News Details

28/09/2018

وزیراعلیٰ محمود خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں محکمہ انسداد بد عنوانی خیبرپختونخوا کو مزید مضبوط اور فعال بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے

خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں محکمہ انسداد بد عنوانی خیبرپختونخوا کو مزید مضبوط اور فعال بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کرپشن کا خاتمہ پی ٹی آئی حکومت کے ایجنڈے میں پہلی ترجیح ہے۔ہماری اصل جدوجہد کرپشن کے خلاف ہے ، کیونکہ کرپشن سے امیروں کو کوئی فرق نہیں پڑتا، متاثر غریب عوام ہوتے ہیں۔ انہوں نے خیبرپختونخوا خدمات تک رسائی کے کمیشن کے نوٹیفیکیشن کی سرکاری گزٹ میں اشاعت کی بھی منظوری دی اور ہدایت کی کہ عوام کو خدمات کی تیز رفتار اور شفاف فراہمی کیلئے مزید خدمات کمیشن میں شامل کی جائیں۔ انہوں نے فاٹا انضمام پر صوبائی کابینہ کا خصوصی اجلاس بلانے کا بھی فیصلہ کیا۔اجلاس میں نئے اضلاع میں پیچیدہ مالی اور تکنیکی مسائل سمیت وہاں خدمات کے شعبوں کی فعالیت جیسے اہم اُمور پر غور وخوض کیا جائے گا۔ انہوں نے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں صوبے کے حقوق کا بھرپور دفاع کرنے کا عندیہ دیا اس سلسلے میں صوبائی وزیر شہرام ترکئی کی صدارت میں قائم کمیٹی کو تیز رفتاری سے تیاری مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ آج سول سیکرٹریٹ پشاور کے کابینہ روم میں منعقدہ اجلاس میں صوبائی کابینہ کے اراکین کے علاوہ چیف سیکرٹری نوید کامران بلوچ، انسپکٹر جنرل پولیس صلاح الدین محسود، صوبائی محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں اور دیگر متعلقہ حکام نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں محکمہ انسداد بدعنوانی کو درپیش مسائل کے ازالے، مطلوبہ وسائل کی فراہمی اور اسکو مضبوط ترین کرنے کے سلسلے میں سفارشات کیلئے صوبائی کابینہ کے اراکین پر مشتمل ایک مضبوط کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز سے اتفاق کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب وفاق میں بھی تحریک انصاف کی حکومت ہے ۔ کرپشن کا خاتمہ تحریک انصاف کا بنیادی اور واضح مؤقف ہے جس پر کوئی دوآراء نہیں ہو سکتیں۔ ہم حکومت میں آئے بھی اسی مقصد کیلئے ہیں تاکہ حکمرانی کا شفاف نظام وضع کر سکیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اب چونکہ نیب سیاسی مداخلت سے آزاد ہے اور کام کر رہا ہے اسلئے صوبائی حکومت نے خیبرپختونخوا احتساب کمیشن کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم اپنی توجہ اور وسائل محکمہ انسداد بدعنوانی کو مزید مضبوط اور فعال بنانے پر مرکوز کریں گے۔ انہو ں نے ضلع اور تحصیل کی سطح پر بھی چھوٹے پیمانے پر کرپشن کی سرگرمیوں کو لگام دینے کیلئے طریق کار وضع کرنے کی تجویز سے اتفاق کیا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ حکمرانی معیاری بنانے ، کرپشن کے خاتمے اور فیصلہ سازی عوامی مفادات میں کرنے کیلئے انتظامی شعبوں میں نچلی سطح پر اصلاحات ناگزیر ہیں۔ اُنہوں نے محکمہ انسداد بدعنوانی کو ہدایت کی کہ وہ محکموں پر نظر رکھیں ۔ نچلی سطح پر عوام کو خدمات کی شفاف فراہمی ، کرپشن کے خلاف مجموعی حکمت عملی کا لازمی حصہ ہونا چاہیئے ۔ اجلاس میں محکمہ صحت کے تحت ڈائریکٹوریٹ آف ڈرگ کنٹرول اینڈ فارمیسی سروسزکے قیام کی منظوری دی گئی۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ کرپشن فری مانیٹرنگ نظام ہونا چاہیئے جو سائنسی بنیادوں پر مانیٹرنگ کرے۔ اجلاس میں تین ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی اے ٹی سی ججز کی حیثیت سے تقرری اور دو اے ٹی سی ججزکی پشاور ہائی کورٹ میں واپسی کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے ناشران محمد اقبال پاکستان تصحیح القرآن ٹرسٹ ایبٹ آباد اور حشمت علی العلم پبلیکیشن قصہ خوانی بازار کو اغلاط سے پاک قرآن مجید کی طباعت و اشاعت کی رجسٹریشن کے سرٹیفکیٹس کے اجراء کی منظوری دی۔اجلاس میں محکمہ ٹرانسپورٹ کے ملازمین (جو ریگولرائزیشن سے رہ گئے تھے) کی ریگولرائزیشن کیلئے ترمیمی بل کی بھی منظوری دی گئی۔ صوبائی کابینہ نے سوات میں چھاؤنی کے قیام کیلئے مطلوبہ اراضی پاک فوج کو منتقل کرنے کی منظوری دی، محکمہ خزانہ کو محکمہ جنگلات و ماحولیات اور جنگلی حیات کے ذمہ محکمہ توانائی کے واجب الاادا دو ارب روپے ایڈجسٹ کر ے کی بھی منظوری دی گئی۔یہ رقم محکمہ توانائی سے لے کر بلین ٹری سونامی منصوبے پر خرچ کی گئی تھی، وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر جنگلات میں پڑی خشک لکڑی اور بے جان سوکھے درختوں کا بندوبست کرنے کا طریق کار وضع کرنے اور وہاں نئے پودے لگانے کی ہدایت کی۔اُنہوں نے غیر مستعمل سرکاری اراضی کو ناگزیر نوعیت کی معیاری خدمات کیلئے استعمال میں لانے کے حوالے سے کہاکہ جہاں دیگر مسائل کا خدشہ نہ ہو اور ماحولیات پر بھی منفی اثرات مرتب نہ ہوتے ہوں ایسی سکیموں یا خدمات کیلئے اراضی کے استعمال کا جائزہ لینا چاہیئے۔ وزیر اعلیٰ نے خدمات تک رسائی کے کمیشن کی خدمات میں تیز رفتاری سے اضافہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا، اس وقت مختلف شعبوں میں 19خدمات کمیشن کے تحت فراہم کی جارہی ہیں، انہوں نے آئی ٹی بورڈ کے تعاون سے سٹیزن فیسلٹی سنٹر کے قیام کی بھی منظوری دی جو ابتدائی مرحلے میں سات ڈویثرنل ہیڈکوارٹرز پر قائم کیا جائے گا، متعلقہ حکام نے اگلے ماہ سے اس منصوبے پر کام شروع کرنے کا یقین دلایا ہے، کابینہ نے مکمل و روبہ تکمیل 118ترقیاتی منصوبوں کے بقایا جات کی ادائیگی کیلئے 2.9ارب روپے فراہم کرنے کی بھی منظوری دی، ڈیلی گیشن پاور آف اپیلٹ/ریویثرنل کورٹ کے اختیارات سیکرٹری داخلہ سے ایڈیشنل سیکرٹری جوڈیشل کو منتقل کرنے کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں KP Continuation of laws in the erstwhile PATA Act, 2010کی منظوری دی گئی، ایکٹ کی روشنی میں قبائلی علاقوں میں آئین کے آرٹیکل 247کے تحت جاری قوانین بدستور رائج رہیں گے،مذکورہ بل اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا، اس موقع پر 84میگاواٹ کے حامل گورکن۔مٹلتان ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے لئے درکار مزید زمین کی خریداری کی بھی منظوری دی گئی، علاوہ ازیں صوبے کے ہسپتالوں میں نئے بورڈ آف گورنرز کی تشکیل کیلئے سرچ اینڈ نامینیشن کونسل اور اسکے تین غیر سرکاری ممبران کی منظوری دی گئی ۔ وزیر اعلیٰ نے تیز رفتاری سے نئے بورڈ بنانے کی ہدایت کی، وزیر اعلیٰ نے فاٹا ریگولیشن اور ٹیکس کے حوالے سے سمری بھی آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی، انہوں نے ورلڈ بنک کے تعاون سے صوبائی محکموں میں گورننس سسٹم کی آٹو میشن کے مجوزہ منصوبے سے بھی اصولی اتفاق کیا اور کہا کہ یہ ہمارا وژن ہے، اس پر کام ضرور کریں گے انہوں نے اس سلسلے میں جلد اجلاس کرنے کا عندیہ بھی دیا۔وزیراعلیٰ نے داسو ڈیم سے جڑے ہوئے عوامی مسائل کا دیر پا حل تلاش کرنے کی بھی ہدایت کی ۔ اُنہوں نے خیبرپختونخوا پبلک سروس کمیشن میں مکمل اصلاحات لانے کی ضرورت پر بھی زور دیااور اس سلسلے میں سفارشات طلب کیں۔ اُنہوں نے کہاکہ ہم کمیشن کو ایک ماڈل کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں جو آزادانہ اور کسی قسم کے اثر ورسوخ سے بالاتر ہو کر کام کرے جس کے نتیجے میں اعلیٰ استعداد کے حامل قابل افراد میرٹ پر آگے آئیں کیونکہ یہ اس صوبے کی ضرورت ہے ۔ محمود خان نے صوبے میں سیاحت کو جدید خطوط پر ترقی دینے کے حکومتی عزم کا اعادہ بھی کیااور کہاکہ اس سلسلے میں پہلے سے ٹاسک فورس بن چکی ہے ۔ ہم نے سیاحت کو بطور صنعت متعارف کرانا ہے ۔