News Details

29/08/2018

صوبے میں شامل نئے اضلاع تک قانون کی حکمرانی کی منظم منتقلی ،سٹرٹیجک سپورٹ یونٹ کو سرکاری محکموں کے ساتھ تعاون اور رابط قائم رکھنے کی ہدایت

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے میں شامل نئے اضلاع تک قانون کی حکمرانی کی منظم منتقلی ، وہاں گورننس سسٹم وضع کرنے اور عوام کو خدمات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے سٹرٹیجک سپورٹ یونٹ کو سرکاری محکموں کے ساتھ تعاون اور رابط قائم رکھنے کی ہدایت کی ہے ۔ اُنہوں نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں کے صوبے میں انضمام کے مراحل کی جلد تکمیل ترجیحات میں شامل ہے، انضمام کے ثمرات قبائلی عوام تک پہنچا نے اور نئے اضلاع کی ترقی کیلئے پی ٹی آئی کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کیلئے تیز رفتار اقدامات کرنا ہوں گے۔اُنہوں نے صوبے میں تبدیلی کیلئے تحریک انصاف کے ایجنڈے کے نفاذ کیلئے سرکاری محکموں کو پانچ سالہ جامع ترقیاتی پلان تیار کرنے جبکہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کے اعلان کردہ 100 روزہ ایجنڈے کے مطابق اپنے پلان وضع کرنے کی بھی ہدایت کی ۔ وہ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہزاد بنگش،وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری محمد اسرار،سٹریٹجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ صاحبزادہ سعید اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ صاحبزادہ سعید نے وزیر اعلیٰ کو وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں قائم سٹریٹجک سپورٹ یونٹ کے بطور ڈیلیوری یونٹ کردار، قیام کے مقاصد، اختیارات، ترجیحات، طریق کار، حکومت کے پانچ سالہ ایجنڈے کیلئے گائیڈ لائنز پر بریفینگ دی ۔وزیراعلیٰ کو صوبے میں نئے سات اضلاع کے انضمام کے بعد کی صورتحال، مسائل اور 25 ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں حکومت کو درپیش چیلنجز اور نئے اضلاع کی ترقی کیلئے لائحہ عمل پر تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔ وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ نئے سات اضلاع کی کل آبادی تقریباًپچاس لاکھ ہے اور شرح تعلیم مجموعی طور پر 22فیصد ہے، نئے اضلاع کو ترقی کے دھارے میں لانے کیلئے انفراسٹرکچر کا قیام، پولیٹیکل انٹیگریشن، بلدیاتی اداروں کا قیام اور پولیسنگ کا نظام بڑے چیلنجز ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے سپورٹ یونٹ کے کردار اور تعاون کو سراہا اور ہدایت کی کہ صوبائی حکومت کے اہم اقدامات اور ترجیحات پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے سپورٹ یونٹ متعلقہ محکموں کے ساتھ رابطہ برقرار رکھے اور تعاون یقینی بنائے ۔ اُنہوں نے نئے اضلاع کی ترقی کو ا ہم ترین مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ قبائلی عوام نے بڑی تکالیف اٹھائی ہیں خصوصاً نائن الیون کے بعد کی صورتحال سے یہ علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں جو غیر معمولی توجہ کے طالب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئے اضلاع کی ترقی تحریک انصاف کے منشور میں شامل ہے جس پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے،اس مقصد کیلئے شارٹ ٹرم، مڈ ٹرم اور لانگ ٹرم پلان بمعہ ٹائم لائن ہونے چاہیءں، ہمیں ہنگامی بنیادوں پر خلاء پر کرنا ہو گا اور یہی اس صوبے اور ملک کے مفاد میں ہے۔محمود خان نے طرز حکمرانی میں اصلاحات کے سلسلے میں یو این ڈی پی کی معاونت کو بھی سراہا۔ اُنہوں نے تحریک انصاف کے منشور کے تحت ترقی و خوشحالی کے اہداف کے حصول کیلئے قابل عمل منصوبہ بندی اور تفصیلی آپریشنل حکمت عملی وضع کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ترقیاتی و اصلاحاتی سکیموں کے پلان پر بر وقت عمل درآمد کیلئے ٹائم لائن کا تعین ضروری ہے۔محکموں کے پاس تبدیلی کے منشور کے تحت پانچ سالہ پلان ہونے چاہئیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ عوامی سطح پر تبدیلی کے عمل کو بڑی پذیرائی ملی ہے جس کا اظہارعوام نے حالیہ عام انتخابات میں کیا ہے ۔ پانچ سالہ پلان نہ صرف صوبے میں پی ٹی آئی کے پچھلے پانچ سالوں کے دوران کی گئی اصلاحات کو منظم کرنے میں مدد دے گا بلکہ حکمرانی ، خدمات کی فراہمی ، عوام کو ریلیف دینے اور مجموعی طور پر سروس ڈیلیوری کے عمل میں بہتری لائے گا۔ انہوں نے صوبے میں سیاحت کو ترقی دینے اور نئی معاشی سرگرمیاں تخلیق کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور ہدایت کی کہ مالی مسائل سے نمٹنے اور قرضوں پر انحصار کم سے کم کرنے کیلئے وسائل اور اخراجات میں توازن قائم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال کلیدی اہمیت کی حامل سکیموں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔