News Details

02/01/2020

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوامحمود خان نے پشاور کی خوبصورتی اور تجد ید نو کے منصوبے " پشاور ریوائیول پلان " کی منظوری دی ہے ، جس کے تحت مالی اخراجات کی بجائے قو اعد و ضوابط کی عملداری پر زیادہ توجہ مرکوز کی جائے گی

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوامحمود خان نے پشاور کی خوبصورتی اور تجد ید نو کے منصوبے " پشاور ریوائیول پلان " کی منظوری دی ہے ، جس کے تحت مالی اخراجات کی بجائے قو اعد و ضوابط کی عملداری پر زیادہ توجہ مرکوز کی جائے گی ۔ یہ پلان وزیراعلیٰ کی خصوصی ہدایات کے تحت تیار کیا گیا ہے جس کا بنیادی مقصد نئے پشاور میں ماضی کی دلکشی اور خوبصورتی کو بحال کرنا ہے ۔ اس پلان کے تحت پی ڈی اے ، ٹی ایم ایز ، لوکل گورنمنٹ اور ضلعی انتظامیہ کے ذریعے قواعد وضوابط پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہاہے کہ صوبائی دارلحکومت میں منصوبے کے کامیاب نفاذ کے بعد اسے دیگر ڈویژنل ہیڈکوارٹرز اور بڑے شہروں تک توسیع دی جائے گی ۔ وہ وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاورشہر کی خوبصورتی کے حوالے سے پلان پر ایک اہم اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، کمشنر پشاور ، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ، ڈپٹی کمشنر پشاوراور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو وزیراعلیٰ کی خصوصی ہدایت پر تیار کئے گئے پلان پر تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پشاور میں غیر قانونی اشتہارات ، بل بورڈز ، بکھرا ہوا تعمیراتی میٹریل ، عارضی تجاوزات ، قواعد و ضوابط کے خلاف بینرز ، سٹریمرز ، جھنڈے ، غیر ضروری کھمبے ، بے ہنگم تاریں ، ٹو ٹی پھوٹی غیر مستعمل گاڑیاں ، غیر فعال سٹریٹ لائٹس ، سڑکوں پر اشاروں کی عدم موجودگی ، ٹریفک کے انجماد جیسے مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے جو صوبائی دارلحکومت کی بدصورتی اور عوامی مشکلات کا باعث بنتے ہیں اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ مذکورہ مسائل پر قابو پانے کیلئے مجوزہ پلان سات نکاتی حکمت عملی پر مشتمل ہے جس میں ریموو، ریپیئر، ری الائن ، رینوویٹ ، ری سٹور اور ری وائیو شامل ہیں جس پر عمل درآمد سے بلاشبہ پشاور کے ماحول کو ریلیکس کرنے میں مدد ملے گی ۔ پلان پر مرحلہ وار عمل درآمد کیا جائے گا جس کیلئے بنیادی طور پر پشاور کی بڑی شاہراہوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں یونیورسٹی روڈ ، رنگ روڈ ، خیبر روڈ ، جی ٹی روڈ ، سرکلر روڈ، دلہ زاک روڈ، ناصر باغ روڈ، چارسدہ روڈ اور کوہاٹ روڈ شامل ہیں۔ یونیورسٹی روڈ پر گنجان آباد پوائنٹس پر سلپ روڈز کی تعمیر سمیت قہوہ خانوں ، تاریخی مقامات ، آرٹس اور کرافٹس کی دُکانوں کی بحالی کے علاوہ ثقافتی تختیوں کی تنصیب اور فو ٹو پوائنٹس کے قیام جیسے اُمور بھی تجویز کئے گئے ہیں۔ مجوزہ پلان پر عمل درآمد میں بہت کم مالی اخراجات کرنے پڑیں گے کیونکہ زیادہ تر توجہ قواعد وضوابط پر موثر عمل درآمد پر مرکوز ہو گی تاہم سلپ روڈز کی تعمیر ، فٹ پاتھ کی مرمت وبحالی، شہر کے داخلی مقامات اور پلوں کی تزئین و آرائش وغیرہ پر معمولی اخراجات آئیں گے جو اے ڈی پی 2019-20 میں پہلے سے شامل پشاور اپ لفٹ پروگرام سے خرچ کئے جاسکتے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے مجوزہ پلان کو سراہا اور ہدایت کی کہ بغیر کسی تاخیر سے پلان پر عمل درآمد شروع کیا جائے ۔ اُنہوںنے کہاکہ مجوزہ چھوٹے چھوٹے اقدامات شہر میں بڑی تبدیلی لا سکتے ہیں اور صوبائی دارلحکومت کیخوبصورتی میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتے ہیں۔ اُنہوںنے کہاکہ متعلقہ سرکاری اداروں کے ذریعے قواعد وضوابط پر عمل درآمد کی بہتری سے آسانی کے ساتھ شہر کی صورتحال تبدیل کی جا سکتی ہے ۔ اُنہوںنے اس امر پر زور دیا کہ پہلی فرصت میں موجودہ انفراسٹرکچر کود رست کیا جائے جس کی کامیابی کے بعد اسے صوبے کے تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز اور بڑے شہروں تک توسیع دی جائے گی ۔