News Details

20/09/2018

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے مستقبل قریب میں 1000 ایکڑ اراضی پر مشتمل رشکئی انڈسٹریل زون کے افتتاح کا عندیہ دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ مذکورہ منصوبے کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں ، پیچیدگیوں اور مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر دور کیا جائے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے مستقبل قریب میں 1000 ایکڑ اراضی پر مشتمل رشکئی انڈسٹریل زون کے افتتاح کا عندیہ دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ مذکورہ منصوبے کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں ، پیچیدگیوں اور مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر دور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ کابینہ کے اجلاس میں رشکئی اکنامک زون کیلئے مزید 1600 ایکڑ اراضی کی خریداری کیلئے رقم مختص کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اکنامک زون ڈویلپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا اجلاس میں مشیر برائے محکمہ صنعت عبدالکریم خان،ایس ایس یو کے سربراہ صاحبزادہ سعید، ایڈیشنل،وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری اسرار خان، چیف سیکرٹری شہزاد بنگش، سیکرٹری فنانس شکیل قادر، سیکرٹری محکمہ صنعت ، چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے پی اکنامک زون ڈویلپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک یا صوبہ صنعت کے قیام کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے گذشتہ کئی عشروں سے صوبہ خیبرپختونخوا میں صنعت کے قیام کیلئے سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی جنکی وجہ سے ہمارا صوبہ پنجاب اور کراچی سے صنعتی لحاظ سے کافی پیچھے رہ گیا اور ہمارے نوجوانوں کو روزگار کے تلاش کیلئے پنجاب، کراچی یا باہر کے ملک میں جانا پڑتا ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ حطار اور رشکئی کے ساتھ ساتھ تمام اضلاع بشمول نئی سات اضلاع میں SME اور دوسرے کارخانے لگانے پر کام شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ تمام اضلاع میں چھوٹے بڑی صنعت کے قیام کیلئے ایک جامع دستاویزتیار کی جائے۔ انہوں نے خیبر پختونخوا اکنامک زون ڈویلپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی کو مزید بہتربنانے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے ہمارے صوبے کاخام مال دوسرے علاقوں میں لے جایا جاتا ہے ، ہم اپنے صوبے میں کارخانے لگا کر خام مال کو استعمال کرکے اس سے نہ صرف زیادہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں بلکہ مقامی لوگوں کوروزگار کے مواقع بھی دے سکتے ہیں ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس کمپنی کا اہم مقصد صوبہ میں اکنامک زون کا قیام، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور صوبہ کو معاشی لحاظ سے ترقی دینا ہے۔ اجلاس میں چیف ایگزیٹیو آفیسر کے پی ڈویلپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی نے وزیراعلیٰ کو کمپنی کے اغراض و مقاصد، کمپنی کے زیرپرستی مختلف جاری منصوبے اور صوبے کی معاشی ترقی میں حائل مختلف رکاوٹوں ، چیلنجز اور مسائل پر تفصیلی بریفنگ دی۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اکنامک زون ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی چائنہ کی ایک بین الاقوامی معیار کی کمپنی سی آر بی سی کے اشتراک سے رشکئی اور حطار منصوبے پر کام کر رہی ہے ، اجلاس کو بتایا گیا کہ 424 ایکڑ اراضی پر مشتمل حطار اسپیشل اکنامک زون میں 9000 روزگار کے مواقع پیدا کئے گئے جس سے علاقے کے عوام کو کافی معاشی فائدہ ہوا۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ صوبے کے پاس وسائل کی کمی ہے لہٰذا متعلقہ حکام دوسرے صوبوں اور ممالک کے سرمایہ کاروں کو ترغیب دیں تاکہ ان علاقوں کے سرمایہ کار پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے صوبے کے سپیشل اکنامک زون میں سرمایہ کاری کریں، اس کے علاوہ انہوں نے رشکئی اورحطار دونوں کوسی پیک میں شامل کرنے پر بھی زور دیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ وفاقی حکومت سے ان دونوں اکنامک زونز کوسی پیک منصوبے میں شامل کرنے کیلئے بات کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جیسا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کے نوجوانوں کیلئے ایک کروڑ ملازمت کے مواقع پیدا کئے جائیں گے اس کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ہم صوبے کی سطح پر صنعت کے قیام کے ذریعے موقع پیدا کرکے اپنا حصہ ڈالیں گے، محمود خان نے کہا کہ صوبے کے نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع دینے کیلئے وہ صنعت کے فروغ کو ضروری سمجھتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ مہمند ماربل سٹی ، نارتھ وزیرستان انڈسٹریل زون، سوات، پشاور حیات آباد انڈسٹریل زون ، جلوزئی انڈسٹریل سٹیٹ اور دوسرے صنعتی علاقوں میں بنیادی انفراسٹرکچر، سڑکیں، بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس سلسلے میں سی پیک ، دوست ممالک، ڈونرز اور سرمایہ کاروں سے بھی مدد لی جائے گی ۔ انہوں نے حطار گرڈسٹیشن پر جلداز جلد کام شروع کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے محکمہ صنعت کی زیرسرپرستی رشکئی اکنامک زون پر کام تیز کرنے کیلئے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی جائے گی۔ محمود خان نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں 31 ایکڑ اراضی کی ریکوزیشن میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کیلئے ایڈوکیٹ جنرل سے مشاورت کی جائے گی تاکہ مذکورہ زمین کو بروقت حاصل کرکے وہاں کارخانے وغیرہ لگانے پر کام شروع کیا جاسکے۔