News Details
16/10/2019
صوبائی حکومت پشاور کو مثبت تبدیلی سے ہمکنار کرنے کیلئے پرعزم ہے
صوبائی حکومت پشاور کو مثبت تبدیلی سے ہمکنار کرنے کیلئے پرعزم ہے
پشاور ٹرانسفارم پلان شہر کو جدید خطوط پر استوار کر دے گا۔ وزیراعلیٰ
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبائی دارالحکومت پشاور میں انفراسٹرکچر کی ترقی پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے انہوں نے ریگی ماڈل ٹاﺅن میںعوام کو سہولیات کی فراہمی اور انفراسٹرکچر کی ترقی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے خصوصی طور پر زمین کی کلئیرنس یقینی بنانے کیلئے فوری اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں ٹرانسفارم پشاور پلان کے حوالے سے ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت پشاور کو مثبت تبدیلی سے ہمکنار کرنے کیلئے نہایت پرعزم ہے ، اس مقصد کیلئے ایک جامع پلان تجویز کیا گیا ہے جس کا مقصد عوام کو زندگی کی معیاری سہولیات کی فراہمی ، جدید انفراسٹرکچر کی ترقی اور خدمات کی فراہمی کے مجموعی نظام میں بہتری لانا ہے ۔وزیراعظم کے مشیر برائے اسٹبلشمنٹ شہزاد ارباب ، پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماءجہانگیر ترین ، صوبائی وزراءشہرام خان ترکئی، تیمور سلیم جھگڑا ، اشتیاق ارمڑ ، ہشام انعام اللہ، لیاقت خٹک، وزیر اعلیٰ کے مشیرضیاءاللہ بنگش ، کامران بنگش ، ایم این اے شوکت علی، ایم پی اے ارباب جہانداد اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو ٹرانسفارم پشاور پلان پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اس سلسلے میں بنیادی شعبوں انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ، ٹریفک مینجمنٹ، خوبصورتی ، سروس ڈیلیوری ، کھیل اور تخلیقی سہولیات ، صفائی اور آب نوشی ، بجلی اور گیس ، صحت اور تعلیم کی سہولیات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے ۔ اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ مذکورہ شعبوں میں پلان پر عمل درآمد کیلئے مختصر ، وسط اور طویل مدتی حکمت عملی اپنائی جارہی ہے۔اجلاس کو مختلف شعبوں میں جاری اور نئی سالانہ ترقیاتی سکیموں ، سکیموں کیلئے مختص وسائل اور تاحال کئے گئے اخراجات سے بھی تفصیلاً آگاہ کیا گیا۔ سڑکوں کے شعبوں میں جاری ترقیاتی سکیم کے تحت پجگی روڈ سے ورسک روڈ تک رنگ روڈ کے گرد ونواح کی ترقی کے لئے ساٹھ ملین روپے مختص کئے گئے ہے، جبکہ سکیم کی مجموعی لاگت پانچ سو ملین روپے ہے ۔ مفتی محمود فلائی اوور سے پرانے بڈھنی پل تک روڈ کی توسیع و بہتری کے منصوبے کی مجموعی لاگت 1120ملین روپے ہے ، سکیم کے لئے رواں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں سو ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔پجگی سے لیکر ورسک روڈ تک رنگ روڈ کے شمالی سیکشن کی تعمیر کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں وسط مدتی سکیم موجود ہے جس کی لاگت 6989ملین روپے ہے ، سکیم کے لئے موجودہ ترقیاتی پروگرام میں پانچ سو ملین روپے مختص ہے ،اسی طرح ورسک روڈ سے ناصر باغ تک رنگ روڈ کے ناپید سیکشن کی تعمیر کے لئے بھی ترقیاتی پروگرام میں سکیم رکھی گئی ہے ۔ رنگ روڈ پر انٹر چینجز کے ڈیزائن اور تعمیر کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 1229ملین روپے مختص کئے گئے ہے، 75ملین روپے اس وقت تک خرچ کئے جاچکے ہیں ۔ واٹر اور ایریگیشن کے شعبے میں ورسک کینال سسٹم کی ریماڈلنگ کی جارہی ہے جس کے لئے جاری سکیم کے تحت 250ملین روپے مختص کئے گئے ہے، تاحال سکیم پر 4671ملین روپے اخراجات ہو چکے ہیں ۔ چمکنی سے بڈھ بیر تک دو رویہ سڑک کی تعمیر کے لئے بھی طویل المدتی پروگرام اے ڈی پی میں شامل ہے جس کی مجموعی لاگت چار ہزار ملین روپے ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ انفراسٹریکچر(سروسز) کے شعبے میں نئے جنرل بس سٹینڈ کی تعمیر کے لئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں نو سو ملین روپے مختص ہے۔ ٹریفک انفراسٹریکچر کی بہتری کے لئے بھی مختلف سکیمیں رکھی گئی ہیں ، چوک یادگار میں کثیر المنزلہ پارکنگ پلازہ کی تعمیر اور نمک منڈی میں پارکنگ پلازہ کی تعمیر کے لئے نئی سکیمیں رکھی گئی ہے ، جن کی مجموعی لاگت 1400ملین روپے ہے۔ 150ملین روپے کی لاگت سے پشاور کے لئے ٹریفک کنٹرول سسٹم وضع کیا جارہا ہے ، اس وقت تک 135ملین روپے خرچ کئے گئے ہیں ۔ خوبصورتی کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے اجلاس کو بتایا گیا کہ مختلف اربن روڈز پر ایل ای ڈی لائٹس لگانے کے لئے جاری سکیم کے تحت پچیس ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ سکیم کی مجموعی لاگت چار سو ملین روپے ہے۔ 200ملین روپے کی لاگت سے ریلوے ٹریک کے ساتھ اور ریلوے لائن سے منسلک پارکوں پر گرین بلٹ بنایا جائیگا۔ 1600ملین روپے کی لاگت سے پیدل چلنے والوں کے لئے سات ہیریٹیج ٹریل بنائے جائیں گے۔ مسجد محبت خان کی مرمت و بحالی کے لئے 20ملین روپے رکھے گئے ہے جبکہ سکیم کی مجموعی لاگت 88ملین روپے ہے۔ طویل المدتی پروگرام کے تحت پشاور شہر میں جنازہ گاہوں کی فراہمی کی سکیم رکھی گئی ہے، جس کی لاگت پانچ سو ملین روپے ہے اب تک 366ملین روپے خرچ کئے جا چکے ہیں ۔ اس کے علاوہ سو ملین روپے کی لاگت سے پشاور میں مختلف مقامات پر پبلک واش رومز تعمیر کئے جائیں گے۔ 2500ملین روپے کی لاگت سے پشار میں ایکسپو سنٹر قائم کیا جارہا ہے ، رواں ترقیاتی پروگرام میں بھی اس مقصد کے لئے تین سو ملین روپے مختص کئے گئے ہے۔ شعبہ اعلیٰ تعلیم نے 1386ملین روپے کی لاگت سے اسلامیہ کالج پشاور میں آئی ٹی انڈسٹریل ریسرچ سنٹر قائم کیا جارہا ہے ، منصوبے پر 495ملین روپے خرچ کئے جاچکے ہے جبکہ رواں ترقیاتی پروگرام سکیم کے لئے دو سو ملین روپے مختص کئے گئے ہے۔ 2263ملین روپے کی لاگت سے پشاور میں ڈیجیٹل کمپلیکس کے قیام کا منصوبہ بھی زیر غور ہے ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ شعبہ تعلیم ، صحت اور تعمیر سمیت مختلف شعبوں میں درجنوں سکیمیں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل ہے جن پر عملدرآمد کیا جارہا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پشاور کیلئے مجوزہ پلان کی ضرورت اور اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ان کی حکومت پشاور کو سہولیات سے مزین ایک خوشحال اور ترقی یافتہ شہر بنانے کیلئے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پشاور شہر میں بے ہنگم ٹریفک ایک لمبے عرصے سے دیرینہ مسئلہ رہا ہے ۔ صوبائی حکومت اس مسئلے کے حل کیلئے انتہائی سنجیدہ ہے ، پشاور کو تبدیل کرنے کے مجموعی پلان کے تحت ایک قابل عمل ٹریفک مینجمنٹ پلان تشکیل دیا گیا ہے ، ٹریفک انفراسٹرکچر کی بہتری ، شہریوں کے تحفظ اورٹریفک کی روانی کیلئے قوائدو ضوابط کا نفاذ جیسے اہم فیچرز پلان کا حصہ ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ٹریفک مینجمنٹ پلان کے تحت پشاور کو چھ زونز میں تقسیم کیا گیا ہے ، پہلے مرحلے میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت جاری سکیم کے ذریعے زون ایف کے پلان پر عمل درآمد کیا جارہا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ شہر میں ٹریفک مینجمنٹ کیلئے ٹریفک کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد اور اس سلسلے میں عوامی آگاہی بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو بھرپور طریقے سے پلان پر عمل درآمد کی ہدایت کی تاکہ تیزرفتاری سے اہداف کا حصول ممکن ہوسکے اجلاس کے شرکاءنے پشاور کی تبدیلی کیلئے مجوزہ پلان کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ یہ پلان پشاور کی شکل تبدیل کرنے کیلئے ایک بہترین کاوش ثابت ہوگا ۔