News Details

07/01/2019

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوامحمود خان نے کہا ہے کہ عوامی شکایات کے ازالے کیلئے حکمرانی کے مختلف سطح پر کمپلینٹ ریڈرسل سسٹم قائم کیاگیا ہے۔

اداروں سے سیاسی اثر و رسوخ ختم کرکے عوامی خدمت پر لگادیا ہے ۔اختیارات کو عوامی فلاح کیلئے استعمال میں لانا عبادت ہے ۔ سرکاری اہلکاراپنی تمام تر صلاحتیں عوامی خدمت پر صرف کریں ۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں صوبے بھر کے عوام پر مبنی وفود سے بات چیت کررہے تھے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہمیں ادراک ہے کہ صوبے میں بیروزگاری ہے اور غریب عوام کو ریلیف دینا سب سے اہم ہے ۔ ہم نے اپنی ترجیحات میں پبلک سیکٹر کی بجائے پرائیوٹ سیکٹر کو پرکشش ترغیبات دی ہیں۔ میں نے صوبے بھر میں اکنامک زونز کے قیام ، سرمایہ کاروں کے ساتھ معاہدے، پن بجلی کی مقامی صنعتوں کو سستی بجلی کی فراہمی ، نوجوانوں کیلئے کاٹیج انڈسٹری اور اس کی استعداد اور صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کیلئے ایک مکمل پلان تشکیل دیا ہے۔ اداروں میں اصلاح کے عمل کو مکمل کر رہے ہیں۔ حکمرانی میں شفافیت کیلئے قانون سازی کر چکے ہیں۔ صوبے کے معاشی استحکام کیلئے بنیادی نوعیت کے اقدامات کر چکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ منزل کا تعین اور ابتدائی اقدامات مشکل ترین مرحلہ تھا ۔ جس کے لئے اداروں کومستعد کیا گیا ہے۔ سفارش، اقرباء پروری اور سیاسی اثر ورسوخ کاخاتمہ کر دیا ہے۔ اگر انصاف اور میرٹ پر کام ہوگا تواس کا فائدہ پسے ہوئے لوگوں کو ہو گا۔ ہم ایک extractive معاشی پالیسی سے ایک inclusive معاشی پالیسی کی طرف جارہے ہیں۔ ایک ایسی معاشی پالیسی جس میں حکمران اور مراعات یافتہ طبقہ توجہ کا مرکز نہیں بلکہ اُن سے غریب لوگوں کیلئے اُن کے حق کے مطابق اُن کیلئے انصاف لینا ہے۔ ہم معاشرتی برائیوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور انصاف پر مبنی معاشرہ تشکیل دینا چاہتے ہیں۔ جس میں ہر کوئی جوابدہی کے عمل سے گزرے گااور کوئی کسی کا حق نہیں مارے گا۔ ہمارے صوبے کا شروع کر دہ پولیسنگ اور بلدیاتی نظام ہر جگہ پر سراہا گیا ہے لیکن یہ اصلاحات کا عمل مزید توجہ طلب ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سسٹم از خود مسائل کا حل دے ۔ لوگوں کواپنے مسائل کے حل کیلئے بااثر ، مراعات یافتہ اور حکمران طبقے کے پیچھے نہ پھرنا پڑے ۔ ہم عوام کو عملاً آزادی دینا چاہتے ہیں۔ یہ آزادی معاشی میدان میں بہت اہم ہے۔انہوں نے کہاکہ سابقہ حکمرانوں نے عوام کیلئے کچھ نہیں کیا۔صرف مراعات یافتہ طبقے کو مضبوط کرنے پر لگے رہے جس کی وجہ سے اداروں سمیت پورا نظام مفلوج ہو کراُن کی تابعدادی میں لگا ہوا تھا۔یہ کوئی نظام نہیں جس میں با اختیار طبقہ پھلتا پھولتا اور آگے بڑھتا نظر آئے جبکہ غریب اور پسماندہ طبقہ بے سروسامانی کے عالم میں پھر تا رہے۔ یہی وجہ ہے کہ عوام نے مراعات یافتہ طبقے کے خلاف وزیراعظم عمران خان کی تبدیلی کو ووٹ دیا کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ عمران خان ہی اُن کے حقوق اُنہیں دلا سکتے ہیں اور اُنکا وژن غریب کے مستقبل کو سنوار سکتا ہے۔ انہوں نے عوامی نمائندوں پر زور دیا کہ وہ آگے بڑھیں اور تبدیلی کے عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں تاکہ خوشحال پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہو اور اس کے ثمرات سے عام لوگ مستفید ہوسکیں۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہاکہ صوبے میں ٹوارزم انڈسٹری سمیت قدرتی وسائل کو ترقی دی جارہی ہے۔ہمارے وسائل محدود ہیں لیکن ہم اس کا بہترین استعمال کرکے اپنی منزل کا حصول ممکن بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عوام کو شعور ہے کہ دیر پا اور بہتر مستقبل کیلئے ابتدائی اقدامات مشکل ترین مرحلہ ہوتا ہے۔ سابقہ حکمرانوں نے حکمرانی کے نظام کو اتنا بگاڑ دیا تھا جس سے غریب اور پسماندہ لوگوں کی زندگی اجیرن ہو گئی تھی اسلئے حکومت نے سخت فیصلے کئے اور سسٹم کو عوام دوست بنانے کیلئے اقدامات کئے ۔ ہم ایک اچھے مستقبل کیلئے سخت فیصلوں کا سامنا کر سکتے ہیں۔کیونکہ یہ ہمارے مستقبل کی بات ہے۔ انہوں نے لوگوں سے کہاکہ وہ متحد رہیں ، تبدیلی کی مہم میں شعورکی بیداری پر کام کریں ۔ اگر ہمارا سفر سخت بھی ہو تو ہمیں اپنا شاندارمستقبل نظرآرہا ہے کیونکہ ہماری سمت ٹھیک ہو چکی ہے اور ہم اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے۔