News Details

21/11/2019

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعلی نے صوبائی کابینہ کو آگاہ کیا کہ صوبے میں زاعت کے شعبے کی ترقی کے لیے سی ار بی سی لفٹ کینال کو سی پیک کا حصہ بنا دیا ہے جس سے صوبے کی اپنی پیداواری صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہو سکے گا۔ انھوں نے صوبے میں کاشت کی جانے والی زمینوں میں کمی روکنے کے لیے موثر منصوبہ بندی کرنے کی ہدایت بھی کی۔ اس موقع پر سپیشل ایسسٹنٹ برائے وزیر اعظم ان احساس پروگرام ثانیہ نشتر نے صوبائی کابینہ کو احساس پروگرام پر تفصیلی بریفننگ دی۔ وزیر اعلیٰ نے صوبے کے تمام کمشنرز کو احساس پروگرام کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنے میں تعاون فراہم کرنے کی ہدایت اور واضح کیا کہ ڈیٹا اکھٹا کرنے میں خامیوں کا خاتمہ یقینی بنائی جائے تاکہ مستحق افراد کی صحیح نشاندھی ہوسکے۔ انھوں نے صوبے میں زکاہ کی تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی جبکہ اگلے سال ڈینگی وائرس کی روکھ تھام کے لیے ابھی سے ایک مربوط اور جامع حکمت عملی بنانے کے ساتھ ساتھ تمام محکموں کو ذمہ داریاں تفویض کرنے کی ہدایت کی۔ کابینہ اجلاس میں کی جانے والے فیصلوں کے حوالے سے پریس کانفر نس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت ملک بھر میں غربت کے خاتمے اور لوگوں کو معاشی طور پر اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنے کیلئے 134مختلف منصوبے شروع کئے گئے ہیں جن میں سوشل سیفٹی نیٹ، ہیومن کیپٹل ڈویلپمنٹ اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے منصوبے شامل ہیں۔ مالی سال 2019-20میں اس منصوبے کیلئے 190ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جن کے ذریعے خواتین ، مزدوروں، معذروں، بے گھر افراد ، نوجوانوں اور معاشرے کے دیگر کمزور طبقوں کو معاشی طور پر مضبوط کرنے کے لئے بلا سود قرضوں کی فراہمی کے علاوہدیگر مختلف خدمات فراہم کی جا رہی ہیں۔ احساس پروگرام کے تحت تمام منصوبوں کی تفصیلات اور طریقہ کار کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کیلئے ممبران پارلیمنٹ اورعام شہریوں کیلئے دو الگ الگ موبائل اپلیکیشنزلانچ کئے جا رہے ہیں۔اس پروگرام کے تحت ملک بھر میں نیاسروے کیا جا رہا ہے تاکہ مستحق افراد ان پروگراموں سے مستفید ہو سکیں۔ممبران کابینہ نے خیبر پختونخو امیں احساس پروگرام شروع کرنے اور اسے موثر انداز سے چلانے کیلئے مختلف تجاویز دیں۔ محکمہ خوراک کی طرف سے صوبے میںآٹے کی حالیہ بحران اورقیمتوں میں اضافے کو کنٹرول کرنے کیلئے کئے گئے اقدامات کے بارے میں کابینہ کو بریفنگ دی گئی۔کابینہ کو بتایا گیا کہ پنجاب سے خیبر پختونخوا کو گندم کی ترسیل پر پابندی ختم کر دی گئی ہے،25ہزار ٹن گندم صوبے کو موصول ہوئی ہے جبکہ مزید 3لاکھ ٹن خریدی جا رہی ہے ۔اسی طرح صوبے سے افغانستان کو گندم برآمد کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ان اقدامات کے نتیجے میں آٹے کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی آئی ہوئی ہے۔ وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے بتایاکہ فوڈ سیفٹی اینڈحلال فوڈ اتھارٹی کو محکمہ صحت کے انتظامی کنٹرول سے نکال کر محکمہ خوراک کے ماتحت کرنے کا معاملہ کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا چونکہ ہسپتالوں، طبی تعلیمی اداروں اور صحت سے متعلق دیگر خود مختار اداروں کے انتظامی معاملات محکمہ صحت کے ماتحت ہونے کی وجہ سے محکمے کے پاس کام کا بہت زیادہ بوجھ ہوتا ہے جبکہ فوڈ سیفٹی اور حلال فوڈ اتھارٹی کے کام کا زیادہ تر حصہ محکمہ خوراک سے متعلق ہے۔ دوسری طرف صوبہ سندھ اور پنجاب میں بھی یہ اتھارٹی محکمہ خوراک کے زیر انتظام ہے ۔ کابینہ نے فوڈ اتھارٹی کو فی الوقت کیلئے براہ راست وزیراعلیٰ کے زیر انتظام رکھنے کا فیصلہ کیا۔ صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا چیریٹی ایکٹ2019ءکے شق(0)اور(R) کی چھپائی میں ہونے والی غلطیوں کی تصحیح کی بھی منظوری دی۔خیبر پختونخوا چیریٹی ایکٹ2019ءکے تحت ایک کمیشن کے قیام کا معاملہ منظوری کیلئے کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا۔کمیشن کے قیام کا مقصد اس ایکٹ پر عمل درآمد کو من و عن یقینی بنانا اور مختلف اداروں کی طرف سے فنڈز اکھٹے کرنے سے متعلق امور کو بہتر انداز میں ریگولیٹ کرنا ہے۔ کابینہ نے سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں پانچ رکنی چیریٹی کمیشن کے قیام کی منظوری دیدی۔ کمیشن کے دیگر ممبران میںسیکرٹری خزانہ، سیکرٹری ریلیف، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری اور کمشنر مردان شامل ہیں۔ شوکت یوسفزئی نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے ایشیائی ترقیاتی بینک کی معاونت سے ضلع ہری پور میں مقصود، کوہالہ تا پیرسوہاوا 35کلو میٹر لمبی سڑک کی بحالی اور کشادگی کا منصوبہ شروع کیا ہوا ہے۔اس منصوبے کو منظور شدہ ڈیزائن کے مطابق مکمل کرنے کیلئے کوہالہ کسان کے قریب جنگلات کےلئے مختص شدہ چار میٹر چوڑی زمین استعمال کرنا ضروری تھا۔ معاملہ منظوری کیلئے کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا جس کی کابینہ نے منظوری دیدی۔خیبر پختونخوا فارسٹ آرڈیننس 2002ءکے سیکشن۔105 میں کی جانے والی ترمیم کو واپس کرنے کیلئے معاملہ کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا۔اس سے قبل محکمہ انرجی اینڈ پاور کی طرف سے مذکورہ آرڈیننس کے سیکشن۔105 میں ترمیم منظوری کیلئے کابینہ کے سامنے پیش کی گئی تھی جس کے تحت قومی اہمیت کے حامل توانائی کے منصوبوں کی تعمیر کیلئے جنگلات کیلئے مختص رقبوں کو استعمال کیا جا سکتا تھا۔محکمہ جنگلات کی طرف سے مذکورہ آرڈیننس کے سیکشن۔105 میں کی جانے والی ترمیم کو واپس لینے کا معاملہ کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا جس کی کابینہ نے منظوری دیدی تاکہ جنگلات کیلئے مختص زمینوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔ وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے مزید بتایا کہ کابینہ نے ضلع بونیر میں ریسکیو1122 کے قیام کیلئے ایک نن اے ڈی پی سکیم کی بھی منظوری دیدی۔یاد رہے کہ صوبے کے چار اضلاع شانگلا، ملاکنڈ، لوئر کوہستان اورلکی مروت میں ریسکیو ۔1122کے قیام کا منصوبہ پہلے ہی سے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل ہے۔ کابینہ نے محکمہ صنعت،تجارت اور فنی تعلیم کے تحت پراونشل ٹریننگ بورڈ کے تشکیل نو کی منظوری دی جس کی رو سے صوبائی وزیر یا وزیراعلیٰ کے مشیر/معاون خصوصی برائے صنعت، تجارت اور فنی تعلیم بورڈ کے چیئرمین ہوں گے جبکہ سیکرٹری صنعت و تجارت بورڈ کے وائس چیئرمیں ہوں گے۔ تیرہ رکنی اس بورڈ کے دیگر ممبران میں ایڈیشنل سیکرٹری پی اینڈ ڈی، ایڈیشنل سیکرٹری فنانس، ایڈیشنل سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، ڈائریکٹر لیبر، ایم ڈی ٹیوٹا، چیمبر آف کارمس اینڈ انڈسٹری کے صدر اور دیگر شامل ہیں۔ شوکت یوسفزئی نے میڈیا کو بتایا کہ کابینہ نے ضم شدہ قبائلی علاقوں کے نوجوانوں کیلئے شروع کردہ انصاف روزگار سکیم کے طرز پر صوبے کے دیگر علاقوں کیلئے گزشتہ دور میں خود کفالت روزگار سکیم کو انصاف روزگار سکیم کے نام سے دوبارہ شروع کرنے کی منظوری دیدی ہے۔یہ سکیم دو ارب روپے کی لاگت سے بینک آف خیبر کے ذریعے شروع کیا جائےگا۔اس سکیم کے تحت صوبے کے نوجوانوں کو پچاس ہزار سے لیکر پانچ لاکھ روپے تک کے بلا سود قرضے دیئے جائیں گے۔ اس سکیم کا 78 فیصد مردوں، 20 فیصد خواتین اور 2فیصد معذوروں کےلئے مختص ہوگا۔ کابینہ نے صحت سہولت پروگرام کے تحت سرکاری ہسپتالوں کو موصول ہونے والی آمدنی کے استعمال کے لئے نئے فارمولے کی بھی منظوری دی جس کے تحت موصول ہونے والی آمدنی میں سے سب سے پہلے تشخیص اور علاج کے اخراجات کو مہیا کر دیا جائیگا۔باقی بچ جانے والی رقم کا25فیصد حصہ ان ہسپتالوں میں چھوٹے موٹے مرمت اور مینٹیننس پر خرچ ہوں گے،20فیصد قابل استعمال اشیائ، 30 فیصد ڈاکٹروں اور سرجنز،15فیصد نرسنگ اور پیرا میڈیکس جبکہ10فیصد انتظامی امور پر خرچ کئے جائیں گے۔ کابینہ نے نئے فارمولے کی منظوری دیدی۔ کابینہ نے اس مقصد کیلئے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اور تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں کمیٹیوں کے تشکیل کی بھی منظوری دیدی۔ کابینہ نے واٹر اینڈ سینیٹیشن سروس یونیورسٹی ٹاﺅن اور کارخانو مارکیٹ کو پی ڈی اے سے WSSP کے حوالے کرنے کی منظوری دیدی۔کابینہ نے صوبائی رویت ہلال کمیٹی میں مولانا عبد البصیر المدنی کا نام بطور ممبر شامل کرنے کی منظوری دیدی۔ مولانا عبد السید کی وفات کے بعد یہ سیٹ خالی پڑی تھی۔کابینہ نے غیر منقولہ جائیداد پر کیپٹل ویلیو ٹیکس2فیصد سے کم کرکے1.5 فیصد کرنے کی منظوری دیدی۔کابینہ نے tamp (Amendment)Act-2019 کے مسودے کی بھی منظوری دیدی جس کے تحت ای ۔اسٹیمپ کا سسٹم بھی متعارف کروایا جائیگا۔ وزیراطلاعات نے بتایا کہ کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کیلئے گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی طرز پر قانون سازی کی منظوری دیدی۔کابینہ نے دونوں اتھارٹیز کو محکمہ بلدیات سے محکمہ سیاحت کو منتقل کرنے کی منظوری بھی دیدی تاکہ ان علاقوں میں سیاحت کو فروغ دیا جا سکے۔کابینہ نے ہدایت کی کہ اگلے سیزن میں ڈینگی پر قابو پانے کیلئے ابھی سے ایک مربوط اورجامع منصوبہ بندی کے تحت اقدامات شروع کئے جائیں اور اس منصوبہ بندی میں تمام متعلقہ اور شراکت دار محکموں کو شامل کرکے ان کی ذمہ داریوں کو واضح تعین کیا جائے