News Details
24/09/2019
وزیراعلیٰ خیبرپختونخو امحمود خان نے ہدایت کی ہے کہ صوبے کے تمام ہسپتالوں میں ضروری ایمرجنسی ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور ہسپتالوں کی کارکردگی کی متواتر نگرانی کی جائے
وزیراعلیٰ خیبرپختونخو امحمود خان نے ہدایت کی ہے کہ صوبے کے تمام ہسپتالوں میں ضروری ایمرجنسی ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور ہسپتالوں کی کارکردگی کی متواتر نگرانی کی جائے۔ وزیراعلیٰ نے اس مقصد کے لئے مانیٹرنگ سافٹ وئیر کے گیجٹ کی خریداری کے لئے گرانٹ کی فراہمی سے اتفاق کیا ہے ۔تمام ہسپتالوں میں سانپ اور کتے کے کاٹے کی ویکسین کی دستیابی لازمی قرار دی جائے۔ انہوں نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ صوبے بھر کے تمام ہسپتالوںمیں سہولیات اور ڈاکٹروں کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور ان کی کارکردگی بہتر کی جائے تاکہ ریفرل کیسز میں خاطر خواہ کمی لائی جا سکے۔ انہوں نے محکمہ صحت میں ڈاکٹر وں کی خالی آسامیوں پر بھرتی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ کم از کم تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی سروس 24/7 یقینی بنائی جائے ، اس مقصد کیلئے ہسپتال میں بنیادی ضروری ادویات لازمی ہونی چاہیئے۔ اُنہوںنے مزید ہدایت کی کہ ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی دور کرنے کیلئے ریشنلائزیشن پالیسی کے تحت اُن ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی دور کی جائے جن میں ڈاکٹر ز کی ضرورت ہو ۔تمام اضلاع کے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی بھرتی کے عمل میں مقامی افراد کو ترجیح دی جائے گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ صوبے بھر بشمول ضم شدہ اضلاع میں صحت کے حوالے سے پہلے سے موجو دنظام کو فعال بنایا جائے گا۔ پہلی فرصت میں پشاور کے ہسپتالوں کو جدید تقاضوں کے ہم آہنگ کیا جائے گا ۔انہوںنے ہدایت کی کہ ڈینگی کے تدارک کیلئے تمام اقدامات اُٹھائے جائیں جبکہ مستقبل میں ڈینگی وباءسے نمٹنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں ۔وہ وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں محکمہ صحت کی کارکردگی کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ اجلاس میں سینئر صوبائی وزیر محمد عاطف خان، وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام اﷲ،پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ شہاب علی شاہ، سیکرٹری صحت یحیح اخوانزادہ و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ اجلاس کو صوبے بھر کے ہسپتالوں میں دستیاب طبی سہولیات ، محکمہ صحت کی کارکردگی اور مستقبل کی منصو بہ بندی کے حوالے سے تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت صوبے میںکل1504 چھوٹے بڑے ہسپتال فعال ہیں جن میں 9 کیٹگری اے ایم ٹی آئی ہسپتال ہیںجبکہ چھ کیٹگری اے نان ایم ٹی آئی ہسپتال ہیں ۔ اسی طرح سیکنڈری سطح پر کیٹگری بی ، سی اینڈ ڈی، ڈی ایچ کیو اورتحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کی تعداد 102 ہے ۔اسی طرح آر ایچ سیز 111 جبکہ کل بی ایچ یوز کی تعداد 771 ہے۔ دوسرے پرائمری ہیلتھ کیئر سنٹر ز کی کل تعداد 505 ہے، جن میں 413 ڈسپنرسیریز ، 22 سب ہیلتھ سنٹرز ، 50 ایم سی ایچ جبکہ 20 لپروسی سنٹرز ہیں۔ان ہسپتالوں میں کل 18288 بیڈز فعال ہیں جبکہ مزید 5070 بیڈز کی فعالیت پر عمل کام جاری ہے ۔ صوبے بھر میں طبی تعلیمی اداروں کی کل تعداد 41 ہے۔ جن میں ایک خیبر میڈیکل یونیورسٹی ، 10 میڈیکل کالجز ، چار ڈینٹل کالج ، ایک پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ، ایک پروانشل ہیلتھ سروسز اکیڈمی، 10 نرسنگ سکولز ، ایک پوسٹ گریجویٹ کالج آف نرسنگ ، چار پبلک ہیلتھ سکولز ، ایک پوسٹ گریجویٹ پیرامیڈیکل انسٹی ٹیوٹ ، تین پیرامیڈکس سکولز جبکہ پانچ ڈویژنل ہیلتھ ڈویلپمنٹ سنٹر شامل ہیں۔ اجلاس کو صحت سے جڑے صوبے میں موجود خود مختار اداروں کے بارے میں بھی تفصیلاً بتایا گیا ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ محکمہ صحت نے 2018-19 میں صحت کی خدمات فراہمی کے حوالے سے تقابلی جائزہ بھی لیا ہے جو چار محرکات پر مشتمل ہے جن میں سروس یوٹیلائزیشن ، میٹرنل ہیلتھ ، چائلڈ ہیلتھ او رہیومین ریسورس شامل ہیں۔ ان محرکات کی رو سے جون2018 سے جون 2019 تک بی ایچ یوز میں سٹاف کی حاضری میں67 فیصد سے بڑھاکر 77 فیصد کر دی گئی ہے ۔ ادویات کی موجودگی 62 فیصد سے 63 فیصد ، آلات کی فعالیت 71 فیصد سے بڑھ کر 78 فیصد ہوگئی ہے جبکہ یوٹیلیٹی فعالیت 78 فیصد سے بڑھ کر 81 فیصد ہو گئی ہے ۔ اسی طرح صوبے بھر کے آر ایچ سیز میں سٹاف کی حاضری81 فیصد سے بڑھ کر 84 فیصد ، ادویات کی فراہمی 71 فیصد سے بڑھ کر 72 فیصد، آلات کی فعالیت 76 فیصد سے بڑھ کر 80 فیصد جبکہ یوٹیلیٹی فعالیت 67 فیصد سے بڑھ کر 80 فیصد کر دی گئی ہے۔ مزید بتایا گیا کہ پولیو کے خاتمے میں بھی بہتری لائی گئی ہے ۔ اجلاس کو پرائمری ہیلتھ کیئر اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر ہسپتالوں میں سروس فراہمی میں بہتری کے حوالے سے بھی تفصیلی جائزہ رپورٹ پیش کی گئی ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ محکمہ صحت خصوصی اہمیت کے حامل منصوبوں کی تکمیل کےلئے اقدامات اُٹھا رہی ہے جن میں پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ، ایل آر ایچ میںاضافی وارڈز ، کے ٹی ایچ میں کیجولٹی بلاک کی تعمیر، فاﺅنٹین ہاﺅس ، سیدو میڈیکل گروپ آف ٹیچنگ ہسپتال، تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں میں ٹراما سنٹر ز کا قیام، تمام ڈویژنل ہسپتالوں کیلئے آلات کی فراہمی اور باقی تمام تیز رفتار عمل درآمدوالے منصوبے شامل ہیں۔اجلاس کو سروس فراہمی کی توسیع جن میں یونیورسل ہیلتھ کوریج ، صحت سہولت پروگرام ، پشاورماڈل ڈسٹرکٹ اپرویچ ، کیٹگری سی / ڈی حب اپروچ،تمام خالی آسامیوں پر بھرتی ، تبادلوں کیلئے پلےسمنٹ پالیسی وغیر ہ شامل ہیں ، پر بھی بریفینگ دی گئی ۔ اجلاس کو قبائلی اضلاع کیلئے ترجیحی اقدامات کے حوالے سے بتاتے ہوئے آگاہ کیا گیا کہ سابقہ فاٹا کے ڈائریکٹوریٹ ہیلتھ کو محکمہ صحت کے ڈائریکٹوریٹ جنرل میں ضم کیا گیا ہے ۔ تمام نئے قبائلی اضلاع میں سٹاف کی کمی کو پورا کیا گیا ہے جبکہ ہسپتالوں میں آلات کی فراہمی بھی ممکن بنائی گئی ہے ۔ قبائلی اضلاع کے ہسپتالوں میں منظور شدہ خالی آسامیوں پر بھرتیاں بھی کی گئی ہیںجبکہ ہسپتالوں میں بنیادی ضروری ادویات کی فراہمی بھی یقینی بنائی گئی ہے ۔ اجلاس کو ہیلتھ کیئر سروسز کے ریگولیشن اور گورننس کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا اجلاس کو صوبے بھر میں ڈینگی بخار کی موجودہ صورتحال کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا ۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ محکمہ صحت تمام بی ایچ یوز، آری ایچ سیز اور دیگر ہسپتالوں میںمجوزہ محرکات جن میں سٹاف کی پوسٹنگ ، حاضری ، ادویات کی دستیابی ، آلات کی فعالیت ، یوٹیلیٹی سہولیات وغیرہ کی بنیاد پر مستقبل میں سہ ماہی رپورٹ پیش کرے گی ۔ انہوںنے واضح کیا کہ ان ہی مجوزہ محرکات سے محکمہ صحت کی کارکردگی کی نگرانی کی جائے گی ۔