News Details
05/08/2019
ضم شدہ قبائلی اضلاع کیلئے دس سالہ ترقیاتی منصوبہ تیار ہے ، جلد کابینہ سے منظور کرالیا جائے گا، وزیراعلیٰ
ضم شدہ قبائلی اضلاع کیلئے دس سالہ ترقیاتی منصوبہ تیار ہے ، جلد کابینہ سے منظور کرالیا جائے گا، وزیراعلیٰ
وزیراعلیٰ کی منصوبے پر موثر عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے ضم شدہ اضلاع کے لئے تین سالہ تیز رفتار عملدرآمد پروگرام کے تحت پہلی فرصت میںموجودہ انفراسٹرکچر کو فعال بنانے اور اس مقصد کے لئے درکار افرادی قوت جلد پوری کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ صحت اور تعلیم کے موجود ہ اداروں کو ترجیحی بنیادوں پر فعال بنایا جائے ۔ انہوں نے ضم شدہ اضلاع میں میگا منصوبوں پر عملی کام کا اجراءکرنے اور اس کے لئے ٹائم لائن وضع کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے صحت انصاف کارڈ کے ذریعے عوام کو ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولیات کی فراہمی کا عمل آسان ترین بنانے اور اس عمل میں پیچیدگیاں ختم کرنے کی ہدایت کی۔انہوںنے مجموعی طور پر صوبے کے ہسپتالوں اور طبی مراکز میں عوام کوتمام تر سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے واضح کیا کہ صحت اور تعلیم حکومت کی ترجیحات میں شامل ہےں۔ حکومت شعبہ صحت میں سالانہ اربوں روپے خرچ کرتی ہے جس کے نتائج بھی نظر آنے چاہئیں، غریب عوام کو طبی سہولیات کی فراہم پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اہم منصوبوں کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی ، وزیر خزانہ تیمو ر سلیم جھگڑا ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہزاد بنگش ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ ، متعلقہ محکموں انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو صو بے کے سات مختلف شعبوں میں اکیس اہم منصوبوں پر پیش رفت کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ۔ رشکئی اسپیشل اکنامک زون پر تازہ ترین پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ رشکئی اکنامک زون کی وفاقی بورڈ آف انویسٹمنٹ سے کل کے اجلاس میں بطور اسپیشل اکنامک زون منظوری لے لی جائیگی، جبکہ منصوبے کے لئے ترقیاتی معاہدہ بھی آئندہ تین دنوں کے اندر مکمل کر لیا جائیگا۔ وزیراعلیٰ نے رشکئی اسپیشل اکنامک زون میں سرگرمیوں کا اجراءکرنے کے لئے وفاقی حکومت سے درکار تعاون اور ذمہ داریوں کا واضح تعین کرنے اور ٹائم لائن سے بھی آگاہ کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ کو انصاف روزگار سکیم پر پیش رفت کے حوالے سے بتایا گیا کہ ضم شدہ اضلاع سے تاحال پانچ ہزار درخواستیں موصول ہو چکی ہے جن کی فیزیکل تصدیق کا عمل جاری ہے ۔ وزیراعلیٰ نے درخواستوں کی فیزیکل تصدیق کی رفتار تیز کرنے اور مزید درخواستوں کے بروقت حصول کے لئے آگاہی مہم زیادہ مو¿ثر بنانے کی ہدایت کی۔ اجلاس کو ضم شدہ اضلاع کے لئے تین سالوں پر مشتمل تیز رفتار عمل درآمد پروگرام (Accelerated Implementation Program) پر بھی بریفنگ دی گئی۔ پروگرام کے تحت صحت ، تعلیم ، روڈ کمیونیکیشن، معدنیات، ریلیف ، صنعت اور سماجی شعبے کو ترجیح دی جارہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے پروگرام کے تحت پہلے سے تیار اداروں /عمارتوں کو فعال بنانے ، اس مقصد کے لئے بھرتیوں کا عمل تیز کرنے اور دیگر ضروریات پوری کرنے کی ہدایت کی ۔ محمودخان نے شہری ترقی کے منصوبے کے تحت پانچ ڈویژنل ہیڈکوارٹرزمیں بیک وقت کام شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ وزیراعلیٰ نے کہا اس پروگرام میں بڑے بڑے منصوبے ڈالے جائیں تاکہ شہروں کی اہم ضروریات پوری ہو سکیں۔ اس سلسلے میں ٹریفک کے نظام پر خصوصی توجہ دی جائے۔ واضح رہے کہ اس پروجیکٹ کے تحت پہلے مرحلے میں صوبے کے پانچ ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ز میں مختلف میگا منصوبے شروع کئے جارہے ہیں جو آئند ہ پانچ سال میں مکمل ہو ں گے۔ اجلاس کو خیبرپاس اکنامک کوریڈور ، پشاور ٹرانسفرمیشن پلان ، ملاکنڈ ریجنل ڈویلپمنٹ پلان ، نیا پاکستان ہاو¿سنگ سکیم ، ہنگو ٹاو¿ن شپ، سوات موٹر وے ، بلین ٹری سونامی ، چشمہ رائٹ بنک لفٹ کنال اور سوات میں مختلف نوعیت کے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعلیٰ نے پشاور ماڈل ٹاو¿ن منصوبے پر کام شروع کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ پشاور میں بڑھتی ہوئی گنجان آبادی کے پیش نظر مذکورہ سکیم بڑی اہمت کی حامل ہے۔ انہوں نے کانجو ٹاو¿ن شپ پر بھی علیحدہ سے پریزنٹیشن دینے کی ہدایت کی ۔