News Details

24/10/2019

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ یونیورسٹیوں کو تعلیم کی فراہمی میں اعلیٰ معیار اور جدید دور کے تضاضوں سے ہم آہنگی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ یونیورسٹیوں کو تعلیم کی فراہمی میں اعلیٰ معیار اور جدید دور کے تضاضوں سے ہم آہنگی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ملاکنڈ ڈویژن میں ہر نوعیت کے تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیوں کے قیام پر کام جاری ہے اور عنقریب صوبے کا یہ خطہ ایجوکیشن حب بنے گا۔خیبر پختونخوا میں سیاحت،معدنیات،ہائیدڑوپاور انرجی اور زراعت معاشی ترقی کے اہم ستون اور شعبے ہیں اور یہ بات انتہائی خوش آئند ہے کہ ملاکنڈ یونیورسٹی ان شعبوں کی تدریسی و تحقیقی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے اقدامات اٹھارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سوات موٹروے کے فیز ون منصوبے کی تکمیل کے بعد اسے کھولنے سے رواں سال لاکھوں کی تعداد میں سیاحوں نے اس روٹ کے ذریعے ملاکنڈ ڈویژن کا رخ کیا اور اس علاقے کے لوگوں کو کروڑوں روپے کا فائدہ ہواجبکہ اگلے فیز میں اس منصوبے کی توسیع مدین تک کی جائے گی اور چکدرہ سے چترال تک بھی اس مواصلاتی روٹ کو وسعت دی جائے گی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آج ہمارا ملک داخلی و خارجی محاذوں پر متعددچیلنجز سے نبردآزما ہے تاہم ہمارے لیڈر اور وزیراعظم پاکستان عمران خان نے بین الاقوامی سطح پر ملک کا امیج بہتر کیا ہے اور انہوں نے اقوام متحدہ کے فورم پر کشمیری مسلمانوں کا مقدمہ انتہائی بہادرانہ انداز میں لڑا۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ملک کو اندرونی سطح پر درپیش معاشی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جارہاہے اور انشاءاللہ بہت جلد ہم معاشی مسائل پر قابو پالیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز چکدرہ میں یونیورسٹی آف ملاکنڈ کے پانچویں سالانہ کانووکیشن سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب میں کیا۔کانووکیشن میں علاقے سے منتخب قومی و صوبائی اسمبلی کے ممبران،سابق صوبائی وزرائ، کمشنر ملاکنڈ ڈویژن ریاض خان محسود،وائس چانسلر ملاکنڈ یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر گل زمان،ڈپٹی کمشنر دیر لوئر سعادت حسن،ڈی پی او دیر لوئر عارف شہباز سمیت یونیورسٹی کے تدریسی عملے،والدین،عمائدین علاقہ اور طلبہ و طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔کانووکیشن میں وزیر اعلیٰ محمود خان نے بی ایس سے لیکر پی ایچ ڈی کی سطح تک تقریباََ 184 طلباءو طالبات کو ڈگریاں دیں جبکہ 60 طلباءو طالبات کو گولڈ میڈلز فراہم کئے۔کانووکیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھاکہ ملاکنڈ یونیورسٹی نے انتہائی قلیل مدت میں ترقی کی منازل طے کی ہیں اور اس یونیورسٹی نے اپنا تعلیمی و تدریسی سفر 6 ڈیپارٹمنٹس سے شروع کرکے اب 28 شعبہ جات کی توسیع تک پہنچادیا ہے جو اس ادارے اور علاقے کی ترقی کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل بات ہے۔انھوں نے کہا کہ یونیورسٹی کا ترقیاتی منصوبوں کیلئے پیش کردہ تمام مطالبات کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ مہینے تیمر گرہ کے مقام پر عبدالولی خان یونیورسٹی کے کیمپس کو مکمل یونیورسٹی کا درجہ دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ بٹ خیلہ میں ملاکنڈ یونیورسٹی کے وومن کیمپس نے بھی اپنی تدریسی سرگرمیاں شروع کیں ہیں۔اس طرح سوات اور دیر میں ا نجینئر نگ یونیورسٹی بھی بنے گی جبکہ سوات میں زرعی یونیورسٹی کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا جواس علاقے کی تعلیمی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے۔انہوں نے کہاکہ انہیں اپنے علاقے کے عوام کے درمیان ہونے میں خوشی محسوس ہوتی ہے اور یونیورسٹی اف ملاکنڈ کے کانووکیشن میں طلبہ کو ان کی محنت کے بعد انہیں ڈگریوں کی فراہمی پر انتہائی مسرت محسوس ہوئی۔انہوں نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ پاکستان کی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کرے اور بیرونی اور اندرونی سطح پر اپنے ملک اور علاقے کا نام روشن کرے۔اس موقع پر وائس چانسلر نے وزیر اعلیٰ کو کانو و کیشن کا سوو نئیر بھی پیش کیا۔کانووکیشن سے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر گل زمان نے بھی خطاب کیا اور یونیورسٹی کی تعلیمی سرگرمیوں پر سیر حاصل روشی ڈالی۔دریں اثناءوزیراعلیٰ نے چکدرہ پریس کلب کی نومنتخب کابینہ کی حلف برداری تقریب میں شرکت کی اور پریس کلب کی نئی کابینہ سے انکے عہدوں کا حلف لیا جبکہ چکدرہ پریس کلب کیلئے 20 لاکھ روپے گرانٹ کا اعلان بھی کیا۔وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چکدرہ بائی پاس روڈ،سان م ڈیم اور خادگزئی تا چکدرہ روڈ منظور شدہ منصوبے ہیں جن کی تکمیل سے علاقے کی تیز ترقی میں مدد ملے گی جبکہ چکدرہ میں انڈسٹریل زون کے قیام کیلئے سروے کیا جائے گا۔انہوں نے چکدرہ بار ایسوسی ایشن کی نئی کابینہ سے بھی حلف لیا جبکہ سعید خان ایڈوکیٹ کی وفات پر فاتحہ خوانی کی اور انکے لواحقین سے تعزیت بھی کی۔