News Details

17/04/2019

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے میں پیشہ ورانہ گداگروں کے خلاف بھرپور کاروائی کی ضرورت پر زور دیا ہے اور اس مقصد کیلئے باضابطہ قانون جلد لانے کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے میں پیشہ ورانہ گداگروں کے خلاف بھرپور کاروائی کی ضرورت پر زور دیا ہے اور اس مقصد کیلئے باضابطہ قانون جلد لانے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گداگروں کے منظم اور پیشہ ور گروپس بھیک مانگنے کیلئے بچوں اور خواتین کا استعمال کرتے ہیں جو بلاشبہ ایک قابل مواخذہ جرم ہے۔ بچوں اور خواتین کو استحصال سے بچانے کیلئے اس نیٹ ورک کو توڑنا ناگزیر ہے۔ اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث ذمہ داران کو قانون کی گرفت میں لائیں گے اور ان کے زیر تسلط بے بس و مجبور بچوں کو ویلفیئر ہومز میں منتقل کریں گے۔ انہوں نے سپورٹ سنٹر برائے سینئر سٹیزن اور بولوہیلپ لائن کا رواں ماہ کی تیس تاریخ تک باضابطہ افتتاح کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ وہ گذشتہ روز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں محکمہ زکوٰۃو عشر سماجی بہبود ، خصوصی تعلیم وویمن ایمپاورمنٹ کی کارکردگی کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔وزیراعلیٰ نے محکمہ کی گذشتہ آٹھ ماہ کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ انہوں نے محکمہ کے آئندہ اہداف میں شامل مختصر المدتی ، وسط مدتی اور طویل المدتی منصوبوں کو ٹائم لائن کے اندر مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بھیانک نیٹ ورک کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے۔ ملک کے دیگر علاقوں سے بھی منظم گروپس صوبے کا رخ کرتے ہیں اور تشویش کی بات ہے کہ یہ لوگ اپنی آمدنی کیلئے معصوم بچوں کا استحصال کرتے ہیں جو کسی صورت میں بھی قابل برداشت نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اس سلسلے میں عملی اقدامات کئے ہیں، صوبائی حکومت کے شروع کردہ کئی فلاحی ادارے اپنی مثال آپ رکھتے ہیں جن میں زمنگ کور، ڈرگ بحالی سنٹر، شیلٹر ہومز، دارلامان وغیرہ شامل ہیں۔ محمود خان نے کہا کہ یہ امر نہایت خوش آئند ہے کہ نشے کے عادی افراد کی بحالی کے مرکز میں ملک بھر سے نشے کے عادی افراد آتے ہیں جو اس مرکز میں دی جانے والی مفت اور معیاری سہولیات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے پناہ گاہ بل اور معزور افراد کے حوالے سے مجوزہ قانون کو بھی تیز رفتاری سے حتمی شکل دیکر پیش کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے محکمہ کے مکمل فلاحی منصوبوں کو عوامی آگاہی کیلئے میڈیا کے ذریعے اجاگر کرنے کی بھی ہدایت کی تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ان منصوبوں سے استفادہ کر سکیں۔قبل ازیں وزیراعلیٰ کو محکمہ کے تحت گذشتہ آٹھ ماہ میں حاصل کئے گئے اہداف پر بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ 2794 معزور افراد کو رجسٹر ڈ کیا جا چکاہے جن میں سے 1103 کو درکار مختلف قسم کے آلات فراہم کئے گئے ہیں۔1808 مخصوص افراد کو بحالی جبکہ 300 کو مالی معاونت دی گئی ہے جس میں اب تیزرفتاری سے اضافہ ہو رہا ہے ۔ اجلاس کو مزید آگاہ کیا گیا کہ ضم شدہ اضلاع میں سماجی و فلاحی سرگرمیوں پر بھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے، ضم شدہ اضلاع کے مائن رسک میں 7468 بچوں کو تربیت دی گئی ہے، 4157 بچوں کی برتھ رجسٹریشن کی گئی ، 7389 بچوں کو تفریحی سہولیات فراہم کی گئی ہیں، 6768 بچوں کو تشدد سے بچنے کی مہارت فراہم کی گئی، خیبر اور شمالی وزیرستان میں چائلڈ پروٹیکشن کلسٹر کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔ ضم شدہ اضلاع میں نادار اور مستحق یتیموں کیلئے سکل ڈویلپمنت سنٹرز قائم کئے جا رہے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے میں نشے کے عادی افراد کی بحالی کیلئے مراکز کیلئے ایس او پیز تیار کی جارہی ہیں، صوبے کے 11 اضلاع میں بحالی کے مراکز ہیں ان اضلاع کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں میں ڈی ٹاسیفیکیشن وارڈز مختص کئے جا رہے ہیں۔ صوبے کے ہسپتالوں سے منسلک سرکاری سرائے کو مکمل فعال بنانے کیلئے بھی کام جاری ہے۔اس وقت تک تقریباً 22 ہزار افراد ان سرائے سے مستفید ہو چکے ہیں، صوبے کے مختلف اضلاع سے 65 ہزار بزرگ شہریوں کو رجسٹرڈ کیا گیا ہے ، اسی طرح 527 خواجہ سراؤں کا اندراج کیا گیا ہے، 227 خواجہ سراؤں کو صحت انصاف کارڈ فراہم کئے گئے ہیں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ دارلامانوں / ویمن کرائسز سنٹرز کو بحال کیا جا رہا ہے۔ضم شدہ اضلاع کی 1532 خواتین کو سلائی مشینیں فراہم کی گئی ہیں۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ محکمہ کے تحت جاری سکیموں اور آئندہ 6 ماہ کیلئے مقرر کئے گئے اہداف کی تکمیل سے ایک لاکھ چھبیس ہزار سے زائد افراد مستفید ہونگے۔اجلاس کو آئندہ ایک سال کیلئے مقرر کئے گئے اہداف سے بھی آگاہ کیا گیاجن میں جاری سکیموں کی توسیع بھی شامل ہے۔ ڈویژنل سطح پر پناہ گاہوں کی تعمیر، بزرگ شہریوں کو سینئر سٹیزن کارڈ کی فراہمی، سوشل ویلفیئر کے دفاتر کیلئے عمارتوں کی تعمیر، ٹیکنیکل سکل کے ذریعے خواتین کی معاشی ترقی صوبے کے تمام اضلاع بشمول ضم شدہ اضلاع میں چائلڈ پروٹیکشن یونٹس کا قیام ، ضم شدہ اضلاع میں سوشل ویلفیئر کمپلیکسز کی تعمیر ، ضم شدہ ہر ضلعے تک سوشل ویلفیئر کی تمام خدمات کی توسیع اور دیگر اہم منصوبے شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ نے مذکورہ اہداف کے حصول کیلئے درکار مالی وسائل کا تخمینہ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ جو اہداف محکمہ نے بدستور عبور کرلئے ہیں ان سے عوام کو آگاہ کیا جائے اور دیگر جاری اور نئے اہداف کے مقرر شدہ نظام الاوقات کے اندر حصول یقینی بنایا جائے۔