News Details
06/03/2020
ضم شدہ اضلاع کی تیز رفتار ترقی کیلئے 168 مختلف ترقیاتی منصوبے شروع کئے گئے ہیں۔ ضم شدہ اضلاع کی ترقی کیلئے وسائل کی کمی کو آڑے نہیں آنے دیا جائیگا۔ قبائلی عوام بہت جلد اپنی زندگیوں میں مثبت اور واضح تبدیلی محسوس کریں گے۔ وزیراعلیٰ
ضم شدہ اضلاع کی تیز رفتار ترقی کیلئے 168 مختلف ترقیاتی منصوبے شروع کئے گئے ہیں۔
ضم شدہ اضلاع کی ترقی کیلئے وسائل کی کمی کو آڑے نہیں آنے دیا جائیگا۔
قبائلی عوام بہت جلد اپنی زندگیوں میں مثبت اور واضح تبدیلی محسوس کریں گے۔ وزیراعلیٰ
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ ضم شدہ اضلاع کی تیز رفتار ترقی کیلئےAccelerated Implementation Plan (AIP) کے تحت مجموعی طور پر 168 مختلف منصوبے شروع کئے گئے ہیں۔ ابھی تک AIP کے تحت مختص فنڈز کا 41 فیصد حصہ خرچ کر دیا گیا ہے ۔ قبائلی اضلاع کے تمام بڑے ہسپتالوں میں طبی آلات کی فراہمی کا ایک بڑا منصوبہ منظور کیا گیا ہے اور اگلے دو سے تین مہینوں کے اندر ان ہسپتالوں کو تمام ضروری طبی آلات فراہم کردیئے جائیں ۔ قبائلی اضلاع میں تباہ شدہ سکولوں کی بحالی پر عملی کام شروع ہو گیا ہے اور ا س سلسلے میں ورک آرڈرز بھی جاری کردیئے گئے ہیں۔ یہ باتیں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی زیر صدارت جمعہ کے روز منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں بتائی گئی ہیں۔ اجلاس میں ضم شدہ اضلاع کی ترقی کیلئے شروع کئے گئے ترقیاتی منصوبوں پر اب تک کی پیشرفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔ اجلاس میں بعض منصوبوں پر پیشرفت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کی بھی نشاندہی کی گئی اور اُن رکاوٹوں کو دو ر کرنے کیلئے اہم فیصلے کئے گئے ۔ صوبائی وزیر تعلیم اکبر ایوب، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات اجمل وزیر،وزیربرائے ریلیف وآباد کاری اقبال وزیر کے علاوہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری شکیل قادر خان، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ اور تمام صوبائی محکموں کے اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ قبائلی اضلاع کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے شروع کئے گئے منصوبے انصاف روزگار سکیم کیلئے مختص فنڈز کا 71 فیصد حصہ خرچ کیا جا چکا ہے ۔ اسی طرح قبائلی اضلاع میں ریسکیو1122 کی خدمات کی فراہمی کے منصوبے کیلئے مختص فنڈز کا 71 فیصد حصہ خرچ کیا جا چکا ہے ۔ مزید بتایا گیا کہ قبائلی اضلاع میں بعض منصوبوں پر عمل درآمد زمین کی خریداری سے جڑے مسائل کی وجہ سے سست روی کا شکار تھے ، تاہم اب لینڈ ایکوزیشن ایکٹ میں ضروری ترامیم کرکے یہ مسئلہ حل کردیا گیا ہے جس سے ان منصوبوں پر عمل درآمد میں خاطر خواہ تیزی آئے گی ۔ حکام نے بتایا کہ ضم شدہ اضلاع کے عوام کے ساتھ براہ راست رابطے کیلئے ایک عوامی رابطہ مہم شروع کیا گیا ہے جس کے بڑے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ اس عوامی رابطہ مہم کے ذریعے قبائلی عوام کی طرف سے اُجاگر کئے گئے مسائل کے حل کیلئے ایک جامع حکمت عملی ترتیب دی جارہی ہے ۔ علاوہ ازیں قبائلی عوام کو یہ بھی سہولت فراہم کر دی گئی ہے کہ وہ اپنی کسی بھی شکایت کیلئے بذریعہ ٹیلی فون براہ راست وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ ضم شدہ قبائلی اضلاع کی تیز رفتار ترقی کو موجودہ حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ محمود خان نے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ قبائلی اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کیلئے روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر کام کرے۔ اُنہوںنے مزید ہدایت کی کہ ان اضلاع کے ڈسٹرکٹ و تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتالوں اور سکولوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے منصوبوں کی تکمیل کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کریں جبکہ تمام قبائلی اضلاع میں نوجوانوں کی تفریح اور کھیلوں کی سرگرمیوںکے فروغ کیلئے ایک مکمل سپورٹس کمپلیکس تعمیر کرنے کے منصوبے پر بھی کام کو آگے بڑھائیں۔ محمود خان نے کہاکہ قبائلی عوام کی محرومیوں کو ازالہ کرنے اور اُن اضلاع کو صوبے کے دیگر ترقیافتہ اضلاع کے برابر لانے کیلئے وسائل کی کمی کو کسی صورت آڑے آنے نہیں دیا جائے گا۔ اُنہوںنے قبائلی عوام کو یقین دلایا کہ وہ بہت جلد اپنی زندگیوں میںمثبت اور واضح تبدیلی محسوس کریں گے