News Details
16/06/2019
وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان نے حطار درابندسپیشل اکنامک زون اور مہمند ماربل سٹی کی فی الفور تشہیر کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت صوبے میں سرمایہ کاری پر پوری توجہ دے رہی ہے
وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان نے حطار درابندسپیشل اکنامک زون اور مہمند ماربل سٹی کی فی الفور تشہیر کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت صوبے میں سرمایہ کاری پر پوری توجہ دے رہی ہے اور مالی سرگرمیوں کے ذریعے صوبہ کی مالی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ممکن بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے خیبرپختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کو ہدایت کی کہ سوات انڈسٹریل زون کے لئے لیے اراضی کی فراہمی میں سرمایہ کاروں کو شامل کرکے ترجیحی بنیادوں پر زمین کی منتقلی یقینی بنائی جائے جس کے ذریعے مقامی صنعتوں کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر فروغ ملنے میں مدد ملے گی۔ان خیالات کا اظہار وزیراعلی خیبرپختونخوا نے محکمہ صنعت کی کارکردگی کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، وزیر مواصلات و تعمیرات اکبر ایوب، پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، سیکرٹری صنعت اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔وزیراعلی کو آگاہ کیا گیا کہ کہ صوبے بھر کے بڑے شہروں کو ریلوے کے ذریعے منسلک کرنے کی سرکلر ریلوے پروجیکٹ کی فیزیبیلیٹی سٹڈی کے لیے کئی سرمایہ کاروں نے رضامندی ظاہر کی ہے جس کی مفاہمتی پاداشت پر بہت جلد دستخط کر لیے جائیں گے۔وزیراعلی کو محکمہ صنعت کی گزشتہ ایک سال میں کامیابیوں کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ رشکئی اکنامک زون کی جوائنٹ وینچراور کنسیشن ایگریمنٹ پر دستخط کیے جا چکے ہیں جبکہ 28 نئی صنعتوں کو موجودہ انڈسٹریل زونز میں قائم کرکے 2450 نئی ملازمتیں تخلیق کی جا چکی ہیں۔ علاوہ ازیں 67 صنعتوں کی بحالی سے 490 ملازمتیں بھی بحال کی جا چکی ہیں۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ گزشتہ ایک سال میں سوات انڈسٹریل زون اور بونیر ماربل سٹی کی فیزیبیلیٹی بھی مکمل کی جا چکی ہے جبکہ گدون انڈسٹریل زون میں میں بجلی کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ساتھ پانچ میگا واٹ اضافی بجلی بھی فراہم کی گئی ہے۔اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ محکمہ صنعت نے ڈیرہ اسماعیل خان میں تین میگاواٹ کی انڈیپنڈنٹ فیڈر کی فراہمی بھی یقینی بنائی ہے جبکہ مہمند اسپیشل اکنامک زون کی گریڈ سٹیشن کو توانائی کی فراہمی اور کوہاٹ میں انڈیپنڈنٹ الیکٹرک فیڈرز کو بھی توانائی کی فراہمی ممکن بنائی ہے۔اسی طرح صوبے بھر میں کاروباری مواقع سہل بنانے کے لیے تمام انڈسٹریل زونز میں آن لائن کسٹمر فسیلیٹیشن سسٹم متعارف کیا گیا ہے جبکہ این او سیز کی فراہمی اور ٹرانسفرز کو بھی سہل اور شفاف بنایا گیا ہے۔اسی طرح پرائیویٹ سیکٹر میں ملازمتوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے بھی اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن کے تحت 25 صنعتوں میں 1250 ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ملازمتیں تخلیق کی جا چکی ہیں جبکہ ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتارٹی میں 360 نئی بھرتیاں بھی عمل میں لائی گئی ہیں۔صوبے بھر میں سکلڈ ورک فورس کو فروغ دینے کے لیے لیے سمال انڈسٹریز ڈویلپمنٹ بورڈ نے گزشتہ ایک سال میں میں 444 خواتین کو ریڈی میڈ گارمنٹس میں تربیت فراہم کی ہے جبکہ 27501 طالب علموں کو ٹیکنیکل ایجوکیشن کی فراہمی بھی یقینی بنائی گئی ہے۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ صوبے میں سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے کے لیے بھی کئی اقدامات عمل میں لائے گئے ہیں جن میں نیا ٹیل اپٹیکل فائبر کی 1500 ملین روپے سرمایہ کاری قابل ذکر ہے۔ اسی طرح پیڈو اور کورین ہائیڈرو اینڈ نو کلیئر پاور کمپنی کے مابین بھی مفاہمتی پاداشت پر دستخط کیے جا چکے ہیں جس کے تحت کوہستان میں 496 میگاواٹ کا ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پر کام شروع کیا جائے گا۔ اس موقع پر وزیر اعلی خیبر پختونخوا کو آنے والے پانچ سالوں کے حوالے سے منصوبہ بندی پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی جس میں رشکئی اکنامک زون کی فیز 1 اور 2 کی آپریشنلائزیشن، موجودہ انڈسٹریل اسٹیٹس اور اکنامک زونز کی ماڈرنائزیشن، اور نئے اکنامک زونز کی ڈوییلپمنٹ شامل ہے۔وزیر اعلیٰ کو آگاہ کیا گیا کہ آنے والے پانچ سالوں میں سمال انڈسٹریز ڈویلپمنٹ بورڈ درہ آدم خیل کوہاٹ میں سمال آرمز انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام، کوہاٹ،ڈیرہ اسماعیل خان اور کالا بٹ میں سمال انڈسٹریل زون کی بحالی، پشاور ،مردان ،بنوں، کرک کوہاٹ ،ڈیرہ اسماعیل خان اور چارسدہ میں سمال انڈسٹریل زون میں الیکٹرک فیڈرز اور گیس کی فراہمی اور صوبے بھر میں میں 15 سمال انڈسٹریل زون کے قیام پر کام کرے گی۔وزیراعلی نے محکمہ صنعت کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے تمام محکموں کو ہدایات جاری کیں کہ وقتاً فوقتاً محکموں کی کارکردگی کو عوام کے سامنے رکھا جائے اور ان کو صوبائی حکومت کی کاوشوں اور عوامی فلاح کے منصوبوں کے حوالے سے آگاہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صنعت میں سرمایہ کاری خوش آئند ہے جس سے نہ صرف صوبے کو مالی معاونت حاصل ہوگی بلکہ ملکی معیشت کو بہتر اور مضبوط کرنے میں بھی خاطر خواہ مدد ملے گی۔