News Details
28/07/2019
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے سوات موٹر وے فیز -ٹو کی معیاری ڈیزائننگ ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے سوات موٹر وے فیز -ٹو کی معیاری ڈیزائننگ ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ سوات یونیورسٹی کو لنک ہائی وے کے ذریعے سوات موٹر وے سے براہ راست منسلک کیا جائیگا، جس سے یونیورسٹی کے طلباءکو بہترین سفری سہولت میسر آئے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ مالم جبہ کوچار باغ انٹر چینج کے ذریعے سوات موٹر وے سے منسلک کرنے کےلئے دو کلومیٹر لنک ہائی وے بھی تعمیرکی جائیگی ۔ انہوں نے ہدایت کی کہ تمام حائل رکاوٹوں کو دور کرکے سوات موٹر وے کی بروقت اور معیاری تکمیل یقینی بنائی جائے۔ محاصل کے لحاظ سے سوات موٹر وے ایک منفرد منصوبہ ثابت ہوگا جو صوبائی حکومت کی معیشت کو استحکام دینے اور مستقبل قریب میں صوبائی محاصل میں بڑھوتری کے حوالے سے کلیدی کردار ادا کریگا۔ و ہ وزیراعلیٰ ہاو¿س پشاور میں سوات موٹر وے کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ، اجلاس میں وزیر مواصلات و تعمیرات اکبر ایوب ، پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ شہاب علی شاہ، سیکرٹری مواصلات و تعمیرات ، ایم ڈی پی کے ایچ اے ، پروفیسر ڈاکٹر شہاب خانزادہ اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ کو سوات موٹر وے فیزII- کی ڈیزائننگ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔ اجلاس کو بتایاگیا کہ سوات موٹر وے پر لنک ہائی ویز کے ذریعے تمام علاقوں کو منسلک کیا جائیگا، جس سے مقامی آبادی کو بہترسفری سہولیات میسر آئیگی، مستقبل میں سیلابوں کے خطرے کو مدنظر رکھ کر ڈیزائن بنایا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ سوات موٹر وے فیزII- کی تیز رفتار تعمیر ممکن بنائی جائیگی، جبکہ فیزII-کی ڈیزائننگ میں حفاظتی دیوار کو بھی مدنظر رکھا جائیگا ۔ انہوں نے کہا ہے کہ سوات موٹر وے کی کل لمبائی 164کلومیٹر ہے جس میں 82کلومیٹر فیزI-جوکہ کرنل شیر خان انٹر چینج سے چکدرہ انٹر چینج تک ہے جبکہ82کلومیٹر فیزII-جوکہ چکدرہ انٹر چینج سے باغ ڈھیری چیکڑے انٹر چینج تک ہے، یہ منصوبہ صوبے میں سیاحت کے فروغ میں سنگ میل ثابت ہو گا۔وزیراعلیٰ کا کہناتھا کہ سوات موٹر وے سے لنک ہائی ویز اور سروس روڈز کے ذریعے مقامی لوگ بھی استفادہ کر سکیں گے جبکہ ان کو بہتر سفری سہولیات میسر ہو ں گی اور وقت کی بھی بچت ہو گی ۔ انہوں نے کہا ہے کہ پشاور سے ڈی آئی خان تک موٹروے کے لئے بھی حکمت عملی وضع کی جارہی ہے ،جس کی تکمیل سے ضم شدہ قبائلی اضلاع کے عوام بھی استفادہ کر سکیں گے۔