News Details
31/03/2020
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیرصدارت کورونا صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے اعلیٰ سطح کا اجلاس
صوبے میں کورونا مریضوں کی ٹیسٹنگ کی گنجائش روزانہ100 سے بڑھا کر 300 کر دی گئی ہے، اگلے دو دنوں کے اندر یہ گنجائش 500 کردی جائے گی
درا زندہ ڈی آئی خان میں رکھے گئے زائرین میں سے زیادہ تر کے ٹیسٹس نیگٹیو آئے ہیں جنہیں اپنے گھروں کو بھیجا جارہا ہے،
صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں وینٹلیٹرز کی تعداد دُگنی کردی گئی ،
ہسپتالوں کو ضروری آلات اور حفاظتی سامان کی ترسیل میں دن بدن بہتری آرہی ہے،
ریپیڈریسپانس ٹیمیں تشکیل دینے کیلئے 15 ہزاررضاکاروں کی نشاندہی ہو چکی ہے ، اجلاس کو بریفینگ
صوبے میں کورونا ٹیسٹنگ کی استعداد کو روزانہ 2 ہزار تک بڑھانے پر کام کیا جائے ،
آئسولیشن مراکز میں تعینات عملے کو حفاظتی سامان کی فراہمی ہر صورت یقینی بنائی جائے ،
موجودہ صورتحال میں سول انتظامیہ ، آرمی اور پولیس کے درمیان مثالی کوآرڈنینشن قائم ہے، وزیراعلیٰ محمود خان
صوبے میں کورونا کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لینے اور آئندہ کے لائحہ عمل ترتیب دینے کیلئے اعلیٰ سطح کا اجلاس وزیراعلیٰ محمود خان کی زیر صدارت وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ متعلقہ صوبائی وزراءکے علاوہ کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود ، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ڈاکٹر کاظم نیاز، آئی جی پی خیبرپختونخوا ثناءاللہ عباسی ، محکمہ ہائے صحت ، ریلیف اور داخلہ کے انتظامی سیکرٹریوں اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبے میں کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کو کم سے کم کرنے کیلئے صوبائی کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا گیا ہے ۔ صوبے بھر میں کورونا کے مشتبہ مریضوں کیلئے مجموعی طور پر 215 قرنطینہ مراکز قائم کئے گئے ہیں جن میں سے فی الوقت24 مراکز میں مشتبہ مریضوں کو رکھا گیا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ درازندہ ڈیرہ اسماعیل خان میں تفتان زائرین کیلئے قائم قرنطینہ مرکز میںرکھے گئے زیادہ تر افراد کے ٹیسٹ نیگٹیو آئے ہیں جنہیں آج سے اپنے اپنے گھروں کو روانہ کیا جارہا ہے ۔ اجلاس میں سرکاری قرنطینہ مراکز میں رہائش پذیر افراد کے اہل خانہ کو بھی مفت راشن کی فراہمی کی منظوری دے دی گئی۔ اجلاس میں فرنٹ لائن پر کام کرنے والے سرکاری ملازمین کو خصوصی الاﺅنس دینے کا معاملہ بھی زیر غور آیا ۔اس سلسلے میں محکمہ خزانہ کو اگلے دو دنوں میں ہوم ورک مکمل کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی اور ہوم ورک مکمل ہونے کے بعد ان ملازمین کیلئے خصوصی الاﺅنس کا اعلان کیا جائے گا۔ اجلاس میں شہروں کے اندر چلنی والی ذاتی گاڑیوں کو ریگولیٹ کرنے کیلئے ایک طریقہ کار وضع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔اس وقت صوبے میں موجود دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے تبلیغی جماعت کے مبلغین کے محفوظ انداز میںاپنے علاقوںکو بھیجنے کیلئے دیگر صوبوں اور وفاق کے ساتھ مل کر کوئی طریقہ کار وضع کرنے پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں افغانستان سے متوقع طور پر آنے والے اور بین الاقوامی پروازیں کھلنے کی صورت میں آنے والے لوگوں کیلئے قرنطینہ اور دیگر ضروری انتظامات کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ محکمہ صحت کی طرف سے کورونا کے مریضوں کے علاج معالجے کی سہولیات کو بہتر بنانے کیلئے کئے گئے اقدامات کے حوالے سے اجلاس کو بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبے میںکورونا مریضوں کی ٹیسٹنگ کی گنجائش روزانہ100 سے بڑھا کر 300 کر دی گئی ہے اور اگلے چند دنوں میں یہ گنجائش مزید بڑھا کر روزانہ 500 کردی جائے گی۔ صوبے میں اس وقت 215 قرنطینہ مراکز ،2400 بستروں کے آئسولیشن وارڈز اور 554 ہائی ڈپینڈسی یونٹس قائم کئے گئے ہیں ۔مزید بتایا گیا کہ صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں وینٹلیٹرز کی تعداد دُگنی کردی گئی ہے اور مزید وینٹلیٹرز کی فراہمی پر ہنگامی بنیادوں پر کام جاری ہے جبکہ ہسپتالوں کو ضروری آلات اور حفاظتی سامان کی فراہمی میں دن بدن بہتری آرہی ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ کابینہ کے اجلاس کی روشنی میں ریپیڈریسپانس ٹیمیں تشکیل دینے کیلئے اب تک15 ہزاررضاکاروں کی نشاندہی کی جا چکی ہے جو موجودہ صورتحال میں لوگوں کواُن کے گھروں تک رسائی کرکے اُنہیں بروقت رہنمائی اور امداد فراہم کریں گے ۔ اسی طرح محکمہ داخلہ کی طرف سے اجلا س کے شرکاءکو بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبے میں اشیائے خوردونوش کا وافر سٹاک موجود ہے ، ذخیرہ اندوزی کی کوشش کرنے والے عناصر پر کڑی نظر رکھنے کیلئے نگرانی کا ایک موثر نظام تشکیل دیا ہے اور اس سلسلے میں محکمہ خوراک میں ایک خصوصی کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا ہے ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے موجودہ صورتحال میں سول انتظامیہ ، پولیس اور فوج کے درمیان روابط کو مثالی قرار دیتے ہوئے کہاکہ اداروں کے درمیان قریبی روابط کی وجہ سے صوبے میں اس وباءکے پھیلاﺅ کو کنٹرول کرنے میں بہت زیادہ مدد ملی ہے اور اُمید ہے کہ ادارے آئندہ بھی اسی طرح آپس میں کوآرڈنیشن جاری رکھیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے فرنٹ لائن پر کام کرنے والے طبی عملے کے تحفظ کو اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے محکمہ صحت کے حکام کو ہدایت کی کہ طبی عملے کیلئے حفاظتی سامان کی فراہمی کو ہر لحاظ یقینی بنایا جائے ۔ اُنہوںنے حکام کو مزید ہدایت کی کہ صوبے میں کورونا ٹیسٹنگ لیبارٹریز کی استعداد کار کو روزانہ 2 ہزار تک بڑھانے پر کام کیا جائے تاکہ ہم کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پوری طرح تیار ہوں۔