News Details

08/10/2019

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے انسولین فار لائف پروگرام کے تحت ذیابیطس کے مرض کی تشخیص ، سکریننگ اور علاج کیلئے ذیابیطس موبائل کلینک کا باقاعدہ افتتاح کیاہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے انسولین فار لائف پروگرام کے تحت ذیابیطس کے مرض کی تشخیص ، سکریننگ اور علاج کیلئے ذیابیطس موبائل کلینک کا باقاعدہ افتتاح کیاہے ۔ انہوںنے کہاہے کہ ذیابیطس موبائل کلینک پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا اور منفرد اقدام ہے جس کے ذریعے صوبے کے دورافتادہ علاقوں میں بھی ذیابیطس کے مریضوںکو علاج کی سہولت فراہم کی جائے گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ انسولین فار لائف پروگرام کے تحت صوبے کے 15 اضلاع میں 16,000 خاندانوں کو مفت انسولین فراہم کر رہے ہیں ، صوبے کی چار کروڑ آباد ی میں تقریباً 70 لاکھ ذیابیطس کے مریض ہیں یعنی اس تناسب سے ہر چھ میں سے ایک فرد ذیابیطس کا مریض ہے۔ان مریضوں کو بہترین صحت سہولیات فراہم کرنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے ، جس کے پیش نظر ذیابیطس موبائل کلینک کا اجراءکیا گیا ہے۔ وہ وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں ذیابیطس کے مریضوںکیلئے ذیابیطس موبائل کلینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ذیابیطس موبائل کلینک پاکستان میں پہلی دفعہ متعارف کی جارہی ہے جس کو ملٹی نیشنل فارما سوٹیکل کمپنی Novo Nordisk کی معاونت حاصل ہے ۔ یہ موبائل کلینک نہ صرف دور دراز علاقوں میں ذیابیطس کے مریضوں کی سکریننگ اور علاج معالجہ یقینی بنائے گا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ذیابیطس مرض کے حوالے سے پورے صوبے میں آگاہی بھی پیدا کرے گا ۔ موبائل کلینکس کے ذریعے اُن مریضوں کا بھی علاج معالجہ کیا جائے گا جن کی آنکھیں اور گردے ذیابیطس کی وجہ سے متاثر ہوئے ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ انسولین فار لائف پروگرام کا آغاز تحریک انصاف کی پچھلی صوبائی حکومت نے شروع کیا تھا جس کا مقصد معاشرے کے غریب اور نادار ذیابیطس مریضوں کو مفت انسولین فراہم کر نا تھا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت پورے صوبے میں یکساں طبی سہولیات فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ موجودہ صوبائی حکومت نے شعبہ صحت کیلئے صوبائی بجٹ میں 200 فیصد ریکارڈ اضافہ کیا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ صوبائی حکومت شعبہ صحت کی بہتری کیلئے مخلصانہ اقدامات اُٹھا رہی ہے۔ ڈاکٹروں کے احتجاج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ شعبہ صحت میں اصلاحات وقت کی ضرورت ہے پرانے نظام سے اگر شعبہ صحت میں عوامی مسائل حل ہوتے تو اصلاحات کی ضرورت نہ ہوتی ۔ ہم نے عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات ہر صورت فراہم کرنی ہیں۔ ہماری حکومت عوام کی توقعات پر پورا اُترے گی ۔ احتجاجی ڈاکٹروں سے گزارش ہے کہ غریب عوام کی خدمت پر توجہ دیں۔انہوں نے مزید واضح کیا کہ ڈی ایچ اے اور آر ایچ اے ایکٹ میں کسی قسم کی نجکاری نہیں کی جا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کے حوالے سے کہاکہ ریاست کبھی بھی مدرسوں کے بچوں کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں ہونے دے گی ۔ انہوںنے کہاکہ ایک سیاسی ٹولہ مدرسے کے چھوٹے بچوں کو سیاست کیلئے استعمال کر رہا ہے حالانکہ یہ ایک بڑا جرم ہے ۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ تحریک انصاف نے پی ایم ایل این کے گزشتہ دور حکومت میں سب سے بڑا دھرنا دیا تھا جس کی بنیاد چار حلقوں میں دھاندلی کی نشاندہی اور مشہور پانامہ سکینڈل تھا ۔تحریک انصاف کے دھرنے کا مقصد ملک سے لوٹی ہوئی قومی دولت واپس لانا تھا ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس کے برعکس مولانا فضل الرحمن نے بغیر کسی مسئلے کی نشاندہی کے موجودہ حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے اور اس مقصد کیلئے وہ مذہبی کارڈ بھی استعمال کر رہے ہیں جو کہ سمجھ سے بالاتر اور افسوسناک ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) اگر کسی ایک مسئلے کی بھی نشاندہی کرے تو حکومت اس کے حل کیلئے تیار ہے ۔ انہوںنے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا پتہ نہیں کس اسلام کیلئے وہ حکومت کے خلاف نکلنے کی بات کر رہے ہیں ۔ ہم سب مسلمان ہیں اور اسلام کی سربلندی کیلئے ہر حد تک جائیں گے ۔ تقریب سے لیجنڈ پاکستانی کرکڑ و فاسٹ باولر وسیم اکرم نے بھی خطاب کیا۔ انہوںنے کہا کہ معاشرے کے غریب مریضوں کو مفت انسولین کی فراہمی یقینا صوبائی حکومت کا ایک بڑا کارنامہ ہے۔ انہوںنے اُمید ظاہر کی کہ پاکستان کے باقی ماندہ صوبے بھی خیبرپختونخوا کی تقلید کر کے ذیابیطس کے مریضوں کو مفت انسولین فراہم کرنے کیلئے اقدامات اُٹھائیں گے ۔ تقریب کے آخر میں وزیراعلیٰ نے ڈنمارک حکومت کا ذیابیطس جیسے مہلک مرض میں صوبائی حکومت کے ساتھ تعاون کا شکریہ بھی ادا کیا۔ تقریب میں وزیرصحت ڈاکٹر ہشام انعام اﷲ، ڈنمارک کے سفیرROLF HOLMBOE، نائب صدر NOVO Nordisk ایمیل لارسن، جی ایم Novo Nordisk راشد بٹ ، لیجنڈری کرکٹر وسیم اکرم، پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈی ٹاک اینڈ انسولین فار لائف پروگرام اے ایچ عامر ،ذرائع ابلاغ کے نمائندے اور دیگر معززین نے شرکت کی ۔