News Details
27/05/2019
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا خصوصی اجلاس اتوار کے روز پشاور میں منعقد ہوا جس میں بجٹ سٹریٹیجی پیپر۔ II برائے سال2019-20ء کی منظوری دی گئی۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا خصوصی اجلاس اتوار کے روز پشاور میں منعقد ہوا جس میں بجٹ سٹریٹیجی پیپر۔ II برائے سال2019-20ء کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں کابینہ کے اراکین، مشیر، معاونین خصوصی کے علاوہ چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔واضح رہے کہ کابینہ نے امسال فروری میں بجٹ پیپر۔I کی منظوری دی تھی۔بجٹ پیپر۔II بجٹ پیپر۔I کی نسبت بجٹ میں ایک فیصداضافہ ظاہر کر رہاہے۔اس موقع پر سیکرٹری خزانہ نے کابینہ کو اگلے سال کے بجٹ تخمینہ جات،محصولات،اخراجات،مالی منصوبہ بندی،نئے اضلاع کیلئے بجٹ تخمینہ، موثر منصوبہ بند ی کی بدولت صوبائی خزانہ کو متوقع بچت اور مالی بے ضابطگیوں کے خاتمہ پر تفصیلی بریفنگ دی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے محکمہ خزانہ کی تیاریوں اور کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ صوبے کے مالی حالات کی بہتری میں موثر منصوبہ بندی اور کرپشن کی روک تھام بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پہلی مرتبہ26میں سے 22 محصولات جمع کرنے والے اداروں نے صوبے کی آمدن بڑھانے کیلئے تجاویز فراہم کیں جن میں سے17محکموں کے تجاویز اور سفارشات کو وزیراعلیٰ اور صوبائی کابینہ کو پیش کی گئی۔کابینہ نے محکمہ خزانہ کی طرف سے پیش کی گئی سفارشات کی منظوری دیدی۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ آنے والے بجٹ کی منظوری کے بعد تمام محکموں کو ٹائم لائن دی جائینگی جس کے تحت غیر موثرمالی اخراجات اور بے ضابطگیوں کو مکمل طور پر ختم کرکے خزانے پر بوجھ کم کیا جا سکے گا اورخاطر خواہ بچت ہو گی۔تفصیلات کے مطابق بجٹ پیپر۔Iمیں مجموعی محصولات605.509ملین تھے جبکہ بجٹ پیپر۔IIمیں کل محصولات657.251ملین روپے ہیں۔کرنٹ اخراجات برائے سال2019-20ء کا کل تخمینہ 475.251 ارب روپے جبکہ ترقیاتی پروگرام کا کل تخمینہ122ارب روپے ہوگا۔اسی طرح نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں سال2019-20 میں کرنٹ بجٹ تخمینہ53.884 ارب روپے جبکہ ترقیاتی بجٹ پروگرام کا تخمینہ33ارب روپے لگایا گیا ہے۔
صوبائی کابینہ نے سرچ اینڈسکروٹنی کمیٹی کی سفارشات پر عثمان غنی خٹک کی بطور چیف ایگزیکٹیو آفیسرخیبر پختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی لمیٹڈ تقرری کی منظوری بھی دی۔اسی طرح کابینہ نے صوبائی حکومت کے ملکیتی ہیلی کاپٹروں کو چلانے اور مرمت کا کام آوٹ سورس کرنے کی منظوری دیدی۔کابینہ نے بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے بقایاجات کی ادائیگی کیلئے108ارب روپے کی فراہمی کا معاملہ اگلے اجلاس تک موخر کر دیا۔