News Details

27/02/2019

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل آف پولیس، سیکرٹری داخلہ اور تمام محکموں اور اداروں کے سربراہان کو ایمر جنسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے خصوصی ہدایات جاری کی ہیں

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل آف پولیس، سیکرٹری داخلہ اور تمام محکموں اور اداروں کے سربراہان کو ایمر جنسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے خصوصی ہدایات جاری کی ہیں۔ہسپتالوں میں 25% بیڈزایمرجنسی سے نمٹنے کے لئے مختص کئے جائیں۔ ہر قسم کی ایمرجنسی کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے مکمل تیاری ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق اور صوبہ دونوں کسی بھی ہنگامی صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔ بھارت پاکستان کی امن کی خواہش اور اس کے صبر و تحمل کو کمزوری نہ سمجھے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج صوبائی محکموں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ نے محکموں کو ہدایت کی کہ انتظامی اور آپریشنل سرگرمیوں کے لئے ہمہ وقت تیاررہیں، ریسکیواور حفاظتی اقدامات مکمل کئے جائیں۔ وزیراعلیٰ نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو مشکل صورتحال سے نمٹنے کے لئے تمام اقدامات اٹھانے کی بھی ہدایت کی۔ محکمہ صحت، ریلیف و بحالی، سیٹلمنٹ سمیت محکمہ خوراک، کمیونیکیشن، سوشل ویلفیئر ، ایجوکیشن اور انڈسٹری حالات پر نظر رکھیں اور اپنی ذمہ داریوں کے لئے کل وقتی تیاری پکڑیں۔ وزیراعلیٰ نے دشمن کو تیز تر جواب دینے پرپاکستان کی مسلح افواج اور فضائیہ کو پر خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے اور آج بھی خطے میں امن کیلئے کوشاں ہے ۔ پاکستان کسی جارحیت پر یقین نہیں رکھتا ۔ بھارت کی طرف سے کھلم کھلا دراندازی کے باوجود پاکستان کی سیاسی قیادت اور افواج نے انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے اور بھارت کو امن کا راستہ اختیار کرنے کی تجویز دی ہے تاہم وزیراعلیٰ نے کہاکہپاکستان کی امن کی کوششوں ،صبرو تحمل اور برداشت کو کمزوری نہیں سمجھنا چاہئے،دشمن کو منہ توڑ جواب دیناپوری قوم کی آواز ہے۔پوری قوم اپنے بہادر جوانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔پاکستان کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے اور اپنے دفاع کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ خطے میں امن پاکستان ، بھارت اور پورے خطے کے مفاد میں ہے ۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے بھی کہاکہ وہ بھارت کیطرف سے کشیدگی اور دراندازی کا نوٹس لے۔