News Details
27/12/2019
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے ضم شدہ قبائلی اضلاع میںاساتذہ کی فراہمی کے منصوبے کے تحت 600 سے زائد سکولوں میں 3500 سے زائد خالی آسامیوں پر بھرتیوں کا عمل اپریل2020ءتک مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے ضم شدہ قبائلی اضلاع میںاساتذہ کی فراہمی کے منصوبے کے تحت 600 سے زائد سکولوں میں 3500 سے زائد خالی آسامیوں پر بھرتیوں کا عمل اپریل2020ءتک مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ سکولوں میں تدریسی سرگرمیوں کا اجراءیقینی بنایا جا سکے ۔ اُنہوںنے ہدایت کی کہ بھرتیوں کیلئے امتحانات کا انعقاد پشاور کی بجائے متعلقہ قبائلی اضلاع میں ہی یقینی بنایا جائے تاکہ اُمیدواروں کو سہولت دی جا سکے ۔ وزیراعلیٰ نے بعض ترقیاتی سکیموں پر عمل درآمد میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کیااور ہدایت کی کہ ضم شدہ اضلاع کے شعبہ تعلیم میں تمام منصوبوں کا مکمل ایکشن پلان فراہم کیا جائے اور ٹائم لائن پر سختی سے عمل کیا جائے ۔ اُنہوںنے سکولوں میں اساتذہ کی حاضری اور تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے آزاد مانیٹرنگ یونٹ کے ذریعے باقاعدگی سے ہنگامی دوروں کی ہدایت کی ۔ اُنہوںنے جعلی ڈاکومنٹس رکھنے والے اور ڈیوٹی سے مسلسل غیر حاضر رہنے والے اساتذہ کو برطرف کرنے جبکہ ضم شدہ اضلاع میں ماہر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسران کی تعیناتی اور گزشتہ دو سالوں سے ایک ہی پوسٹ پر خدمات انجام دینے والے کلیریکل سٹاف کو تبدیل کرنے کیلئے اقدامات کی بھی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں ضم شدہ اضلاع کے شعبہ تعلیم میں ترقیاتی اقدامات کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کر تے ہوئے وزیراعلیٰ نے تعلیمی اداروں میں ناپید سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کی اور ہدایت کی کہ ضم شدہ اضلاع کی تمام آسامیوں پرمقامی افراد کو ہی بھرتی کیا جائے اور ضم شدہ اضلاع میںسکولوں کی اپ گریڈیشن سمیت اساتذہ کی بھرتیوں کیلئے متعلقہ قواعد و ضوابط کو آسان کیا جائے ۔اُنہوںنے ضم شدہ اضلاع سے نو منتخب عوامی نمائندوں اور محکمہ تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ باہمی مشاورت سے سکولوں کی اپ گریڈیشن اور نئے سکولوں کے قیام کے حوالے سے ضرورت کی بنیاد پر کیسز کی نشاندہی کریں ۔اجلاس میں شریک ضم شدہ اضلاع کے نو منتخب عوامی نمائندوں نے شعبہ تعلیم میں ترقیاتی سکیموں کے حوالے سے گراں قدر تجاویز پیش کیں اور اُنہوںنے بہتر حکمرانی کیلئے صوبائی حکومت کی شراکت داری پر مبنی سوچ اور کاوش پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ضم شدہ اضلا ع کی ترقیاتی سکیمیں رواں مالی سال کے دوران ہی صوبائی حکومت کے حوالے کی گئی ہیں جن پر خاطر خواہ پیشرفت ہو چکی ہے ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 139 سکیمیں رکھی گئی ہیںجن کے لئے 477.56 ملین روپے جاری کئے گئے اور 154.63 ملین روپے خرچ کئے جا چکے ہیں۔ تیزر فتار عمل درآمد پلان (اے آئی پی) کے تحت 18 ترقیاتی منصوبوں کیلئے 7686 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ضم شدہ اضلا ع کے سکولوں میں بنیادی انفراسٹرکچر ، اساتذہ اور دیگر سہولیات کی فراہمی کیلئے تیز رفتار عمل درآمد پروگرام کے تحت مختلف سکیموں پر عمل درآمد کیا جارہا ہے ، جن میں کھیلوں کی سہولیات ،سٹیشنری ، بستوں اور درسی کتب کی مفت فراہمی، فر نیچر کی فراہمی، باﺅنڈری والز کی تعمیر، ٹائلٹ بلاکس کی تعمیر ، پینے کے صاف پانی کی فراہمی ، کمروں کی مرمت ، اضافی کلاس رومز کی تعمیر ، پیرنٹس ٹیچرز کونسلز کی مضبوطی ، ای سی ای رومز کا قیام، ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکولوں میں سائنس اور آئی ٹی لیبز کا قیام اور پرائمری ، مڈل اور ہائی سکولوں میں اساتذہ کی فراہمی وغیرہ شامل ہیں۔ محمود خان نے سکیموں پر تیز رفتار عمل درآمد کی ہدایت کرتے ہوئے واضح کیا کہ ضم شدہ اضلاع میں درسی کتب کی مفت فراہمی کی سکیم بھی بندوبستی اضلاع کی طرح آئندہ مالی سال سے کرنٹ بجٹ میں ڈال دی جائے گی تاکہ کتب کی بروقت فراہمی یقینی بنائی جا سکے ۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ تیز رفتار عمل درآمد منصوبوں کے تحت ضم شدہ اضلاع کے پرائمری اور سیکنڈری سکولوں کے طلباءو طالبات کووظائف کی فراہمی کیلئے 2540 ملین روپے مختص کئے گئے ہیںجن سے تقریباً543085 طلباءو طالبات مستفید ہوں گے ۔ضم شدہ اضلاع میں سکولوں تک رسائی ، معیار تعلیم اور دیگر چیلنجز سے نمٹنے کیلئے نجی شعبے کے تعاون سے واﺅچر سکیم ، فاﺅنڈیشن اسسٹڈسکولز اور نئے سکولوں کے قیام جیسے پروگرام شروع کئے جارہے ہیں۔ تیز رفتار عمل درآمد پلان کے تحت منصوبوں میںضم شدہ اضلاع کے4711 پرائمری سکولوں ، 548 مڈل سکولوں اور 363 ہائی سکولوں کی سولرائزیشن بھی شامل ہے ۔وزیراعلیٰ نے مذکورہ سکیم پر تیزرفتار عمل درآمد ضرورت پر زور دیااور اس مقصد کیلئے محکمہ توانائی خیبرپختونخوا کی معاونت بھی حاصل کرنے کی ہدایت کی ۔علاوہ ازیں سکولوں میں داخلوں کی شرح بڑھانے، معیار کی بہتری اور شمالی وزیرستان میں کیڈٹ کالج کے قیام کے منصوبے بھی تیز رفتار عمل درآمد پروگرام کا حصہ ہیں۔ اجلاس کو فوری اثرات کے حامل (کیو آئی پی ) منصوبوں کے حوالے سے بھی بریفینگ دی گئی اور بتایا گیا کہ پانچ مختلف منصوبوں پر عمل درآمد کیا جارہا ہے ، جن میں آزاد مانیٹرنگ یونٹ کی ضم شدہ اضلاع تک توسیع ، تمام خالی آسامیوں پر بھرتی ، پرائمری سکولوں کی تعمیر نو و بحالی ، ناپید سہولیات کی فراہمی ، ہائیر سیکنڈری سکولوں میں آلات کی فراہمی اور تعلیمی بورڈز میں نمایاں پوزیشن ہولڈرز طلباءو طالبات کیلئے سکالرشپس پروگرام " ستوری دہ خیبرپختونخوا" شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ضم شدہ اضلاع میں ستوری دہ پختونخوا پروگرام کے تحت 15.49 ملین روپے مختص کئے گئے ، جن میں 3.87 ملین روپے جاری کئے جا چکے ہیں۔ پوزیشن ہولڈر ز کا مکمل ڈیٹا بھی حاصل کیاجا چکا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ سکالرشپس کی تقسیم کا پروگرام متعلقہ قبائلی اضلاع میں ہی منعقد کیا جائے جس میں وہ خود پوزیشن ہولڈرز کو سکالرشپس دیں گے ۔ صوبائی وزیر صحت ہشام انعام اﷲ،وزیراعلیٰ کے مشیر برائے تعلیم ضیاءاﷲ بنگش، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ضم شدہ اضلاع اجمل وزیر،ضم شدہ اضلاع کے اراکین صوبائی اسمبلی نصیر وزیر،غزن جمال، محمد شفیق ، سید اقبال میاںاور انور زیب خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شکیل قادر، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ ، ایس ایس یو کے سربراہ صاحبزادہ اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔