News Details

08/11/2018

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا کہ صوبے کے تیل وگیس سے متعلق جتنے بھی مسائل ہیں ۔انہیں مرکز حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا کہ صوبے کے تیل وگیس سے متعلق جتنے بھی مسائل ہیں ۔انہیں مرکز حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہے اور وفاقی وزیر کی صوبہ میں آمد بھی اسی بات کی غماز ہے اورہم مل کر صوبہ کے مسائل کو حل کرتے ہوئے اسے ترقی کی راہ پر ڈالیں گے۔ہم نے تیل اور گیس کے شعبوں میں صوبے کے پوٹینشل اور اس سلسلے میں درپیش مسائل سے آگاہ کیا جس پر وفاقی وزیر برائے پٹرولیم نے مسائل حل کرنے کیلئے بھر پور تعاون کا یقین دلایا ہے ۔ غلام سرور خان نے کہاکہ وفاق اور صوبے کی سوچ ایک ہے ہم ملکر آگے بڑھیں گے ۔ صوبے کے مسائل حل کریں گے ۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اجلاس اور پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں تیل اورگیس کے شعبے میں صوبائی حکومت کے مسائل پر خصوصی تبادلہ خیال کیا گیاجن میں کرک ، ہنگو اور کوہاٹ کو گیس کی فراہمی میں درپیش مسائل اور اوگرا کے بورڈ آف ڈائریکٹر سمیت دیگر بورڈز میں صوبے کی نمائندگی جیسے اہم مسائل بھی شامل تھے۔ اجلاس میں مذکورہ اضلاع میں گیس نیٹ ورک کی توسیع کا اُصولی فیصلہ کیا گیا اور اس سلسلے میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون سے مسائل کا قابل عمل حل نکالنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ۔بعدازاں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے تیل وگیس وقدرتی وسائل غلام سرور خان نے کہا ہے کہ توانائی کے بحران کی ذمہ دار تحریک انصاف حکومت نہیں بلکہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن)کی حکومتیں ہیں جو باریاں لیتے ہوئے اقتدار میں آتی اور ملک کو قرضوں کے تحفے دے کر جاتی رہیں تاہم ہم نے اب صوبوں کے مسائل کو حل کرنے کابیڑہ اٹھایاہے اور صوبوں کے ساتھ مل کر ان کے مسائل حل کرینگے اور جو مسائل حل نہ کرسکے ان کو مشترکہ مفادات کونسل کے فورم پر لے جائیں گے،وہ بدھ کے روز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاورمیں پریس کانفرنسسے خطاب کررہے تھے،ان کے ہمراہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان بھی موجود تھے،وفاقی وزیر نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کے ساتھ مذاکرات میں صوبہ کی جانب سے مجموعی طورپر10 بڑے مسائل سامنے آئے ہیں جن کے حوالے سے ہم نے تفصیلی بات چیت کی اور ہم مل کر انھیں حل کرینگے۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کو75 دن ہوئے ہیں لیکن ہم پوری فارم میں آکر کام کررہے ہیں،ہمیں احساس ہے کہ صوبوں کو اٹھارویں ترمیم میں حاصل حقوق نہیں مل رہے جو ہم صوبوں کو دینگے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو معاشی،پانی اور توانائی کے بھران کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور ہم گزشتہ حکومتوں کی جانب سے پیدا کیے جانے والے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے کوشاں ہین۔انہوں نے کہا کہ سابقہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے نیلم جہلم ہائیڈروپاور پراجیکٹ506 ارب پر چلا گیا،480 ارب کا(ن)لیگ کی حکومت کے پہلے سال کا سرکلر ڈیٹ بڑھ کرپانچ سالوں میں1200 ارب پر آگیا جبکہ پہلی مرتبہ سوئی نادرن گیس بھی خسارے میں گئی۔انہوں نے کہا کہ سوئی نادرن گیس کا شارٹ فال اس وقت20 ارب کا ہے جبکہ ہمیں خیبرپختونخوا کے بعض علاقوں سے98 فیصد ریکوری میں شارٹ فال ہے جس کے لیے ہم مل کر کام کرینگے جس میں صوبہ بھی ہمارے ساتھ تعاون کریگا۔انہوں نے کہا کہ ایس این ایل جی کے تمام بورڈز میں چاروں صوبوں کو نمائندگی دی جائے گی جبکہ ہم صوبوں کے لیویز اورخام آئل ڈیوٹی کے مسائل بھی حل کرینگے۔انہوں نے کہا کہ صوبہ کے بقایاجات کا معاملہ ہمارے گھر کا معاملہ ہے جو ہم انھیں ادا کرینگے جبکہ 2001 کی پالیسی کے مطابق جس علاقے سے گیس نکلتی ہے اس مقام کے مربع پانچ کلومیٹر علاقے میں گیس فراہم کی جائے گی تاکہ مسائل کا خاتمہ کیاجاسکے۔