News Details
12/09/2018
امیرالمومنین حضرت عمر فاروقؓ نے قرآن ، حدیث اور سنت کی روشنی میں جس طرز حکمرانی کی بنیاد رکھی وہ تمام بنی نوع انسانوں کے لئے مشعل راہ ہے
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ امیرالمومنین حضرت عمر فاروقؓ نے قرآن ، حدیث اور سنت کی روشنی میں جس طرز حکمرانی کی بنیاد رکھی وہ تمام بنی نوع انسانوں کے لئے مشعل راہ ہے انہوں نے کہا کہ خلیفہ دوم ہوتے ہوئے نہایت عاجزی اور سادگی سے زندگی گذاری۔ وزیراعلیٰ نے ان خیالات کا اظہار حضرت عمرفاروقؓ کے یوم شہادت کے موقع پر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ حضرت عمر فاروقؓ اسلامی تاریخ کے وہ حکمران ہیں جن کی طرز حکمرانی کی نہ صرف مسلمانوں بلکہ دوسرے مذاہب کے لوگوں نے بھی تقلید کی ۔انہوں نے کہا کہ ان کے دور میں مسلمان نے بلا خوف و خطر دین اسلام کی تبلیغ کی۔ حضرت عمر فاروقؓ اپنے آپ کو اللہ کے سامنے عملی طور پر جوابدہ سمجھتے تھے۔انہوں نے کہا کہ حضرت عمر فاروقؓ نے اپنے دور حکومت میں قرآن و سنت کی روشنی میں عوامی فلاح و بہبود کو ترجیح دی۔ ان کے کارنامے اللہ کی خوشنودی اور بنی نوع انسان کی فلاح و بہبود سے عبارت ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے دور خلافت کو تاریخ میں سنہری حروف سے یاد کیا جاتا ہے۔ حضرت عمر فاروقؓ نے عام آدمی کو برابری کے مواقع اور یکسانیت فراہم کی۔ خاص کر غریبوں اور ناداروں کی حالت بہتر بنانے کیلئے عملی اقدامات کیے، ان کے دور خلافت میں مسلمانوں کی انفرادی اور اجتماعی کردار سازی پر توجہ دی گئی اور ان کی شعوری اور فکری تعلیم کو فوقیت دی گئی۔ انہوں نے تمام معاشرے کو یکجا کرنے کیلئے عام اور خاص کے فرق کو مٹایا۔حضرت عمر فاروقؓ نے بجا طور پر حضرت محمد ﷺ کی دی ہوئی تعلیمات پر عمل کر کے دوسروں کو پیروی کرنے کا عملی نمونہ پیش کیا حضرت عمر فاروقؓ ایک شخصیت کا نام ہی نہیں بلکہ وہ ایک عہد کا نام ہے جس میں مسلمانوں میں جذبہ ایمانی، ایک دوسرے کے دکھ درد کو بانٹنے اور تمام مسلمانوں کو ایک لڑی میں پرو کر بھائی چارے کو فروغ حاصل ہوا ،ان کا دور عدل و انصاف کی وجہ سے ایک مثالی دور تھا
جبکہ اس کے برعکس قیام پاکستان سے لیکر ہمارے لوگوں کو مختلف نعروں پر ورغلایا گیا، سیاست عوام کی خدمت کی بجائے خواص کے مفادات کے گرد گھومتی رہی ، غریب پستہ رہا، انصاف کیلئے دربدر ٹھوکریں کھاتا رہا، لوگوں کی محرومیاں بڑھتی گئیں، ان محرومیوں کے خلا ف عوام اُٹھ کھڑے ہوئے اورتحریک انصاف کو ووٹ دے کر تبدیلی کے ایجنڈے کے تحت انصاف اور میرٹ کی بالادستی کے ساتھ کھڑی ہوئی۔ اس طرح حقیقی انصاف پر مبنی معاشرے کا پودا صوبہ خیبرپختونخوا میں لگایا گیا جس کے ثمرات پورے ملک میں محسوس کئے گئے اور لوگوں نے قومی سطح پر عمران خان کے پی ٹی آئی کے ایجنڈے کوووٹ دیا کیونکہ پی ٹی آئی کا منشور ہی انصاف اور ایک آئیڈیل حکمرانی ہے جو ریاست مدینہ کی طرز پر معاشرے اور حکمرانی کے قیام اورجہاں مدینہ کی ریاست کی طرز پر حکمران ہر سطح پر جوابدہ ہوں جہاں کوئی کسی کے ساتھ زیادتی نہ کر سکے۔ عوام کے وسائل کی حقیقی امانت کا تصور ہو۔ آج یہی منشور یہی آئیڈیاز ہمارے سامنے ہیں۔ معاشرے کو ان برائیوں اور لوٹ مار سے صاف کرنا ہے ۔انصاف اور میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا اور امیر اور غریب کیلئے یکساں انصاف کا نظام ہوگا اور انصاف پر مبنی معاشرے کی تشکیل میں رکاوٹ نہیں ہو گی یہی ہماری حکمرانی کی روح ہو گی ۔