News Details
28/10/2019
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کے زیر صدارت سپیشل اکنامک زون حطار کے حوالے سے اہم اجلاس
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کے زیر صدارت سپیشل اکنامک زون حطار کے حوالے سے اہم اجلاس
سپیشل اکنامک زون حطار میں ہنگامی بنیادوں پر انفراسٹرکچر کی ترقی اور صنعتوں کو درکار سہولیات کی فراہمی پر زور
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے سپیشل اکنامک زون حطار کی ہنگامی بنیادوں پر ترقی کی ضرورت پر زور دیا ہے ، انہوں نے سڑکوں کی تعمیر ، صنعتوں کو درکار گیس اور بجلی کی سہولیات کی فراہمی کے لئے جاری اقدامات ٹائم لائن کے اندر مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے ایک ہزار ایکڑ پر محیط حطار توسیعی منصوبے کی ترقی کے لئے بھی قابل عمل ترقیاتی ماڈل اختیار کرنے جبکہ ٹیوٹا کے اداروں میں صنعتوں کی ضروریات سے ہم آہنگ کورسز متعارف کرانے کی ہدایت کی اور کہا کہ اس عمل سے نہ صرف صنعت کاروں کی افرادی قوت کے حوالے سے ضرورت بآسانی پوری ہوگی بلکہ مقامی لوگوں کو روزگار بھی میسر آئیگا۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جس میں وزیرخزانہ تیمور سلیم جھگڑا ، وزیر مواصلات و تعمیرات اکبر ایوب خان ، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے صنعت عبدالکریم ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، سٹریٹیجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ صاحبزادہ سعید، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز چیف ایگزیکٹیو پیسکو ، جنرل منیجر ایس این جی پی ایل ، چیف ایگزیکٹیو ازمک اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔اجلاس کو 424ایکڑ پر محیط حطار سپیشل اکنامک زون اور ایک ہزار ایکڑ پر محیط حطار توسیعی منصوبے پر پیش رفت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ سپیشل اکنامک زون حطار میں مطلوبہ معیار کے مطابق انفراسٹرکچر کی ترقی اور دیگر سہولیات کی فراہمی کے لئے ڈیزائن پر نظر ثانی کی جارہی ہے ، رواں ماہ کی 31تاریخ کو حتمی ڈیزائن رپورٹ پیش کر دی جائیگی۔ اکنامک زون کو بجلی کی فراہمی کے لئے 484ملین روپے کی لاگت سے گرڈ سٹیشن تعمیر کیا جارہا ہے جو فروری 2020 ءتک مکمل کرلیا جائے گا ۔پیسکو نے اس مقصد کیلئے پی سی ون تیار کر لیا ہے جو جانچ پرکھ کے بعد جلد وزارت منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات کو حتمی منظوری کیلئے پیش کر دیا جائے گا ۔ پی سی ون مختصر مدتی ، وسط مدتی اور طویل مدتی پلان پر مشتمل ہے ۔مختصر مدتی پلان کے تحت 70 ملین روپے کے تخمینہ لاگت سے 132 کے وی گرڈ سٹیشن ہری پور سے 11 کے وی کی ڈبل سرکٹ فیڈر لائن مہیا کی جائے گی۔جس کے ذریعے رواں سال دسمبر کے آخر تک بجلی کی ترسیل شروع کردی جائے گی۔ وسط مدتی پلان کے تحت 15 کلومیٹر طویل ڈبل سرکٹ لائن کے ذریعے 40 میگا واٹ بجلی فراہم کی جائے گی جس کا تخمینہ لاگت 803 ملین روپے ہے یہ وسط مدتی پلان دسمبر 2021 تک مکمل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے ۔ علاوہ ازیں طویل مدتی پلان کے تحت110 میگا واٹ بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے 132 کے وی ٹرانسمیشن لائن تعمیر کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بجلی کی فراہمی صنعتوں کی بنیادی اور اہم ترین ضرورت ہے لہٰذا مذکورہ منصوبے کو ہر حال میں ٹائم لائن کے اندر مکمل کیا جائے اور اس مقصد کیلئے پی سی ون کی جلد منظوری سمیت وسائل کی بروقت منتقلی بھی یقینی بنائی جائے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ سپیشل اکنامک زون حطار کو درکار گیس کا تخمینہ 24 ایم ایم سی ایف ڈی ہے جس کی فراہمی کیلئے کامرہ سے 48 کلومیٹر طویل ٹرانسمیشن لائن تعمیر کی جائے گی جس کا تخمینہ لاگت 1930 ملین روپے ہے۔اس مقصد کیلئے پی سی ون کی تیاری شروع ہے جو منظوری کیلئے اکنک کو پیش کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ مختصر مدتی منصوبہ بندی کے تحت صنعتوں کو گیس کی فراہمی کیلئے ہنگامی اقدامات کئے جائیں اور اس کے ساتھ پی سی ون کی جلد تیاری اور منظوری یقینی بنائی جائے۔متعلقہ حکام نے اس موقع پر یقین دہانی کرائی کہ سپیشل اکنامک زون کو مختصر مدتی پلان کے تحت گیس کی فراہمی کیلئے انتہائی سنجیدگی سے کام جاری ہے ، انفراسٹرکچر کی ترقی کے ساتھ ساتھ گیس بھی دستیاب ہوگی اور صنعت کاروں کو گیس کیلئے انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔اجلاس کو سپیشل اکنامک زون حطار میں جاری صنعتی سرگرمیوں اور درپیش مسائل سے بھی آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ پہلے چھ فیزز میں 450 صنعتی یونٹس ہیں جن میں سے 350 مکمل طور پر فعال ہیں، صنعتوں میں کام کرنے والے ہزاروں مزدوروں کیلئے ہسپتال ، پینے کی صاف پانی کی فراہمی کیلئے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ او ر سیکورٹی کیلئے پولیس سٹیشن کی اشد ضرورت ہے ۔ وزیراعلیٰ نے مذکورہ مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں صنعتوں کا تیز تر فروغ حکومت کی ترجیح ہے خصوصی طور پر سی پیک میں شامل حطار اور رشکئی سپیشل اکنامک زون کی معیاری ترقی نہایت ناگزیر ہے۔ محمود خان نے یقین دلایا کہ صنعت کاروں کو سہولیات کی فراہمی پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں انہوں نے انکشاف کیا کہ پنجاب سے خیبرپختونخوا کو میدہ کی درآمد کا مسئلہ بھی آئندہ دو سے تین دنوں میں حل ہوجائے گا ۔ اس سلسلے میں متعلقہ وفاقی حکام سے بات ہوچکی ہے۔لہٰذا کارخانہ داروں کو کسی قسم کی پریشانی نہیں ہونی چاہئے۔