News Details

24/09/2018

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے پن بجلی کی مد میں صوبے کے بقایاجات کی جلد ادائیگی ، ملکی سطح پر یکساں او رمعیاری تعلیم یقینی بنانے اور صوبے کے پانی کے وسائل جو دوسرے صوبے استعمال کر رہے ہیں اس کا معاوضہ صوبے کو ملنا چاہیئے ۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے پن بجلی کی مد میں صوبے کے بقایاجات کی جلد ادائیگی ، ملکی سطح پر یکساں او رمعیاری تعلیم یقینی بنانے اور صوبے کے پانی کے وسائل جو دوسرے صوبے استعمال کر رہے ہیں اس کا معاوضہ صوبے کو ملنا چاہیئے ۔ان خیالات کا اظہار آج اُنہوں نے پختونخوا ہاؤس اسلام آبادمیں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اجلاس میں وزیراعلیٰ کے ایڈوائز برائے انرجی اینڈ پاور حمایت اﷲ، چیف سیکرٹری نوید کامران بلوچ ، سیکرٹری انرجی اینڈ ایرگیشن سلیم خان، پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ محمد اسرار، سیکرٹری انٹر پروانشل کوآرڈنیشن عادل صدیق نے شرکت کی۔وزیراعلی کو صوبے کے وفاق کے ساتھ مختلف شعبوں میں درپیش مسائل پر تفصیلی بریفینگ دی گئی جس میں پن بجلی کے واجبات ، معدنی وسائل خصوصاً آئل اینڈ گیس ، سی آر بی سی پراجیکٹ اور پانی کے مسائل سے متعلق تفصیلی غور وخوض ہوا۔ وزیراعلیٰ نے اے جی این قاضی فارمولے کے تحت پن بجلی کی مد میں صوبے کے بقایا جات کی جلد ادائیگی کیلئے متعلقہ فورمز سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا۔وفاقی حکومت اے جی این قاضی فارمولے کے تحت حتمی فیصلے کیلئے کمیٹی تشکیل دے اُنہوں نے کہاکہ ملک میں یکساں اور معیاری تعلیم کو یقینی بنانے کیلئے ہائیر ایجوکیشن وفاق کے دائرہ اختیار میں رہنا چاہیئے اورسات رکنی کمیٹی جس میں صوبے کے ایک ایک ممبر سمیت آزاد جموں کشمیر، گلگت بلتستان اور ہائیر ایجوکیشن اس سلسلے میں قومی سطح پر یکساں اور معیار ی نصاب کیلئے سفارشات کو حتمی شکل دیں ۔محمود خان نے کہا کہ صوبے کے پانی کاحصہ جس کا استعمال دوسرے صوبوں میں ہو رہا ہے اس کا معاوضہ صوبے کو دیا جانا چاہیئے اسی طرح سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے زیر انتظام ادارہ برائے سٹینڈر ڈ کوالٹی خوراک کی کوالٹی اور معیار کو یقینی بنانے کیلئے ملکی سطح پر یکساں پالیسی ہونی چاہیئے۔انہوں نے ورکر ویلفیئر بورڈ اور ایمپلائز اولڈ ایج بینفٹ انسٹی ٹیوشن کی مینجمنٹ اور کنٹرول کو وفاقی سطح پر ہونا چاہیئے ۔ اس کی صوبوں کو منتقلی سے مسئلے پیدا ہوں گے ۔محمود خان نے کہاکہ ہمارے صوبے کے غریب مزدور اور ملازمین پنجاب او رسندھ سمیت مختلف علاقوں میں ملازمت کر رہے ہیں۔صوبے کو مالی مسائل درپیش ہیں ، ہمارا شیئر فوری طور پر ہمیں ملنا چاہیئے تاکہ دیر پا ترقی کی منصوبہ بندی پر عمل درآمد کیا جا سکے ۔حکومت صوبے کی معیشت کو دیر پا اور مضبوط بنانے کیلئے سیاحت، صنعتکاری ، پن بجلی کے منصوبے ، معدنی وسائل کی ترقی کے منصوبے شروع کرنے والے ہیں ۔