News Details

20/02/2020

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے محکمہ تعلیم کو طلباءکے کردار کی تربیت کیلئے ہر جماعت میں سیرت النبی پر ایک باب نصاب کا حصہ بنانے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ یہ قدم وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق ریاست مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست کے قیام کی طرف ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گا

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے محکمہ تعلیم کو طلباءکے کردار کی تربیت کیلئے ہر جماعت میں سیرت النبی پر ایک باب نصاب کا حصہ بنانے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ یہ قدم وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق ریاست مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست کے قیام کی طرف ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گا ۔وزیراعلیٰ نے امتحانات میں نقل کی مکمل روک تھام کیلئے امتحانی ہالوں میں کیمرے نصب کرنے کی بھی ہدایت کی ہے ۔ اُنہوںنے کہا ہے کہ 31 مارچ تک 11555 اساتذہ کی تقرری کے نوٹیفکیشن کردیئے جائیں گے جبکہ اب تک1000 اساتذہ کی تقرریاں مکمل کی جا چکی ہیں۔ 12,156 مزید اساتذہ کی تقرریاں 30 جون سے پہلے مکمل کی جائیں گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع کے تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کیلئے 4500 مزید اساتذہ کی بھرتیاں بھی جون سے پہلے مکمل کی جائیں گی ۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ تعلیم کو سمریز سمیت تمام اُمور مقررہ وقت میں نمٹانے ، ضلع پشاور کے جزوی تباہ حال سکولوں کی تعمیر نو ، ایٹا کی کیسپٹی بلڈنگ اور موثر بنانے ، ہارڈ ایریاز کے لئے اساتذہ کی بھرتیوں کیلئے میکنزم ، تعلیمی اداروں کی مسلسل نگرانی ، اورکزئی کیڈٹ کالج کی فزیبلٹی ، ضم شدہ قبائلی اضلاع میں طلباءکو سکالرشپس کی جلد فراہمی، ای ۔ ٹرانسفر پالیسی کی پورے صوبے میں توسیع اور اس پر من وعن عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے ۔ اُنہوںنے کہا ہے کہ اپردیر کیلئے کیڈٹ کالج کو اگلے اے ڈی پی میں شامل کیا جائے گا، جس سے نہ صرف اپر دیر بلکہ لوئر دیر، چترال اور قبائلی ضلع باجوڑ کے لوگ بھی استفادہ کر سکیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ کو فنڈز کے استعمال کو ٹائم لائن کے اندر یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ صوبے بھر کے تعلیمی اداروں میں سٹاف کی فراہمی کے ساتھ ساتھ دیگر بنیادی سہولیات کی کمی ہنگامی بنیادوں پر مکمل کی جائیں ۔محمود خان نے واضح کیا ہے کہ صوبے میں معیاری تعلیم کا فروغ صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے، جو اہلکار کام نہیں کرتا ، اُس کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائے گی ۔ وہ وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں محکمہ تعلیم کی کارکردگی کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ اجلاس میں وزیر ایلمینٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن اکبر ایوب، وزیرزراعت و لائیو سٹاک محب اﷲ خان ،وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے ہائیر ایجوکیشن میاں خلیق الرحمن ، ایس ایس یو ہیڈ صاحبزادہ سعید ، پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ شہاب علی شاہ، سپیشل سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ اجلاس کو محکمہ تعلیم میں اساتذہ کی بھرتی ، تعلیم کے معیار کی بہتری کیلئے اقدامات ، تعلیمی اداروں کے انفراسٹرکچر ، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفسز کی کارکردگی ، اساتذہ اور طلباءکی حاضری میں بہتری ، نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں محکمہ تعلیم کی کارکردگی ، محکمہ تعلیم کی مختصر المدتی، وسط المدتی اور طویل المدتی منصوبہ بندی ، تیز تر عمل درآمد والے منصوبے اور محکمہ تعلیم کی سالانہ ترقیاتی پروگرام اور چیلنجز کے بارے تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ اجلاس کو خیبرپختونخوا بشمول ضم شدہ قبائلی اضلاع کیلئے محکمہ تعلیم کی مالی سال 2019-20 کے ترقیاتی منصوبوں پر بھی آگاہ کیا گیا ۔ پچھلے تین ماہ سے فائل ٹریکنگ سسٹم سو فیصد فعال بنایا گیا ہے جبکہ سٹیزن پورٹل پر 58 فیصد شکایات کا ازالہ کیا گیا ہے ۔ اسی طرح ڈسٹرکٹ پرفارمنس سکور کارڈ کے تحت توصیفی اسناد بھی دیئے گئے ہیں ۔اب تک 1000 سے زائد غیر حاضر اساتذہ کو برخاست کیا گیا ہے ۔غیر فعال سکولز میں کافی حد تک کمی لائی گئی ہے ۔ ایچ آر ڈیٹا بیس اور ڈائریکٹریٹ کی ری سٹرکچر نگ پر کام جاری ہے ، جس کی سمری جلد متعلقہ فورم میں بھیجی جائے گی ۔ تعلیمی اصلاحات اورایجوکیشن سیکٹر ریفارمز یونٹ (ای ایس آریو) کو مزید فعال بنانے کیلئے سمری پہلے سے بھیجی گئی ہے ۔ نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع میںانڈپینڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کی 90 فیصد توسیع ہو چکی ہے جبکہ قبائلی اضلاع میں ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی کے قیام کیلئے مجوزہ رولز پر بھی پیشرفت آخری مراحل میں ہے ۔ تیز تر عمل درآمد پروگرام کے تحت سال 2019-20 کیلئے 15 پراجیکٹس ہیں ، جن میں چھ کی منظوری ہو چکی ہے جبکہ باقی ماندہ کیلئے پی سی ون کی تیاری جاری ہے ۔ اجلاس کو اے آئی پی کے تحت فنانشل سٹیٹس کے بارے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ پروگرام کے تحت 7686 ملین روپے مختص کئے گئے تھے جس میں2900 ملین روپے جاری کئے گئے ہیں۔ اے ڈی پی 2019-20 کے تحت 17506 ملین روپے مختص کئے گئے تھے ، جس میں 10613 ملین روپے ریلیز کئے گئے ہیں، جبکہ 4858 ملین روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ قبائلی اضلاع میں 530 مزید اساتذہ کیلئے آسامیوں کی تخلیق جلد مکمل کرلی جائے گی ۔ مزید بتایا گیا کہ 180 ملین روپے کی لاگت سے ایجوکیشن واﺅچر سکیم کو 22 اضلاع تک توسیع دی جاچکی ہے جبکہ سکیم کے تحت 462 سکولز میں 23652 طلباءکو مالی معاونت فراہم کی جارہی ہے ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈسٹرکٹ انسنٹیو پروگرام کے تحت بہتر کارکردگی دکھانے والے مختلف ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفسز میں 15 ملین روپے تقسیم کئے گئے ہیں۔ سکولوں میں سہولیات کی فراہمی کیلئے 1375 ملین روپے فراہم کئے گئے ہیں جس میں 150 ملین روپے سکولوں میں کھیلوں کے گراﺅنڈز کی بہتری کیلئے جاری کئے گئے ہیں۔قبائلی اضلاع میں بہت جلد طلباءکو سکالر شپس فراہم بھی کئے جائیں گے ، جس کے لئے تمام تر لوازمات مکمل کر لئے گئے ہیں ۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے صوبے بھر میں موجود ماڈل سکولز اور کالجز کی بہتری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ صوبائی حکومت صوبے بھر بشمول قبائلی اضلاع میں معیاری تعلیم کے فروغ اور تعلیمی اداروں میںاساتذہ اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے ٹھوس اقدامات اُٹھا رہی ہے ۔