصوصاً یومیہ اُجرت پر کام کرنے والے لوگوں کیلئے مشکلات درپیش ہیں جس کے پیش نظر صوبائی حکومت نے ان لوگوں کیلئے 32 ارب روپے کے ریلیف پیکج کی منظوری دی ہے جس سے صوبے کے 21 لاکھ گھرانے مستفید ہوں گے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ کورونا کی وباء نہ صرف پاکستان بلکہ پوری عالمی دُنیا کیلئے ایک چیلنج بنا ہوا ہے جس سے موثر انداز میں نمٹنے کیلئے عوام کا تعاون ازحد ضروری ہے ۔ اگر عوام اپنا تعاون جاری رکھیں گے تو انشاءاﷲ ہم اس وباءکو شکست دینے میں کامیاب ہوں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ کورونا کے مریضوں کے علاج معالجے اور فرنٹ لائن پر کام کرنے والے طبی عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ہسپتالوں میں وینٹلیٹرز ، ٹیسٹنگ کٹس اور حفاظتی سامان کے حوالے سے کمی ، خامیاں ضرور ہیں لیکن ان خامیوں کو دور کرنے کیلئے ہنگامی بنیاد وں پر سنجیدہ اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ان آلات کی فراہمی میں بہتری آرہی ہے ۔ بنوں ڈویژن میں کورونا کے پھیلاﺅکو روکنے اور لوگوں کو سہولیات کی فراہمی کیلئے ڈویژنل انتظامیہ کی طرف سے کئے گئے اقدامات اور انتظامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ پوری حکومتی مشینری دن رات لوگوں کی خدمت کیلئے کام کر رہی ہے ،عوام سے گزارش ہے کہ وہ حفاظتی تدابیر اپنانے کے حوالے سے انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرے۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے میں اشیائے خوردو نوش کی کوئی کمی نہیں لیکن بعض عناصر اس موقع کا فائدہ اُٹھائے ہوئے چیزوں کو ذخیرہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں معمولی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے لیکن میں اُن عناصر کو واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ وہ حکومت کی گرفت سے کسی صورت نہیں بچ سکیں گے ۔ذخیرہ اندوزی کے ذریعے مصنوعی مہنگائی کرنے والے افراد کو نشان عبرت بنایا جائے گا جس کے لئے تمام صوبوں میں ضلعی انتظامیہ کو واضح احکامات دیئے گئے ہیں۔ محمود خان نے کورونا وائرس کے حوالے سے لوگوں کو آگاہی دینے میں میڈیا کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ مجموعی طور پر میڈیا نے اس حوالے سے بھر پور ذمہ داری کا مظاہر ہ کیا ہے اور اُمید ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں بھی اس طرح کردار ادا کرتا رہے گا۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ نے بنوں یونیورسٹی میں کورونا کے مشتبہ مریضوں کیلئے قائم قرنطینہ مرکز کا دورہ کر کے وہاں پر فراہم کی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیا۔ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ڈاکٹر کاظم نیاز بھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ تھے ۔ وزیراعلیٰ کو بریفینگ دیتے ہوئے کمشنر بنوں عادل صدیق نے بتایا کہ پورے ڈویژن میں 19 جبکہ صرف ضلع بنوں7 قرنطینہ مرکز قائم ہیں جن میں 1700 سے زائد افراد کورکھنے کی گنجائش موجود ہے، بنوں ڈویژن میں تین آئسولیشن مراکز قائم ہیں جبکہ باہر ممالک سے آئے ہوئے 1100 افراد کی نشاندہی کی جا چکی ہے ۔
<><><><><><>