News Details

16/09/2019

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے قبائلی اضلاع کے محکمہ تعلیم اور محکمہ صحت میں بھرتیوں کے عمل میں سست روی پر برہمی کا اظہار کیا ہے ۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے قبائلی اضلاع کے محکمہ تعلیم اور محکمہ صحت میں بھرتیوں کے عمل میں سست روی پر برہمی کا اظہار کیا ہے ۔ اُنہوںنے قبائلی اضلاع کے ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں میں اساتذہ اور ڈاکٹروں کی کمی ہنگامی بنیادوں پر دور کرنے کی کی ہدایت کی ہے جبکہ ہسپتالوں اور کالجوں کی تعمیر شدہ عمارات کو جلد سے جلد فعال بنانے پر زور دیا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے تعلیم ، صحت اور پولیس کی قبائلی اضلاع میں اب تک کی کارکردگی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے ۔ اُنہوںنے کہا ہے کہ تمام محکموں کی ماہانہ بنیادوں پر کارکردگی رپورٹس کا گزشتہ رپورٹس کے ساتھ موازانہ کیا جائے گا جبکہ کارکردگی رپورٹس میں غیر تسلی بخش پیش رفت پر متعلقہ افسران کے خلاف بھر پور کاروائی کی جائے گی۔وزیراعلیٰ نے قبائلی اضلاع کے تمام منصوبوں پر ماہانہ پیشرفت کے حوالے سے بھی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ مساجد اور ہسپتالوں کی سولرائزیشن ترجیحی بنیادوں پر مکمل کی جائے ۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ محکمہ تعلیم اور صحت کے آئی ایم او یوز کی رپورٹس کی روشنی میں کاروائی یقینی بنائی جائے ۔ وزیراعلیٰ نے قبائلی اضلا ع میں ہسپتالوں میں تمام سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ قبائلی اضلاع کے تمام خاندانوں کو صحت سہولت کا رڈ کی فراہمی جلد سے جلد ممکن بنائی جائے گی ۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں قبائلی اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں اور صحت سہولت پروگرام کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ شہاب علی شاہ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہزاد بنگش ، سیکرٹری پی اینڈ ڈی، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری ایریگیشن ، ایس ایس یو ہیڈ صاحبزادہ سعید، سیکرٹری صحت اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔ اجلاس کو قبائلی اضلاع میں جاری مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار کے حوالے سے تفصیلی بریفینگ دی گئی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ انصاف روزگار سکیم کے تحت رواں سال 20 سے 31 اگست کے درمیان 28 لاکھ سے زائد رقم تقسیم کی جاچکی ہے ۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ قبائلی اضلاع میں محکمہ زراعت، پینے کے صاف پانی اور نکاسی آب ، کھیلوں کی سہولیات اور آبپاشی نظام کے منصوبوں کیلئے پی سی ون محکمہ پی اینڈ ڈی کو بھیجے گئے ہیںجس کا تخمینہ لاگت 13226 ملین روپے ہے ۔ اسی طرح زراعت ، اوقاف ، انڈسٹریز ، ہائیر ایجوکیشن ، پولیس ، جیل خانہ جات ، پراسکیویشن اور پراﺅنشل پبلک سیفٹی کمیشن کے مختلف منصوبوں کے پی سی ون زیر غور ہیںجن کی نظر ثانی کے بعد جلد ازجلد پی اینڈ ڈی کو منظوری کیلئے بھیجے جائیں گے ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ قبائلی اضلاع میں سڑکوں کی تعمیر کے حوالے سے 35 پی سی ون منظور کی گئی ہیںجبکہ جنوبی وزیرستان میں 100 کلومیٹر سڑکیں بھی تعمیر کی جائیں گی ۔ مزید بتایا گیا کہ محکمہ تعلیم میں آئی ایم یوز کی رپورٹ کے تناظر میں اب تک 300 اساتذہ کے خلاف کاروائی کی جا چکی ہے ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ قبائلی اضلاع میں سو فیصد خاندانوں کو صحت سہولت کا رڈ فراہم کئے جائیں گے جس کیلئے انشورنس فرم سٹیٹ لائف کو پہلے سے آن بورڈ لیا گیا ہے جبکہ نادرا کے ساتھ ایگریمنٹ بھی ہو گیا ہے ۔ صحت سہولت کارڈ پر تمام صحت سہولیات فراہم کرنے کیلئے 100 سے زائد پبلک پرائیوٹ ہسپتال بھی آن بورڈ لئے گئے ہیں۔ قبائلی اضلاع میں پانچ لاکھ سے زائد صحت سہولت کارڈ تقسیم کئے جا چکے ہیں جبکہ کل 11 لاکھ خاندانوں کو صحت سہولت کارڈ فراہم کئے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع کی دیر پا ترقی صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔ اس مقصد کیلئے تمام محکمے اپنی کارکردگی تیز اور بہتر بنائیں ۔ اُنہوںنے کہاکہ تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولیات قبائلی اضلاع کے عوام کا بنیادی حق ہے اور صوبائی حکومت قبائلی عوام کو ان کا بنیادی حق دلانے کیلئے ہمہ وقت کوشاں ہے اور رہے گی ۔ اُنہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کی ترقی کیلئے تمام محکمے اپنی کارکردگی بہتر بنائیں جبکہ محکموں کی کارکردگی مانیٹر کی جائے گی ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں صحت سہولت کارڈ کی فراہمی بروقت یقینی بنائی جائے گی ۔