News Details
05/12/2019
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کیڈٹ کالج مامدگٹ ضلع مہمندمیں آئندہ اپریل (2020)سے کلاسز کا اجراءیقینی بنانے اور اس مقصد کے لئے محکمہ خزانہ کو پہلے سے مختص لاگت سے درکار وسائل جاری کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کیڈٹ کالج مامدگٹ ضلع مہمندمیں آئندہ اپریل (2020)سے کلاسز کا اجراءیقینی بنانے اور اس مقصد کے لئے محکمہ خزانہ کو پہلے سے مختص لاگت سے درکار وسائل جاری کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نےطلباءکے لیے کوٹہ کے تحت قبائلی اضلاع مہمند اور باجوڑ کے لئے فی کلاس بیس بیس، جبکہ ضلع خیبرکے لئے دس سیٹیں فی کلاس مختص کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کوٹہ کے تحت شہداءکے وارڈز کےلئے دس سیٹیں جبکہ پورے پاکستان سے اوپن میرٹ کے لئے فی کلاس بیس سیٹوں کی تخصیص سے بھی اتفاق کیا ہے۔ دریں اثناءانہوں نے کیڈٹ کالج سوات کو کارکردگی مزید بہتر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سالانہ بنیادوں پرکیڈٹس کی تعدادمیں اضافے کی شرح بڑھانے کی منظوری دی جس کے مطابق کالج اگلے تین سالوں کے لیے 100 کے بجائے 120نئے کیڈٹس شامل کر سکے گا ۔ انہوں نے شہداءکے لئے دو خصوصی سیٹوں کو سیلف فنانس سے نکال کر اوپن میرٹ میں ڈالنے کی ہدایت کی تاکہ شہداءکے خاندانو ں کو سہولت دی جاسکے۔ وزیراعلیٰ نے تمام کیڈٹ کالجز کو سالانہ بنیادوں پر بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کا انعقاد یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی تاکہ مسائل اور ضروریات سے بروقت نمٹا جا سکے ۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں مامد گٹ کیڈٹ کالج اور سوات کیڈٹ کالج کے بورڈ آف گورنرز کے علیٰحدہ علیٰحدہ اجلاسوں کی صدارت کر رہے تھے ۔ آئی جی ایف سی اور جنرل آفیسر کمانڈنگ 21آرٹی ڈویژن سمیت کمشنر ملاکنڈ ، ڈپٹی کمشنر مہمند، ڈائریکٹر ہیومن ریسورسز ڈویلپمنٹ جی ایچ کیو، متعلقہ کیڈٹ کالجز کے پرنسپلز ، متعلقہ صوبائی محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاسوں میں شرکت کی ۔ اجلاس کو مامدگٹ کیڈٹ کالج میں دستیاب سہولیات ، کالج میں کلاسز کے اجراءکے لئے مجوزہ ٹائم لائنز اور دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ اپریل 2020سے آٹھویں اور گیارہویں کلاس کا اجراءکرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے ۔کیڈٹس کی تعداد میں مرحلہ وار اضافہ تجویز کیا گیا ہے ۔تعلیمی سال 2020-21کے لئے آٹھویں کلاس میں 80اور گیارہویں کلاس میںبھی 80 کیڈٹس کو داخلہ دیا جائیگا ، سال 2021-22کے لئے نویں کلاس میں بھی 80کیڈٹس داخل کئے جائیں گے جبکہ سال 2022-23میں دسویں کلاس کا بھی اجراءکردیا جائیگا، جس کے لئے 80 سیٹیں مختص ہوںگی ، اس طرح کالج میں کیڈٹس کی تعداد مجموعی طور پر چار سو ہو جائیگی۔ وزیراعلیٰ نے مجوزہ پلان سے اتفاق کرتے ہوئے آئندہ اپریل سے ہر حال میں کالج کی تعلیمی و تدریسی سرگرمیاں شروع کرنے کی ہدایت کی ، اور اس مقصد کے لئے درکار 111ملین روپے بروقت جاری کرنے کی ہدایت کی، جو پہلے سے مختص شدہ وسائل سے جاری کئے جائیں گے۔ انہوں نے کالج کے لئے تجویز کئے گئے فیس سٹرکچر سے بھی اتفاق کیا ، جس کے مطابق قبائلی اضلاع مہمند اور باجوڑ کے لئے پہلے تین سالوں کے لئے تعلیم مفت دی جائیگی، اور اس کے بعد اگلے دو سالوں کے لئے مجموعی فیس کا صرف پچیس فیصد ،چھٹے اور ساتویں سال پچاس فیصد، آٹھویں اور نویں سال کے دوران 75فیصداور اسکے بعدپوری فیس وصول کرنے کی تجویز دی گئی ،تاہم اوپن میرٹ کے لئے ابھی سے سو فیصد فیس لی جائیگی، جبکہ شہداءکے وارڈز کے لئے تعلیم مفت ہو گی ۔ وزیراعلیٰ نے فیس کے سلسلے میں طویل المدتی پالیسی وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ حکومت مامد گٹ کیڈٹ کالج سے بھر پور تعاون یقینی بنائے گی۔ متعلقہ حکام ٹائم لائنز کے مطابق تمام انتظامات اور تقاضے پورے کریں تاکہ کلاسز کا بروقت اجراءیقینی ہوسکے۔
بعدازاں کیڈٹ کالج سوات کے بورڈآف گورنرزکے اجلاس میں وزیراعلیٰ کوسابقہ اجلاس کے فیصلوں پر پیش رفت سمیت امتحانی نتائج،استعداد میں اضافے،اضافی سیٹوں کی تقسیم نو،بجٹ اور دیگر امور پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ آئندہ تین سالوں کے لئے کیڈٹ کالج سوات کو بیس ملین روپے اکیڈمک گرانٹ کی ضرورت ہوگی۔ وزیراعلیٰ نے کیڈٹ کالج سوات کے سی پی ایس ایک سے سولہ تک کے ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں دس فیصد اضافے، جبکہ سی پی ایس سترہ سے انیس تک پانچ فیصد اضافے سے بھی اتفاق کیا ، تاہم انہوں نے اس سلسلے میں کالج کی مالی استعداد کو مدنظر رکھنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کالج کے لئے ایک عدد ایمبولینس اور فائیر ٹینڈر ریسکیو 1122سے مہیا کرنے کا یقین دلایا، جبکہ دیگر ضروریات پر مبنی حقیقت پسندانہ سمری بھیجنے کی ہدایت کی ۔ محمود خا ن نے ترقیاتی کاموں کی تکمیل کے لئے پہلے سے منظور شدہ گرانٹ کے اجراءسے بھی اتفاق کیا ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت کیڈٹ کالجز کی ضروریات پوری کر رہی ہے اس لئے کالجز کو چاہیئے کہ وہ بھی اپنی کاردگی میں حکومتی توقعات کے مطابق بہتری یقینی بنائےں ، اورہر سال بورڈ آف گورنرز کے اجلاس طلب کیا کرےں۔ صوبے میں کیڈٹ کالجز کے قیام کے مقاصد پورے ہونے چاہئیں