News Details
11/09/2018
بدقسمتی سے سابقہ وفاقی حکومت نے سی پیک پراجیکٹس میں خیبرپختونخوا کو بہت کم حصہ دیا
خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان نے کہاکہ بدقسمتی سے سابقہ وفاقی حکومت نے سی پیک پراجیکٹس میں خیبرپختونخوا کو بہت کم حصہ دیا۔اُنہوں نے کہاکہ وہ ترجیحی بنیادوں پر اس دفعہ سی پیک میں خیبرپختونخوا کے ضروری منصوبے شامل کرنے کیلئے وفاقی حکومت اور سی پیک کمیٹی سے بات کریں گے ۔ اُنہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وفاقی حکومت کو ایک خط لکھیں کہ وہ ہمارے ساتھ سی پیک کے مختلف پراجیکٹس کے سٹیٹس کے حوالے سے تحریری معلومات کا تبادلہ یقینی بنائیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ رشکئی اکنامک زون کے پراجیکٹ پر کا م کو تیز تر کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے متبادل روٹ برائے چترال شندور لنک روڈ، رشکئی سپیشل اکنامک زون اور گریٹر پشاور ماس ٹرانزٹ سرکلر ریل پراجیکٹ کو سی پیک میں شامل کرنے کا عندیہ دیا۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں سی پیک کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ وزیرمواصلات و تعمیر ات اکبر ایوب، اجلاس میں سیکرٹری پی اینڈ ڈی ظاہر شاہ ، سیکرٹری ٹرانسپورٹ ،سیکرٹری انرجی اینڈ پاور، کمشنر پشاورشہاب علی شاہ، پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ محمد اسرار اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔ سیکرٹری پی اینڈ ڈی نے وزیراعلیٰ کو سی پیک کے مختلف پراجیکٹس پرکام کی پیشرفت اور ان پراجیکٹس کے حوالے سے مختلف مسائل پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا کو سی پیک میں اس کے جائز حق سے محروم کیا اور صوبائی پراجیکٹس کو سی پیک منصوبے میں شامل نہیں کیا گیا ۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ایسے پراجیکٹ ڈیزائن کریں جومارکیٹیبل ہو اور سرمایہ کاروں کو attract کرسکے۔ اُنہوں نے کہاکہ چائنا کی معیشت بہت بڑی ہے ۔ ہمیں ایسے منافع بخش اور فیزیبل پراجیکٹس چائنیز حکومت اور وہاں کے سرمایہ کاروں کو شوکیس کرنا ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اصل ترقی صنعتکاری سے حاصل ہوتی ہے۔ ہماری کوشش ہو گی کہ صوبہ میں زیادہ سے کارخانے لگائیں جائیں تاکہ یہاں کے لوگوں کور وزگار مل سکے اور ٹیکس کی مد میں سرکاری خزانے کو بھی فائدہ پہنچے۔ اس سلسلے میں رشکئی سپیشل اکنامک زون انتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے ۔ وزیراعلیٰ نے سی پیک میں پراجیکٹس کو شامل کرنے کیلئے گائیڈ لائن دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ہمہ گیر فزیبلٹی سٹڈی تیار کرلیں۔ اجلاس میں حویلیاں تھاکوٹ ایکسپریس وے، سوکی کیناری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور ہکلہ ڈی آئی خان موٹروے پر بھی تفصیلی غور وخوض کیا گیا ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہمیں ایسے منصوبوں کو ترجیح دینی چاہیئے جو منافع بخش ہو اور تکمیل کے بعد حکومت کو واپس ریٹرن کرسکے ۔اُنہوں نے کہا کہ قرضوں سے شروع ہونے والے پراجیکٹس سے صوبے پر اضافی بوجھ آجاتا ہے ۔ اُنہوں نے مذکورہ پراجیکٹ کو جی سی سی سے منظور کرانے کا بھی عندیہ دیا۔ محمود خان نے ہدایت کی کہ سرکلر ریل پراجیکٹ کیلئے پاکستان ریلوے سے مدد لی جائے ۔ اُنہوں نے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومت ایک پیج پر ہیں۔ وفاق مدد کرے گی ۔ اجلاس میں سابقہ وفاقی حکومت کے سی پیک کے حوالے سے مختلف مسائل کا بھی ذکر کیا گیا ۔ سیکرٹری پی اینڈ ڈی نے سی پیک کے تحت مختلف پراجیکٹس میں حائل رکاوٹوں پر روشنی ڈالی ۔