News Details
18/01/2020
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے بھر بشمول ضم شدہ قبائلی اضلاع میں بجلی کی ترسیل ، انفراسٹرکچر، پیسکو نظام کی اپ گریڈیشن ، کنڈا کلچرو بجلی چوری کے خاتمے اور بجلی ٹرانسفرمر زکی اپ گریڈیشن ، مزید بہتر کرنے کی ہدایت کی ہے
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے بھر بشمول ضم شدہ قبائلی اضلاع میں بجلی کی ترسیل ، انفراسٹرکچر، پیسکو نظام کی اپ گریڈیشن ، کنڈا کلچرو بجلی چوری کے خاتمے اور بجلی ٹرانسفرمر زکی اپ گریڈیشن ، مزید بہتر کرنے کی ہدایت کی ہے، جبکہ پیسکو حکام کو متعلقہ علاقوں کے ایم پی ایز اور ایم این ایز کے ساتھ مل بیٹھ کر بجلی کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی بھی ہدایت کی ہے ۔ اُنہوںنے کہا ہے کہ پہلی فرصت میں پشاور سرکل اور ملحقہ علاقوں کیلئے بجلی کے پورے نظام کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔ پشاور پورے صوبے کا درالخلافہ ہونے کے ناطے خصوصی اہمیت کا حامل ہے ۔ پشاور شہر کے تمام فیڈرز کی گرمیوں کے موسم سے پہلے پہلے کلیئرنس کی جائے گی تاکہ لوڈ شیڈنگ کے مسئلے پر پہلے سے ہی قابو پا لیا جائے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت سے پہلے سیاسی جماعتوں نے واپڈ ا کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا ہے، جس سے نہ صرف صوبے بلکہ پورے ملک میں بجلی کا نظام متاثر ہو اتھا۔ خیبرپختونخوا میں بجلی کے نظام سے ریکوری صوبے کے بجلی انفراسٹرکچر کو ٹھیک کرنے پر صرف کیا جائے گا۔ اُنہوںنے مزید کہاکہ وفاق سے پیسکو کی ضروریات پوری کرنے کو یقینی بنایا جائے گا۔ قبائلی اضلاع میں ٹیسکو بجلی کے ٹرانسمیشن لائنز بہتر کر رہی ہے جبکہ سمارٹ پولز پر بھی کام جاری ہے ۔ صوبائی حکومت قبائلی اضلاع میں بھی بجلی کی ترسیل کو رواں رکھنے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اُٹھارہی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں پیسکو اور ٹیسکو کی کارکردگی کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ہے ۔ اجلاس میں تحریک انصاف کے مرکز ی رہنما جہانگیرخان ترین، وفاقی وزیر برائے توانائی عمرایوب خان، وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے توانائی حمایت مایار، وفاقی سیکرٹری برائے توانائی، سی ای او پیسکو ، سی ای او ٹیسکو و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ اجلاس کو پیسکوکے سالانہ کارکردگی کے حوالے سے تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ اجلا س کو بتایا گیا کہ پچھلے سال کی نسبت محاصل میں 5.8 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ پیسکو کی کل 110 گرڈ سٹیشنز ہیں جبکہ ٹرانسمیشن لائنز 3367 کلومیٹر ہیںجبکہ پچھلے دوسالوں میں آٹھ نئے گرڈ سٹیشنز بھی قائم کئے گئے ہیں جس پر 1990 ملین روپے لاگت آئی ہے ۔ اسی طرح مزید 272 کلومیٹر نئی ٹرانسمیشن لائنز بچھائی گئی ہیں جس کی لاگت1627 ملین روپے ہے ، جس سے بجلی کی ترسیل کافی بہتر ہوئی ہے ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اپریل2018 سے دسمبر2018 تک 3728 ٹرانسفرمر زتبدیل کئے گئے ہیں جس کی کل لاگت 183 ملین روپے ہے ۔ اسی طرح اپریل2019 سے دسمبر2019 تک 6207 ٹرانسفرمرز تبدیلی کئے گئے ہیں جس کی لاگت305 ملین روپے ہے ۔ کل 95 فیڈرز کو کمبنگ کیلئے منتخب کیا گیا تھا جس میں سے 55 فیڈرز کی کمبنگ 100 فیصد مکمل ہے ۔اجلاس کو بتایا گیا کہ جولائی 2019 سے دسمبر2019 ءتک پیسکو نے بجلی چوری کے خلاف مہم کے دوران کل 15715 ایف آئی آرز رپورٹ کی ہیں جس میں 4161 ایف آئی آرز رجسٹرڈ ہوئی ہیں، جبکہ 31466 کنڈوں کو ہٹا کر میٹرز نصب کئے گئے ہیں۔ اسی طرح 40226 میٹرز خرابی کی وجہ سے تبدیل کئے گئے ہیں ۔ کل 2260 بجلی چوروں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے جبکہ 2054.79 ملین روپے بجلی چوروں کے خلاف جرمانہ لگایا گیا ہے جس میں سے 624.31 ملین روپے کی ریکوری بھی کی گئی ہے ۔ اجلاس کو وفاقی حکومت ، صوبائی حکومت ،گھریلو صارفین ، کمرشل ، زرعی ،صنعتی صارفین سے پیسکو کو موصول ہونے والے بجٹ کے بارے میں بھی تفصیلاً آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو قبائلی اضلاع کیلئے بجلی کی ترسیل اور ٹیسکو کی کارکردگی کے حوالے سے بھی تفصیلاً بتایا گیا ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں 11KV فیڈرز کی کل تعداد 247 ہے جبکہ ٹیسکو کے کل 19 گرڈ سٹشنز ہیں اور 17 گرڈ سٹیشنز پیسکو کے تعاون سے قائم کئے گئے ہیں ۔ اجلاس کو قبائلی اضلاع میںبجلی کے انفراسٹرکچر کی بہتری کیلئے اقدامات پر بھی آگاہ کیا گیا ۔ اجلاس کو ضم شدہ اضلاع میں میٹرائزیشن ، لوڈ مینجمنٹ اور بجلی کی بہتر ترسیل کیلئے منصوبہ بندی پر بھی تفصیلاً آگاہ کیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت پورے صوبے اور خصوصاً قبائلی اضلاع میں بجلی کی بلا تعطل روانی کیلئے خصوصی اقدامات اُٹھا رہی ہے ۔ عوام کو لوڈ شیڈنگ سے نجات یقینی بنانے کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے ۔