News Details

01/09/2018

سابقہ حکومت صوبے کا جو حصہ دینے سے انکاری تھی ہم وہ حصہ حاصل کریں گے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے سی پیک کے منصوبوں میں صوبے کا ترقیاتی حصہ حاصل کرنے کیلئے متعلقہ فورم پر بات کرنے کا یقین دلایا ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سابقہ حکومت صوبے کا جو حصہ دینے سے انکاری تھی ہم وہ حصہ حاصل کریں گے ۔ یہ صوبہ ن لیگ حکومت کے قول و فعل کے تضاد پر مبنی دھوکہ دہی کے مستقل رویے کا شکار رہا کیونکہ ن لیگ کی حکومت کہتی کچھ اور تھی اور کرتی کچھ اور رہی ۔پسماندہ علاقوں کو مزید پسماندہ بنانا اور پہلے سے محروم عوام کے ساتھ مزید نا انصافی کرنا اُس کا ایجنڈا تھا جس پر وہ ہمیشہ سے کاربند رہی ۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں پارلیمانی رہنماؤں اور معاشرے کے مختلف طبقات کے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ وفود نے وزیراعلیٰ کواپنے متعلقہ علاقوں کے مسائل خصوصاً صوبے میں سی پیک کے مفادات سے نظر انداز کئے گئے علاقوں سے آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ وہ صوبے کے ساتھ سابق حکمرانوں کی زیادتیوں سے پوری طرح آگا ہ ہیں تاہم ہماری خوش قسمتی یہ ہے کہ اب کی بار حالیہ انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اکثریت حاصل کرکے نہ صر ف مرکز بلکہ دو صوبوں میں حکومت بنانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ وہ دو صوبے جن میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے اُن میں سے ایک ہمار ا صوبہ خیبرپختونخوا ہے جو اس صوبے کے عوام کیلئے نہایت خوش آئند امر ہے ۔ محمود خان نے کہاکہ وہ صوبے میں صنعتکاری ، زرعی شعبے کی ترقی ، سطحی اور زمینی آبی ذخائر کے بہترین استعمال اور پیداواری شعبوں کی توسیع پہلے سے پلان کر چکے ہیں۔ صوبے کے قدرتی ذخائر سے استفادہ کرنے کی منصوبہ بندی کی جا چکی ہے جس میں سابق فاٹا یعنی صوبے میں شامل نئے سات اضلاع پر خصوصی توجہ دی جائے گی ۔ سیاحت کو پرکشش خطوط پر ترقی دیں گے تاکہ ان وسائل کو صوبے کی مجموعی معیشت کے استحکام کا ذریعہ بنایا جا سکے ۔و زیراعلی نے کہاکہ سی پیک کے تحت کچھ قابل عمل منصوبے حاصل کرنے کیلئے وہ مناسب فورم پر با معنی مذاکرات کریں گے جن میں روڈ ، ریل کمیونیکشن ، صوبے کے خام مال پر صنعتکاری ،تیل اور گیس اور سیاحتی ترقی کیلئے منصوبے شامل ہیں۔ محمود خان نے کہاکہ اس صوبے کے سیاحت کے شعبے میں بڑی وسعت اور استعداد موجود ہے ۔ بے شمار سیاحتی مقامات پائے جاتے ہیں جن کو صرف پلان کرنے اور سیاحتی خطوط پر ترقی دینے کی ضرورت ہے ۔ اُنہوں نے اُمید ظاہر کی کہ سیاحت اس صوبے کی معیشت میں استحکام کی بنیاد اور بہترین ذریعہ بنے گی ۔ اُنہوں نے کہاکہ روڈ کمیونیکشن کے ذریعے پورے صوبے کو باہم مربوط کرنے کے منصوبے پر بھی کام ہورہا ہے جو تمام شعبوں کو ترقی کیلئے کھول دے گا۔ وسیع پیمانے پر روزگار کے مواقع پیدا کرے گااور صوبے کی مجموعی خوشحالی اور اقتصادی صورتحال کو بہتر کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ <><><><><><><>