News Details

31/10/2018

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان نے محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی خیبرپختونخوا کے تحت پلاسٹک ویسٹ سے ایل پی جی پیدا کرنے کے منصوبے کو نفع بخش کاوش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے آلودگی کم کرنے ، سستی توانائی پیدا کرنے اور روزگار کے مواقع تخلیق کرنے میں مدد ملے گی

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان نے محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی خیبرپختونخوا کے تحت پلاسٹک ویسٹ سے ایل پی جی پیدا کرنے کے منصوبے کو نفع بخش کاوش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے آلودگی کم کرنے ، سستی توانائی پیدا کرنے اور روزگار کے مواقع تخلیق کرنے میں مدد ملے گی ۔ اس منصوبے کے تحت پشاور میں پائلٹ پلانٹ لگایا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس مقصد کیلئے آٹھ لاکھ روپے کی گرانٹ کا چیک بھی متعلقہ ریسرچ پینل کے حوالے کیا۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاو رمیں محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی کامران بنگش ، سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی میں تیار کردہ کلین گرین ایپ ، پلاسٹک ویسٹ ٹو ایل پی جی پراجیکٹ اور 100 روزہ پلان پر تفصیلی بریفینگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت کے صاف اور سرسبز خیبرپختونخوا کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کیلئے عوام کو اس اقدام میں شامل کرنے اور اُن کو ترغیب دلانے کیلئے کلین اینڈ گرین ایپ تیار کی گئی ہے ۔ اس ایپ میں گورنمنٹ اور عوام کے درمیان رابطے کا طریقہ بھی موجود ہے ۔ حکومت کے اُٹھائے گئے اقدامات سے عوام متواتر شناسائی حاصل کریں سکیں گے اور فیڈبیک بھی دے سکیں گے ۔ اس ایپ کا جلد اجراء کیا جائے گا۔ اجلاس کو غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ کے طلباء کے تعاون سے پلاسٹک ویسٹ ٹو ایل پی جی منصوبے پر بھی بریفینگ دی گئی ۔ اس منصوبے کے تحت تلف شدہ پلاسٹک (پلاسٹک ویسٹ) سے ایل پی جی تیار کی جائے گی یہ اپنی نوعیت کی پاکستان میں پہلی کاوش ہے ۔ اس منصوبے کے تحت پہلے مرحلے میں پشاور میں پائلٹ پلانٹ لگایا جار ہا ہے ۔اس موقع پر موجود غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ کے طلباء شفیع اﷲ ، عمائمہ افتخاراور سعد بن اعظم نے اس پراجیکٹ کی افادیت ، ایل پی جی کی تیاری کے مراحل پر بھی روشنی ڈالی ۔ وزیراعلیٰ نے مذکورہ اقدامات کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلا شبہ یہ ایک بہترین کاوش ہے ۔ صوبائی حکومت اس طرح کے جدت پر مبنی اقدامات کی بھر پور حمایت کرتی ہے ۔ جدید دور میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے استعمال کے بغیر ترقی کی دوڑ میں شامل ہونا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے ۔ وزیراعلیٰ کو محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی کے 100 روزہ پلان کے تحت اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ سائنس و ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے حقیقی معنوں میں استفادہ کرنے کیلئے پہلی بارپالیسی تشکیل دی جارہی ہے ۔ ایڈوائز ی کونسل کا قیام بھی 100 روزہ پلان میں شامل ہے اس کے علاوہ ٹیکنالوجی سے متعلقہ مسائل حل کرنے کیلئے ریسرچ اینڈ ویجلینس یونٹ کا قیام ، دیر پا ٹیکنالوجی حاصل کرنے کیلئے اقدام اور انکبیوٹرز کے اجراء سمیت متعدد اہم منصوبے شامل ہیں ۔ 100 روزہ پلان میں شامل اہداف سے مجموعی طرز حکمرانی میں بہتری، اداروں کی کارکردگی ، تیزرفتار خدمات کی فراہمی اور روزگار کے حوالے سے حکومتی ہدف وغیرہ میں خاطر خواہ مدد ملے گی اور سب سے بڑھ کر نالج بیسڈ اکانومی کو فروغ ملے گا۔