News Details
04/02/2020
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع کے ہسپتالوں اور دیگر صحت سہولیات کے مراکز میں جاری بھرتیوں پر مقامی افراد کی بھرتی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ تمام تر خالی آسامیوں پر فیکلٹی بیسڈڈاکٹروں کی تعیناتی کی جائے
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع کے ہسپتالوں اور دیگر صحت سہولیات کے مراکز میں جاری بھرتیوں پر مقامی افراد کی بھرتی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ تمام تر خالی آسامیوں پر فیکلٹی بیسڈڈاکٹروں کی تعیناتی کی جائے ، جس میں تبادلوں کی کوئی گنجائش موجود نہ ہو، تاکہ صحت سہولیات کی فراہمی کو مو ¿ثر انداز میں یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے محکمہ صحت کو ہدایت کی ہے کہ صوبے کے تمام ہسپتالوں کے لےے اعلیٰ معیار کی ادویات کی خریداری یقینی بنائی جائے اور اس ضمن میں درپیش مسائل اور رکاوٹوں کے حل کیلئے جامع تجاویز مرتب کی جائے۔ صوبے میں صحت سہولیات کی فراہمی کے بارے ایک اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں کی اپگریڈیشن کو ہنگامی بنیادوں پر یقینی بنایا جائے ، جبکہ صوبے بھر میں ایمرجنسی ادویات اور ویکسینز کی دستیابی بھی یقینی بنائی جائے ، جس سے نہ صرف ریفرل کیسز میں خاطر خواہ کمی ممکن ہوسکے گی بلکہ صوبے کے بڑے ہسپتالوں پر مریضوں کا بو جھ بھی کم ہو جائیگا۔ انہوں نے محکمہ صحت کو بھرتیوں کے عمل ،تکمیل کے آخری مراحل والے بلڈنگز کی افتتاح اور چلڈرن ہسپتال پشاور کی نئے بلڈنگ میں شفٹنگ کیلئے حتمی ٹائم لائنز فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی اور واضح کیا کہ اس ضمن میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی، جبکہ کوتاہی میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع کے ہسپتالوں اور دیگر صحت سہولیات کے مراکز کے کل 1171سینکشن آسامیوں میں سے 469خالی ہےں۔ خالی آسامیوں پر بھرتیوں کے لئے ایٹا کیساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط اور دیگر قواعد و ضوابط رواں ہفتے مکمل کرلی جائیگی، جس کے بعد متعلقہ اضلاع سے خالی آسامیوں پر بھرتیوں کا عمل شروع کیا جائیگا۔ خدمات کی فراہمی کے حوالے سے اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ اپریل 2019سے لیکر دسمبر 2019تک سٹاف کی موجودگی 66فیصد سے بڑھ کر 87فیصد ہو چکی ہے، جبکہ ادویات کی موجودگی 46فیصد سے بڑھ کر 52فیصد ، ہسپتالوں میں آلات کی فعالی58فیصد سے 71فیصد اوردیگر یوٹیلیٹیزکی فعالیت 54فیصد سے بڑھ کر 59فیصد ہو چکی ہے ۔ صحت سہولت پروگرام کے حوالے سے بتایا گیا کہ 3فروری2020تک 515875صحت سہولت کارڈز کی تقسیم ہو چکی ہے جبکہ رواں ہفتے ضلع جنوبی وزیرستان میں بھی صحت سہولت کارڈ کی تقسیم کا عمل شروع کر دیا گیا ہے جس کے تحت 0.69 ملین کارڈز تقسیم کئے جائیں گے۔ مزید بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ کے ہدایات کے مطابق اسلام آباد اور لاہور کے مخصوص ہسپتالوں کی ایمپینلمنٹ بھی مکمل کی جاچکی ہے ، جن میں خیبرپختونخوا سے مریض صحت سہولت کارڈ کی بدولت علاج معالجہ کر سکیں گے ۔ کرونا وائرس کے حوالے سے کئے گئے اقدامات پر بریفنگ دیتے ہوئے اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کی جا چکی ہے جبکہ صوبائی حکومت نے 100ملین روپے ایمرجنسی فنڈ کی مد میں فراہم کئے ہیں۔ اسی طرح پولیس ہسپتال پشاور کو آئیسولیٹڈ ہسپتال نامزد کیا جا چکا ہے جبکہ صوبے میں ائیرپورٹ اور تما م انٹری پوائنٹس پر سکریننگ کے ذریعے مسلسل نگرانی بھی کی جارہی ہے ۔ اسی طرح صوبائی حکومت وفاق کیساتھ بھی مسلسل رابطے میں ہےں اور تمام تر صورتحال کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے ۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ کے معاون خصوی برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن غزن جمال ، ترجمان صوبائی حکومت اجمل وزیر ، پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ شہاب علی شاہ، سیکرٹری ہیلتھ اور دیگر متعلقہ حکام نے بھی شرکت کی۔