News Details
12/01/2020
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے سوات میں بڑھتی ہوئی ماحولیاتی تنزلی کو کنٹرول کرنے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے، اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ مذکورہ مقصد کے حصول کے لئے ماحول کی باضابطہ سائنٹیفیک سٹڈی منعقد کی جائے
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے سوات میں بڑھتی ہوئی ماحولیاتی تنزلی کو کنٹرول کرنے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے، اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ مذکورہ مقصد کے حصول کے لئے ماحول کی باضابطہ سائنٹیفیک سٹڈی منعقد کی جائے۔ تیز رفتار ماحولیاتی بگاڑ نہایت تشویشناک ہے، اب وقت ہے کہ اس سلسلے کو روکا جائے کیونکہ اب مزید کسی غفلت یا تاخیر کی گنجائش موجود نہیں ۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ سوات کو ہدایت کی کہ ماحولیاتی تنزلی کے منفی اثرات کے حوالے سے لوگوں کے لئے وسیع پیمانے پر آگاہی مہم کااجراءکیا جائے ۔ الیکٹرانک ، پرنٹ اور سوشل میڈیا سمیت مساجد ، حجروں اور تمام متعلقہ فورمز اور سٹیک ہولڈرز کو اس مہم میں شامل کیا جائے تاکہ لوگوں میں ماحولیاتی بگاڑ کے اثرات کے حوالے سے آگاہی پیدا کی جاسکے۔ وہ وزیراعلیٰ ہاو ¿س پشاور میں ایک اہم اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ضم شدہ اضلاع اجمل وزیرخان، چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز، کمشنر ملاکنڈ ، ڈپٹی کمشنر سوات،متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو ماحولیاتی تنزلی کی اقسام ، اسباب اور اثرات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ضلع سوات میں ماحولیاتی تنزلی کے بڑے اسباب اور اقسام میں فضائی آلودگی ، آبی آلودگی، زمینی آلودگی، ڈیفارسٹیشن ، آبادی میں اضافہ، تیز رفتار اربنائزیشن انڈسٹریلائزیشن ، پلاسٹک سے بنے بیگز اور دیگرمصنوعات کااستعمال اور ماحولیاتی تبدیلی شامل ہےں۔ جہاں تک آبی آلودگی کا تعلق ہے ، اس کے دیگر اسباب سمیت تیز رفتاری سے ڈیفارسٹیشن انتہائی توجہ کا حامل ہے۔ سوات میں جنگلاتی اور زرعی زمینوں کو کمرشل اور ترقیاتی سرگرمیوں کے لئے استعمال میں لانے اور خصوصی طور پر شدت پسندی کے عرصے کے دوران درختوں کی غیر قانونی کٹائی میں اضافہ ہوا ہے ۔ کیڑے مار ادویات اور کھادوں کا غیر محتاط استعمال آبی آلودگی کی وجوہات میں شامل ہےں۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ سوات میں تقریباً 38ماربل فیکٹریاں جبکہ 350ہوٹلز ہیں ، جن میں سے 102ہوٹلز دریائے سوات کے ساحل پر واقع ہےں ۔ جون 2019سے اب تک 117ہوٹل مالکان کے خلاف ماحولیاتی پروٹیکشن آرڈر کے تحت کاروائی کی گئی ہے۔ ضلع بھر میں پانی کے صاف ذرائع کو آلودہ کرنے والی سیوریج لائنوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کا عمل شروع ہے ۔ مٹہ سب ڈویژن میں 1450سیوریج لائن کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں سے 126ہٹا دی گئی ہےں اور ڈیفالٹرزکیخلاف قانونی کاروائی کی گئی ہے ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سوات میں ماحولیاتی تنزلی کا ایک بڑا سبب تیز رفتار اربنائزیشن اور صنعت کاری بھی ہے ۔ گزشتہ 19سالوں کے دوران آبادی 0.19ملین سے بڑھ کر 0.69ملین تک پہنچ چکی ہے ۔ دہی علاقوں میں سہولیات کی عدم دستیابی شہروں کی طرف ہجرت کا باعث بنتی ہے ۔ اس کے علاوہ پلاسٹک بیگز اور مصنوعات کا استعمال بھی ماحولیاتی تنزلی کا سبب بنتا ہے ، کیونکہ پلاسٹک کے بیگز سیوریج سسٹم کو بند کر دیتے ہے اور زمینی آلودگی کا باعث بھی بنتے ہےں ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ضلع سوات میں پولی تھین بیگز کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے ۔ قانونی طور پر بائیوڈیگریڈیبل بیگز کے استعمال کی ہی اجازت دی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ سوات نے دس پلاسٹک بیگ ڈیلرز کیخلاف قانونی چارہ جوئی کی ہے جبکہ جون 2019سے اب تک متعلقہ قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والے 65ڈیلرز کیخلاف متعلقہ ماحولیاتی تحفظ آرڈر کے تحت کاروائی کی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں اور تجویز کئے گئے لائحہ عمل پر عملدرآمد یقینی بنانے اور اس مقصد کے لئے ایک اچھی کمپنی کے ذریعے ماحول کی سائنٹیفیک سٹڈی کی ہدایت کی ہے، اور کہا ہے کہ ہمیں اہداف کے حصول کے لئے درست ڈیٹا کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے ضلع سوات کے لئے ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے ۔ انہوں نے جنگلات کی باقاعدہ سائنٹیفیک منیجمنٹ یقینی بنانے کے لئے قومی فارسٹ پالیسی 2015کے نفاذ کی بھی ہدایت کی ، اور واضح کیا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کےخلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔ محمود خان نے دریائے سوات کو آلودگی سے محفوظ بنانے کے لئے باضابطہ قانون سازی کی ضرورت سے اتفاق کیا ، اور ہدایت کی کہ کارخانو ں اور ہوٹلوں کے تلف شدہ اشیاءکی فلٹریشن کے لئے بھی قانون سازی کی جائے۔ انہوں نے ضلعی سطح پر تازہ پانی کے وسائل کو آلودگی سے بچانے کے لئے جاری اقدامات تیز تر کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ سائنسی بنیادوں پر کوڑا کرکٹ کی تلفی پورے صوبے کا مسئلہ ہے ، متعلقہ حکام اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھائےں۔