News Details

04/03/2019

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ پسماندہ اضلاع کے مسائل اور مشکلات سے بخوبی آگاہ ہیں کیونکہ وہ خود بھی ایک پسما ندہ علاقے سے تعلق رکھتے ہیں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ پسماندہ اضلاع کے مسائل اور مشکلات سے بخوبی آگاہ ہیں کیونکہ وہ خود بھی ایک پسما ندہ علاقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کوشش ہے کہ صوبے کے تمام پسماندہ علاقوں کو ترقیافتہ علاقوں کے برابر لاکھڑا کرسکوں صرف ملاکنڈ ہی نہیں بلکہ صوبے کے تمام اضلاع پر نظر ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اپنے دوروں کی شروعات میں نے کرک سے کی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں ایم پی اے ریاض خان کی قیادت میں بونیر کے کثیر رکنی وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ 200 کے قریب افراد پر مشتمل وفد حلقہ پی کے ۔ 20 ضلع بونیر سے منتخب عوامی نمائندوں ، ناظمین ، کونسلرز ، آئی ایس ایف ، آئی ڈی ایف اور یوتھ کے عہدیداروں اور کارکنان پر مشتمل تھا ۔اس موقع پر بونیر سے سابق تحصیل کونسلر ڈاکٹر عبد اﷲ نے اپنے درجنوں ساتھیوں اور خاندان سمیت پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے پارٹی میں شمولیت پر ڈاکٹر عبد اﷲ اور اُن کے ساتھیوں کا شکریہ ادا کیا اور اُنہیں خوش آمدید کہتے ہوئے پارٹی کی ٹوپیاں بھی پہنائیں ۔ وفد کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے بونیر میں گیس کی فراہمی ، ماربل سٹی کے قیام اور ایکسپرے وے کے مطالبات سے اُصولی اتفاق کیا اور کہاکہ ابھی ان منصوبوں کی فیزبلیٹی اور سروے پر کام شروع کرتے ہیں جیسے ہی مالی حالات بہتر ہوتے ہیں تو فیزبلیٹی کی بنیاد پر ممکنہ منصوبے ترجیحی بنیادوں پر تعمیر کئے جائیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ خود ایک پسماندہ علاقے سے تعلق رکھتے ہیں اور پی ٹی آئی کی قیادت کے مشکور ہیں کہ اُس نے ایک پسماندہ ضلع سے وزیراعلیٰ کا انتخاب کیا۔ اُنہوں نے کہاکہ وہ صرف اپنے ضلع یا علاقے کی ترقی پر توجہ نہیں دیتے بلکہ پورے صوبے خصوصاً پسماندہ اضلاع کی یکساں ترقی پر یقین رکھتے ہیں اور اپنے عمل سے بھی اسی جذبے کا اظہار کیا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ گو کہ مسائل زیادہ ہیں مگر یہ امر خوش آئندہ ہے کہ مرکز میں بھی پی ٹی آئی کی حکومت ہے جو مسائل سے نمٹنے میں ضرور معاونت کرے گی ۔ مالی حالات بہتر ہوجائیں تو ہر ضلع کو اُس کا حق ضرور ملے گا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے مشرقی سرحد پر حالیہ کشیدگی کا بھی ذکر کیا اور واضح کیا کہ ہم جنگ سے نہیں ڈرتے البتہ ہم امن کے داعی ہیں اور ہمیں امن ہی کی فقر ہے جس کیلئے ہم نے طویل قربانی دی ہے ۔ ہمارے امن کی خواہش کو اگر کوئی کمزوری سمجھتا ہے تو وہ صریح غلطی پر ہے ۔ اگر دشمن نے ہمیں آزمانے کی کوشش کی تو ہم اپنا بھر پور دفاع کریں گے ۔