News Details
13/03/2019
خیبر پختونخوا کی صوبائی کابینہ نے پیہور ہائیڈروپاور پلانٹ سے پیدا ہونے والی18 میگاواٹ بجلی کو سستے نرخوں پر گدون امازئی انڈسٹریل اسٹیٹ کی صنعتوں کو فراہم کرنے کی منظوری دی ہے جس سے صوبہ باالخصوص گدون امازئی میں صنعتی ترقی تیز ہو کرروزگارفراہم کرنے کے بہتر مواقع یقینی ہو جائیں گے
خیبر پختونخوا کی صوبائی کابینہ نے پیہور ہائیڈروپاور پلانٹ سے پیدا ہونے والی18 میگاواٹ بجلی کو سستے نرخوں پر گدون امازئی انڈسٹریل اسٹیٹ کی صنعتوں کو فراہم کرنے کی منظوری دی ہے جس سے صوبہ باالخصوص گدون امازئی میں صنعتی ترقی تیز ہو کرروزگارفراہم کرنے کے بہتر مواقع یقینی ہو جائیں گے۔کابینہ نے محکمہ انرجی اینڈ پاور کو اختیاردیا کہ وہ مجوزہ قوانین کے تحت پیہور ہائیڈرو پاور پلانٹ سے پیدا ہونے والی بجلی کو کھلی نیلامی کے ذریعے کارخانہ داروں کو فروخت کریں جس کا مقصد مقامی صنعت کو وسعت اور ترقی دینا ہے۔اس سلسلے میں صنعتی یونٹوں کیلئے پیسکو کے چودہ روپے فی یونٹ کے مقابلے میں 6.5تا10.5 روپے فی یونٹ تک بڈنگ مشتہر کیا جائیگا۔
خیبر پختونخوا کے صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا چائلڈ پروٹیکشن اینڈویلفیئر رولز2016ء کے شق نمبر28 میں ترمیم کی منطوری دیدی۔نئی منظورشدہ ترمیم کے مطابق چیف پروٹیکشن آفیسر کی آسامی کیلئے عمر کی حدمقرر کی گئی ہے ۔صوبائی کابینہ نے ضلع مردان کیلئے ڈویلپمنٹ بجٹ2018-19کی بھی منظوری دیدی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوامحمود خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا خصوصی اجلاس بدھ کے روزسول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزراء، مشیروں، معاونین خصوصی،چیف سیکرٹری، انتظامی سیکرٹریز، آئی جی پی اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
وزیرااعلیٰ نے صوبائی کابینہ کا اجلاس ہر پندرہ دن بعد منعقد کرنے کی ہدایت کی جس میں نئے ضم شدہ اضلاع میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت سمیت تمام امور پر باقاعدہ بریفنگ ہوگی اور کابینہ کے گزشتہ اجلاسوں میں کئے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کا بھی جائزہ لیا جائیگا۔موجودہ دور حکومت میں کابینہ کے چھ ریگولر اور تین خصوصی اجلاس منعقد کئے جا چکے ہیں جن میں عوامی فلاح کیلئے کل 123اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ صوبے میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے درکار قوانین ور رولز میں ترامیم کی جائیں تاکہ صوبے میں معاشی سرگرمیاں تیز ہوکرعوام کو روزگار اورترقی کے مواقع میسر ہو سکیں۔ کابینہ میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام منظور شدہ قوانین کے نفاذ کی تفصیلات اگلے کابینہ کے اجلاس میں فراہم کی جائیں اور ان پر عمل درآمد کیلئے درکار قوانین اور رولزمیں کمی و بیشی کو ایک مہینے میں مکمل کی جائیں تاکہ عوام کو ان فیصلوں کے ثمرات ملنا شروع ہو جائیں۔وزیراعلیٰ نے رائٹ ٹو پبلک سروسزکمیشن ایکٹ میں مزید خدمات شامل کرنے کی ہدایت کی تاکہ عوام کو ان کی دہلیز پر خدمات کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔
کابینہ نے فیصلہ کیا کہ کابینہ کے ارکان اور محکموں کے انتظامی سربراہان تمام نئے ضم شدہ اضلاع کے باقاعدگی سے دورے کریں گے اور عوام کو10سالہ ترقیاتی پلان کے بارے میں آگاہ کریں گے۔سابقہ ایجنسیز اور ایف آرزکے نام تبدیل کرکے اضلاع اور سب ڈویژنزکردیا ہے۔پولیٹیکل ایجنٹس اور اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹس کے عہدے کوڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز میں تبدیل کردیا گیا ہے۔محکمہ مال نے قبائلی اضلاع کو اپنے متعلقہ ڈویژن کا حصہ بنا دیا ہے۔ قبائلی اضلاع کے تمام محکموں کو خیبر پختونخوا کے متعلقہ محکموں میں پہلے ہی سے ضم کر دیا گیا ہے۔
ایجنسی ڈویلپمنٹ فنڈ ختم کردیا گیا ہے۔تمام ٹیکسز، محصولات اور راہداری کی وصولی روک دی گئی ہے۔1653ملین روپے ایجنسی ڈویلپمنٹ فنڈ میں منظور ہو چکے تھے جس سے اب تک۔1226.25 ملین روپے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو متنقل کر دیئے گئے ہیں ۔ریزرو سیٹ پر داخلوں کے امور محکمہ ہوم کو منتقل کر دیئے گئے ہیں ۔محکمہ ہوم نے سیشن ڈویثرن کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔
صوبائی حکومت نے ماتحت عدالتوں کیلئے907پوسٹوں کی منظوری دی ہے۔ پشاور ہائی کورٹ نے سیشن ججز،سینئر سول ججز اور سول ججزکی منسلکہ اضلاع میں تعینانی مکمل کر لی ہے جنہوں نے باقاعدہ عدالتی کاروائی شروع کر دی ہے۔صوبائی کابینہ نے نو ضم شدہ اضلاع کو عدالتوں کی مرحلہ وار منتقلی کی بھی منظوری دی ہے۔قبائلی اضلاع کے ڈپٹی کمشنرزنے رہائش،دفاتر اور ماتحت عملہ کابندوبست کیاہے۔7جوڈیشل کمپلیکسز اور25سول کورٹس کی عمارت کی معیار اور ضروریات کو پشاور ہائی کورٹ کی مشاورت کے ساتھ حتمی شکل دیدی گئی ہے ۔صوبائی کابینہ نے قبائلی اضلا ع میں پولیس کے393 آسامیوں کی منظوری دی ہے۔
کابینہ کو بتایا گیاکہ قبائلی اضلاع میں 25پولیس سٹیشنز قائم کرنے کی منظوری کے بعد باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری کیا جا چکا ہے اورقبائلی اضلا ع کو منسلکہ پولیس ریجنزمیں شامل کر دیا ہے۔خیبر پختونخوا لیویز فورس آرڈیننس2019ء اورخیبر پختونخوا خاصہ دار فورس آرڈیننس2019ء جاری کیا جا رہا ہے جن کے تحت قبائلی اضلاع میں موجود لیویز اور خاصہ دار فورس کی ملازمت کی تحفظ کو یقینی بنایا جائیگا۔
موجودہ وسائل میں جیل خانہ جات کے 152 آفیسرزقبائلی اضلاع میں تعینات کر دیئے گئے ہیں جبکہ جیل خانہ جات میں مزید 503آسامیوں کیلئے سمری بھجوا دی گئی ہے۔پولیٹیکل لاک آپس کو سب جیلز میں تبدیل کرنے کی سمری بھی منظورکی جا چکی ہے۔موجودہ وسائل میں سے19پراسیکیوشن آفیسرز کو قبائلی اضلاع میں تعینات کئے چکے ہیں جبکہ مزید293آسامیوں کیلئے سمری بھجوا دی گئی ہے۔7 پروبیشن اینڈ ری کلیمیشن آفیسرز قبائلی اضلا ع میں اضافی چارج کی بنیاد پر تعینات کئے جا چکے ہیں مزید 23آسامیوں کیلئے سمری بھجوا دی گئی ہے۔
کابینہ اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں قبائلی اضلاع میں پولیس کی توسیع کیلئے568 ملین روپے درکار ہوں گے۔قبائلی اضلاع کیلئے صوبائی اسمبلی کے حلقوں کی حد بندی مکمل کی جا چکی ہے جبکہ حلقوں کی نوٹیفیکیشن الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جاری کر دیا ہے جس کے نتیجے میں صوبائی اسمبلی کے نشستوں کی تعداد 124سے بڑھا کر 147 ہو چکا ہے ۔ویلج اور نیبر ہوڈ کونسوں کی حد بنددیوں کے حوالے سے ہوم ورک کر لیا گیا ہے جس کے تحت قبائلی اضلاع میں702ویلج /نیبر ہوڈکونسلز ہوں گے جبکہ25 تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن ہوں گے۔
لوکل گورنمنٹ ایکٹ2013ء میں ترامیم کا ڈرافٹ تیار کر لیا گیا ہے۔قبائلی اضلاع میں قائم کی جانے والی25تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن اور702 ویلج/نیبر ہوڈ کے دفاتر کی پی سی۔ون اور ڈیزائن تیارکی جا چکی ہے جسے پی ڈی ڈبلیو پی کو ارسال کی جا چکی ہے۔
کابینہ نے گزشتہ دنوں افغانستان کے صو بہ پکتیا میں 8پاکستانیو ں کی بہمانہ قتل کی مذمت کی ہے۔