News Details

14/08/2018

سول سروس ملک کے انتظامی ڈھانچے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے

نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سابق جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ سول سروس ملک کے انتظامی ڈھانچے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے کسی بھی ملک کی ترقی ، امن اور خوشحالی میں سول افسران کا بڑا کردار ہوتا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ نئے سی ایس ایس زیر تربیت افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آپ اپنے آپ کو نئے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کیلئے اپنے آپ کو اچھی طرح تیار کریں ۔ سول سروسز کا اہم مقصد عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف بہم پہنچانا ہے ۔ اُنہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے ہر گزرتے سال کے ساتھ سول سروسز میں تنزل آرہا ہے جس کی بڑی وجہ معاشرتی زوال اور کرپشن کا ماحول ہے ۔ نئے افسران کو چاہیئے کہ وہ کرپشن کے اس کلچر کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے اور ایک نیاعادلانہ اور مساوات پر مبنی نظام چلانے میں منتخب نمائندوں کی مدد کریں۔ اُنہوں نے صوبے کے موجود ہ حال پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں الیکشن اور سکیورٹی کے دوہ بڑے چیلنجز کا سامنا تھا ۔ اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے دو بدقسمت واقعات کے علاوہ باقی صوبے کی تاریخ میں سب سے زیادہ پرامن اور کامیاب الیکشن کا انعقاد ممکن بنایا۔اگر ہم کرپشن کے خاتمے کیلئے مشترکہ کام کر سکے تو یہ ہماری بڑی کامیابی ہوگی جس سے کامیابی اور خوشحالی کے راستے نکلیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے پاکستان ایڈمنسٹریٹٹیو سروس کے زیر تربیت افسران کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے سے خطاب کے موقع پر کیا۔ اُنہوں نے کہاکہ مجھے اس بات کی بڑی خوشی ہوئی کہ ان افسران میں کثیر تعداد خواتین افسران کی ہے اور یہ اس بات کی آئینہ دار ہے کہ پاکستان ترقی کی طرف گامزن ہے ۔ اُنہوں نے کہاکہ 31 ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبے میں ضم ہونے والے سات اضلاع میں انگریز دور کا پرانا قانون ایف سی آر ختم ہوا۔ اگرچہ وہاں پر تھوڑا بہت خلاء آگیا ہے تاہم ہم نے ان علاقوں کیلئے ایک جامع پلان اور روڈ میپ تیار کیا ہے ۔ آنے والی حکومت اسی پلان کے مطابق وفاقی حکومت کی مدد سے وہاں ترقی کے جال بچھا دے گی اور وہاں کے عوام زیادہ سے زیادہ ریلیف پہنچایا جائے گا۔ اُنہوں نے کہاکہ ہم نے مختصر وقت میں تمام صوبائی محکموں اور دیگر سرکاری اداروں میں بے پناہ اصلاحات متعارف کروا کے اشیاء کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے متعدد اقدامات کئے ۔ اُنہوں نے نئے افسران کو نصیحت کرتے ہوئے کہاکہ تمام صوبوں اور اضلاع کے لوگوں کے کلچر ، روایات اور روئیوں کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل کریں ۔ آپ لوگوں کے ساتھ interact کرتے ہوئے ان کے کلچر، معاشرے اور ان کے مسائل سے اپنے آپ کو باخبر رکھ سکیں گے۔ اُنہوں نے کہاکہ تھیوری اور پریکٹس میں بڑا فرق ہے ۔آپ کیلئے حاصل کردہ علم و تربیت کو معاشرے میں مختلف رویوں اور درپیش مشکلات کے حل سے متعلق اپنی سوچ اور عملد آمد کے اقدامات سے ہم آہنگ کرنا بڑا چیلنج ہے ۔ حالیہ تربیت موجودہ وقت سے مطابقت نہیں رکھتی ۔ ہمارے معاشرے میں موجود محرکات کی شکل اب مختلف نوعیت کی ہے اسی وجہ سے افسران کی استعداد میں کمزوری نظرآتی ہے ۔ افسران کیلئے معاشرے کے کلچر اور سب کلچر کا مطالعہ ناگزیر ہے ۔یہی مطالعہ معاشرتی برائیوں اور کمزوریوں کا حل دیتا ہے ۔ فرائض کی ادائیگی میں ذمہ داری اور اخلاص کا مظاہرہ اور غریب کو ریلیف دینا سول سروس کی اساس ہے ۔ نگران حکومت نے آئینی طور پر اپنے محدود اختیارات میں عوام کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات کئے ہیں۔ اندرونی اور بیرونی خطرات کے ادراک اور بھر پور سکیورٹی کیلئے اضافی ایف سی کی 68 پلاٹون اور 500 تربیت یافتہ پولیس جوانوں کی ذمہ داری نے سکیورٹی صورتحال بہتربنائی ہے۔